• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کاتالونیا کے ٹیکسی ڈرائیونگ سیکٹر میں پاکستانیوں کا بول بالا

سپین میں مقیم پاکستانیوں کی 90 فیصد تعداد صوبہ کاتالونیا اور صوبائی دارالحکومت بارسلونا اور گرود نواح میں آباد ہے ۔پاکستانی کمیونٹی نے بارسلونامیں اپنا ذریعہ معاش مزدوری سے لے کر ذاتی بزنس تک پھیلایا ہوا ہے جس میں کنسٹریکشن ،کریانہ سٹور ،شوارما ، ڈونرز اور ریسٹورنٹ کے ساتھ ساتھ بیڈ شیٹ اور تولیہ کی امپورٹ ایکسپورٹ کا بزنس شامل ہیں ۔جو پاکستانی اپنا ذاتی بزنس نہیں بنا سکے وہ مزدوری کی طرف چل پڑے اور کریانہ سٹور پر سٹور کیپر ، کنسٹرکشن میں مستری اور مزدور ،ڈونر اور ریسٹورنٹ پر کوکنگ وغیرہ کا کام کرنے کو ترجیح دی ۔جن پاکستانیوں نے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کر لئے انہوں نے ٹیکسی چلانے کا لائسنس بھی حاصل کیا اور ٹیکسی ڈرائیور بن کر روزگارکے میدان میں سرگرم عمل ہوگئے ۔صوبہ کاتالونیا میں اس وقت کل 20,000 ٹیکسیاں سڑکوں پر رواں دواں ہیں ۔میٹرو پولٹین بارسلونا کے علاقہ میں کل ٹیکسیوں کی تعداد 10,523 ہے ۔میٹرو پولٹین بارسلونا میں پاکستانی ڈرائیورز کی تعداد 1724 ہے جبکہ پاکستانی ٹیکسی مالکان کی تعداد 304 ہے ۔ٹیکسی سیکٹر میں پاکستانیوں کی دلچسپی کی ایک وجہ معاشی بد حالی میں کام کا نہ ملنا اور دوسرا ٹیکسی خریدنے کے لئے بینک کی جانب سے 80 فیصد رقم بطور قرضہ ملنا ہے ۔2011 ء تک ٹیکسی کی قیمت 1,50,000 یوروز تھی لیکن اس سال معیشت کی ناکامی نے قیمت کو کم کر کے 1لاکھ کر دیا ہے اور امید کی جاتی ہے کہ یہ قیمت 2014ء تک 70 ہزار یوروزپر آجائے گی ۔حکومت کاتالونیا نے بارسلونا کے لئے آج تک 10523 ٹیکسیوں کی ملکیت کا قانون بنایا ہے اس لئے یہ تعداد زیادہ نہیں ہو سکتی ۔انہیں مالکان کو اپنی ٹیکسی دوسری پارٹی کو بیچنا ہوتی ہے اگر کوئی گاہک ٹیکسی نہ خریدے تو 65 سال کی عمر سے پہلے پہلے ہر حال میں ٹیکسی بیچنا قانوناً ضروری ہے کیونکہ 65 سال کی عمر میں ریٹائرڈ ہو کر پینشن لینا ہوتی ہے ۔ٹیکسی خریدنے کے لئے ٹیکسی ڈرائیونگ لائسنس کا ہونا اور حکومت کی جانب سے اس لائسنس کو صحیح ثابت کرنے کا ڈپلومہ ہونا لازمی ہوتا ہے ۔ٹیکسی خریدنے کے لئے سپانش بینک کل قرضہ کا 1فیصد ہر ماہ وصول کرتا ہے اور یہ قرضہ 12 سال کی مدت اور آسان شرائط پر دیا جاتا ہے ۔ٹیکسی ڈرائیور 2شفٹوں میں ٹیکسی چلاتا ہے پہلی شفٹ صبح 6 بجے سے شام 6بجے تک اور دوسری شفٹ دوسرا ڈرائیور شام 6 بجے سے صبح 6بجے تک چلاتا ہے اور تمام اخراجات نکال کر ایک ڈرائیوراپنی شفٹ میں تقریباً 70 یورو روزانہ کماتا ہے ۔ایک ہفتہ میں ایک ڈرائیور ایک چھٹی کرتا ہے ۔ٹیکسی بیچنے والے کے لئے لازمی ہے کہ وہ حکومت سے ایک سرٹیفیکیٹ (NOC)حاصل کرے جس میں لکھا ہو کہ اس ٹیکسی بیچنے والے کی طرف سپین کے کسی بھی ادارے کا کوئی ٹیکس یا قرضہ واجب الادا نہیں ہے ۔