• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت پبس اور بارز کی جلد بندش پر فوری نظرثانی کرے، اینڈی برنہام

لندن ( پی اے ) گریٹر مانچسٹر کے میئر اینڈی برنہام نے پبس بارز اور ریسٹورنٹس کیلئے سخت کرفیو کو بہتر کے بجائے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے 10بجے سے کرفیو کے نئے رولز پر فوری نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پبس ریسٹورنٹس اور بارز کی جلد بندش کی وجہ سے آف لائسنسز میں رش بڑھ رہا ہے اور یہ سخت کرفیو لوگوں کیلئے ایک دوسرے کے گھروں میں جمع ہونے کی ترغیب پیدا کررہا ہے۔ ہیلتھ منسٹر ہیلن ویٹلی نے کہا کہ حکومت نئے کورونا وائرس کوویڈ 19ریگولیشنز کے بارے میں کھلا ذہن رکھے ہوئے ہے جو انگلینڈ میں جمعرات سے نافذ کئے گئے ہیں۔گریٹر مانچسٹر کے میئر نے کہا کہ مجھے ایسی رپورٹس موصول ہوئی ہیں لوگوں کے جمع ہونے کی وجہ سے سپر مارکیٹس بالکل بھر چکی تھیں اور وہاں کوئی گنجائش دکھائی نہیں دے رہی تھی ۔ بی بی سی ریڈیو فور کے پروگرام ٹوڈے میں گفتگو کرتے ہوئے اینڈی برنہام نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ملک بھر میں پولیس فورس کے پاس سے سامنے آنے والے شواہد کا فوری جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری چھٹی حس کہتی ہے کہ پبس بارز اور ریسٹورنٹس کیلئے یہ کرفیو اوقات بہتری کے بجائے زیادہ نقصان کا باعث بن رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے لوگوں کو سٹریٹس اورگھروں میں زیادہ سے زیادہ جمع ہونے کی ترغیب ملتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ نئے رولز ہماری ان لوکل پابندیوں کے برعکس ہیں جو ہم یہاں نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ رولز پوری سوچ بچار کے بعد سامنے آئے ہیں۔ میں یہ مشورہ دیتا ہوں کہ پبس بند ہونے کے بعد آف لائسنسز پر رش کو روکنے کیلئے دکانوں میں شراب کی فروخت پر رات 9 بجے کا کرفیو نافذ کرنا ایک آپشن ہو سکتا ہے۔ پولیس فیڈریشن کے نیشنل چیئرمین جان آپٹر نے کہا کہ پولیس کو بڑے ہجوم کو منتشر کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بڑے ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے محدود تعداد میں آفیسر دستیاب تھے۔ انہوں نے بی بی سی ریڈیو فور کے پروگرام ٹوڈے کو بتایا کہ رات کو دس بجے مصروف ہائی سٹریٹ میں شائد ایک یا دو افراد ہو سکتے ہیں لیکن جب سٹریٹ میں سیکڑوں افراد باہر آجائیں تو کیا ہو گا ۔ انہوں نے کہا میرے ساتھی لوگوں کو موو کرنے پر مجبوہور ہونے اور انہیں وہاں سے جانے کی حوصلہ افزائی کریں گے لیکن یہ واقعی ایک مشکل کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جارح گروپ آفیسرز کے خلاف ہو سکتا ہے اور اس ایک واقعے سے نمٹنے کیلئے شہر کے وسائل ضائع ہو جاتے ہیں ۔ ہیلتھ منسٹر ویٹلی نے کہا کہ منسٹرز تجربے سے سیکھنے اور سبق حاصل کرنے کے خواہاں ہیں لیکن کورونا وائرس کوویڈ 19 انفیکشن کی بڑھتی ہوئی شرح کے رسپانس میں حکومت کو اقدام کرنا پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ واضح طور پر ابتدائی دن ہیں ۔ ہم نے گزشتہ ہفتے ہی ان رولز کو تبدیل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پر چلنے کا طریقہ کیا ہے ہم اس حوالے سے کھلے ذہن کے ساتھ موجود ہیں۔ ہم نے 10 بجے کے کرفیو کے نفاذ کے جو اقدامات خاص طور پر کیے ہیں وہ کچھ ایسے ہیں جو ہم گرمیوں میں ان مقامات پر کر چکے ہیں جہاں مقامی سطح پر کورونا وائرس کا پھیلائو ہوتا تھا اور ہاسپیٹلٹی اس تصویر کا ایک حصہ تھی۔ انہوں نے کہا ہم مستقل سیکھنے کے عمل سے گزر رہے ہیں اور یہ دیکھ رہے ہیں کہ کس کے کیا سب سے زیادہ اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ہمیں واضح طور پر اس اقدام کی ضرورت تھی کیونکہ ہم نے دیکھا کہ ملک بھر میں کورونا وائرس متاثرین کی شرح بڑھ رہی ہے۔

تازہ ترین