• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بہت سی زبانیں معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں‘اکادمی ادبیات

کوئٹہ (خ ن)بلو چستان پاکستانی زبانوں کا خوبصورت کہکشاں ہے۔یہاں کی زبانوں میں تخلیقی ادب ایک موثر آہنگ کے ساتھ موجود ہے۔اکادمی ادبیات کی یہ کوشش ہے کہ اردو کے ساتھ تمام پاکستانی زبانوں کے ادب کو نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقومی سطح پر متعارف کروانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔اس سلسلے میں کتب کی اشاعت کے ساتھ ڈیجیٹل سہولیات سے بھی استفادہ کیا جا رہاہے۔ ان خیالات کا اظہار اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف خشک نے اکادمی ادبیات کوئٹہ اور محکمہ ثقافت بلو چستان کے زیر اہتمام مختلف زبانوں کے شعراء اور ادباء کے تعارفی پروگرام سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اس وقت 72زبانیں بولی جاتی ہیں ان میں سے بہت سی زبانیں معدومیت کے خطرے سے دوچارہیں۔ہماری کوشش ہے کہ ان زبانوں کو محفوظ بنایا جائے بلو چستان سنگلاخ چٹانوں، پہاڑوں اور زرخیز ذہنوں کی سر زمین ہے اس کا ادب پاکستانی زبانوں کے ادب میں خاص مقام کا حامل ہے۔براہوئی،بلو چی،پشتواور ہزارہ گی زبانوں میں ادب کے مختلف شعبوں میں اضافہ گرانقدر کام ہے۔انہوں نے کہاکہ اکادمی ادبیات یہاں کے ادب کے فروغ کے لئے تمام وسائل استعمال کررہا ہے سیکریڑی ثقافت بلو چستان محمد اصغر حریفا ل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ یہاں کے ادب اور ثقافت کو ہر سطح پر اجاگر کرنے کیلئے اکادمی ادبیات جیسے اداروں سے ہر ممکن معاونت کیا جائے ۔بلو چستان تخلیقی سطح پر ایک منفرد مقام رکھتاہے اسکا ادب آج کے مسائل اور چیلنجوں کو اجاگر کرنے میں نمایا ں کردار ادا کررہا ہے۔تقریب سے ڈاکٹر نعمت اللہ گچکی پشتوکے ادیب ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی،ڈاکٹر بیرم غوری،ڈاکٹر لیاقت سنی، وحید زھیر،قیوم بیدار،نور خان محمد حسنی،عبدالغفور ساسولی،چیئرمین بلو چی اکیڈمی، ممتاز یوسف،امان اللہ ناصر،سرور جاوید،محسن شکیل، رشید ہمدم،حسن ناصر،عارف ضیاء،افضل مراد،اے ڈی بلوچ،پناہ بلو چ،تسنیم صنم،جہاں آراء تبسم،ڈاکٹر زینت ثناء،رازق ابابکی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔اس سے قبل ڈاکٹر یو سف خشک نے اکادمی ادبیات کوئٹہ برانچ کی نئی عمارت کا افتتاح کیا۔
تازہ ترین