پاکستانیوں کی ٹیکسی سیکٹر میں کثیر تعداد ، ٹیکسی خریدنے میں دلچسپی اور اس سیکٹر کو اپنا باقاعدہ کاروبار بنانے کے لئے اس طرف پاکستانی کمیونٹی کے رجحان نے کاتالونیا کے مقامی محکموں میں پاکستانی کمیونٹی کا بہت اچھا تاثر چھوڑا ہے۔پاکستانی ٹیکسی ڈرائیورز نے اپنے مسائل اور حقوق حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی سرکاری محکموں تک فوری رسائی اور اپنے کام ترجیحی بنیادوں پر حل کرانے کے لئے پاک ٹیکسی ایسوسی ایشن بنائی جس کو کاتالونیا گورنمنٹ سے باقاعدہ منظور کرایا گیا اور اس ضمن میں ایگزیکٹو باڈی ترتیب دی گئی جس کے مطابق پاک ٹیکسی ایسوسی ایشن کے صدر شہزاد اکبر وڑائچ جنرل سیکرٹری افتخار احمد، ترجمان سعد مختار تارڑ اور نشرو اشاعت کا شعبہ رانا احسن کے سپرد کیا گیا ۔اس ایسوسی ایشن کے 500 ممبرز ہیں جن کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے ۔ ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے روزانہ اپنے ممبرز کو ایس ایم ایس کے ذریعے معلومات دی جاتی ہیں کہ کہاں رش ہے کہاں فلم کا شو ختم ہوا ہے کہاں فٹ بال میچ ہے کتنے بجے کہاں سے سواریاں زیادہ ملیں گی وغیرہ وغیرہ اس کے علاوہ ایسوسی ایشن نے کاتالونیا پارلیمنٹ میں جا کر وہاں ممبرز صوبائی اسمبلی تک اپنے مسائل بیان کئے ہیں ،ایسوسی ایشن ہر ماہ معلوماتی ورکشاپ کا اہتمام کرتی ہے ۔ایسوسی ایشن نے Paktaxi.org کے نام سے ایک ویب سائٹ بنائی ہے جس پر رزانہ سپین کے حوالے سے ڈرائیونگ کے قوانین میں تبدیلی او ر روز مرہ کی ٹرانسپورٹ کے متعلق معلوماتی خبریں اپ ڈیٹ کی جاتی ہیں۔سپین کے سب سے بڑے نیوز چینل اور اخبارات نے پاک ٹیکسی ایسوسی ایشن کے کام کو سراہا ہے جس کی وجہ سے پاکستانی ٹیکسی ڈرائیورز کو حکومت کی جانب سے لائسنس ری نیو کرانے پر فیس کا 50 فیصد رعائت کر دی گئی ہے ۔پاک ٹیکسی ایسوسی ایشن نے نئے ڈرائیورز کے لئے سپانش ، کاتالان اور اردو زبان میں ایک ایسی کتاب ترتیب دی ہے جس سے نئے ڈرائیور استفادہ حاصل کرتے ہیں ۔ایسوسی ایشن کے صدر شہزاد اکبر وڑائچ نے کاتالونیا پولیس کے ہیڈ ، ٹرانسپورٹ ڈائریکٹر کاتالونیا ،میٹرو پولٹین ڈائریکٹر اور ٹورازم ڈائریکٹر کاتالونیا سے ملاقات کرکے ان جگہوں پر آفیشل ٹیکسی سٹینڈ منظور کرائے ہیں جہاں سے سواریاں زیادہ تعداد میں ملتی ہیں ۔پاکستانی ڈرائیور زمعلومات کے فقدان کی وجہ سے ان جگہوں پر سواری کے لالچ میں ٹیکسی کھڑی کرتے تو ان کو جرمانہ ادا کرنا پڑتا تھا لیکن اب وہ جرمانہ کی رقم بھی محفوظ ہو گئی ہے ۔پاک ٹیکسی ایسوسی ایشن کے صدر کا ایماندارانہ اور مخلصانہ کام دیکھ کر کاتالونیا کی سب سے بڑی کاتالان ٹیکسی ایسوسی ایشن جس کے ممبران کی تعداد 6700 ہے میں شہزاد اکبر وڑائچ کو بطور کنٹرولر اور میٹرو پولٹین بارسلونا میں بھی اعلیٰ عہدہ سے نوازا گیاہے جو پاکستانی کمیونٹی کے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے ۔
تازہ ترین