• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاہراہ قائدین پرہی نمازعصر اداکی گئی، شرکانے قومی پرچم، جماعت اسلامی کے جھنڈے، مختلف بینرزاور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے،ایک ٹریک خواتین کے لئےمختص تھا ’’کراچی حقوق مارچ‘‘ کی جھلکیاں

کراچی(اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کےتحت کراچی میں ’’حقوق کراچی تحریک‘‘ کےسلسلے میں منعقدہ’’کراچی حقوق مارچ‘‘ کےآغازسےقبل شرکاء نے شاہراہ قائدین پر عصر کی نماز ادا کی۔ مارچ کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبولﷺ اور قومی ترانے سے ہوا۔ مارچ کے شرکاء نے قومی پرچم‘ جماعت اسلامی کے جھنڈے، مختلف بینرز اور پلے کارڈز اُٹھارکھےتھے۔سڑک کے دونوں اطراف بڑی تعداد میں بینرز اور جھنڈے لگے ہوئے تھے۔ شاہراہ قائدین کا ایک ٹریک خواتین کیلئے مختص تھا، مارچ میں خواتین کے ساتھ ساتھ چھوٹے بچوں اور بزرگ خواتین نے بھی شرکت کی۔ خواتین کے حصے میں ایک استقبالیہ کیمپ اور سوشل میڈیا کیمپ لگایا گیا تھا۔اللہ والی چورنگی سے خداداد کالونی تک بڑے پیمانے پر ساؤنڈ سسٹم کا انتظام کیا گیا تھا۔مارچ کے شرکاء تمام اضلاع اور علاقوں سے مقامی رہنماؤں اور ذمہ داران کی قیادت میں ریلیوں اور جلوسوں کی صورت میںکاروں، سوزوکیوں، گاڑیوں، بسوں اور موٹر سائیکلوں پر شاہراہ قائدین پہنچے۔ مارچ میں خواتین، بچے، بزرگ، نوجوان، طلبہ، طالبات،اساتذہ، علماء کرام، ڈاکٹرز، انجینئرز، وکلاء، صحافی، تاجر اور مزدور و محنت کش، سول سوسائٹی، اقلیتی برادری کے نمائندوں،مختلف طبقات اور شعبہ زندگی کے لوگوں سمیت لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ مارچ میں الخدمت کے رضاکارنیلے رنگ کی ٹی شرٹس پہنے ہوئے تھے،الخدمت کی جانب سے ایک میڈیکل کیمپ بھی لگایا گیا تھا اور ایمبولینس بھی موجود تھیں۔ صحافیوںکیلئے ایک وسیع پریس گیلری بنائی گئی تھی جبکہ سوشل میڈیا کیلئے بھی ایک بڑا کیمپ لگایا گیا تھا۔ اسٹیج کے بالکل سامنے کیمرہ مین اور فوٹو گرافرز کیلئے ایک بڑا اسٹیج بنا یا گیا تھا۔ مارچ میں شریک بہت سے بچوں اور نوجوانوں نے زرد رنگ کے غبارے اٹھائے ہوئے تھے جن پر ”حق دو کراچی کو“ تحریر تھا۔ بڑی تعداد میں گیس کے غبارے تھے جس پر ایک بہت بڑا بینر باندھا گیا تھا اور اس کو ہوا میں چھوڑا گیا تھا۔ مارچ میں وقفے وقفے سے حقو ق کراچی تحریک کے سلسلے میں تیار کیا گیا خصوصی ترانہ سنایا جاتا رہا۔ مارچ کے دوران ٹریفک کنٹرول کرنے اور سیکورٹی کا بھی انتظام کیا گیا تھا جس کیلئے بڑی تعداد میں نوجوانوں کی ڈیوٹی لگائی گئی تھی۔ مارچ کے دوران متعدد پانی کی ٹنکیوں کا انتظام کیا گیا تھا۔ شاہراہ قائدین پرقائدین کیلئے بنائے گئے اسٹیج پر ایک بڑا بورڈ لگایا گیا تھا جس پر ”حقوق کراچی مارچ“، ”حق دو کراچی کو“، ”کوٹہ سسٹم ختم کرو“، ”کراچی کے نوجوانوں کو ملازمتیں دو“، جعلی مردم شماری نامنظور“، ”کراچی کو بااختیار شہری حکومت دو“، ”کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرو“جیسے نعرے درج تھے۔ حافظ نعیم الرحمن اور سینیٹر سراج الحق کی آمد پر شرکاء نے پرجوش نعروں سے استقبال کیا اور سراج الحق نے دیگر رہنماؤں کے ساتھ کھڑے ہوکر ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر شرکاء سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ مارچ میں جماعت اسلامی منارٹی ونگ سمیت اقلیتی برادری کے نمائندوں نے بھی شرکت کی اور جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک سے اپنی بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا۔ مارچ میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری،کراچی کے پولیو ورکرز، نیا ناظم آباد ہائوسنگ اسکیم کے متاثرین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔مارچ میں قوت گویائی و سماعت سے محروم افراد کے نمائندہ وفد نے بھی شرکت کی اور اسٹیج سے ان کے ایک نمائندے نے اشاروں کی زبان سے قائدین کی تقاریر کا ترجمہ بھی کیا۔
تازہ ترین