• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی پولیس کا کانسٹیبل چکوال تھانہ ڈوہمن کے علاقے میں قتل

اسلام آباد (ایوب ناصر‘ خصوصی نامہ نگار) تھانہ لوئی بھیر میں تعینات وفاقی پولیس کا کانسٹیبل چکوال کے تھانہ ڈوہمن کے علاقے میں قتل ہو گیا۔ پولیس چوکی ملہال مغلاں کے انچارج نے نہ صرف مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا بلکہ مقتول کے بھائی کو دھمکیاں بھی دیں۔ بعدازاں ڈی پی او چکوال کے نوٹس پر تھانہ ڈوہمن میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ بتایاجاتا ہے کہ قاتل اور مقتول مچھلی کا شکار کرنے اور رات گزارنے مقامی ڈیم کے گیسٹ ہائوس میں ٹھہرے ہوئے تھے‘ چنیوٹ کے رہائشی اور واپڈا اسلام آباد کے ملازم شیر محمد ولد حیات محمد نے ڈی پی او چکوال محمد بن اشرف کو درخواست دی کہ اس کا بھائی امیر علی جو کہ تھانہ لوئی بھیر میں کانسٹیبل ہے جو اپنے دوستوں خضر حیات، یسین رمدے اور تھانہ کورال کے ہیڈ کانسٹیبل محمد عارف کے ساتھ 21ستمبر کو پولیس چوکی ملہال مغلاں تھانہ ڈوہمن کی حدود میں واقع پسوال ڈیم پر رات گزارنے گئے۔ یٰسین رمدے نے ڈیم پر گیسٹ ہائوس بک کرا رکھا تھا۔ شام کے وقت خضر اور عارف کھانا لینے کیلئے ایک گاڑی پر وہاں سے روانہ ہو گئے جس کے بعد امیر علی اور یٰسین رمدے کے مابین جھگڑا ہو گیا اور امیر علی ناراض ہو کر پیدل پختہ سڑک کی جانب چل پڑا۔ پیچھے سے یٰسین رمدے اور اسکے دوست شبیر مغل گاڑی نمبر ایل ای بی 2081میں آئے‘ امیر علی کو روکا‘ انکار بر یٰسین رمدے نے مشتعل ہو کر نائن ایم ایم پسٹل سے امیر علی کے سینے پر گولی مار دی جس سے وہ زمین پر گر گیا۔ یٰسین رمدے موقع سے فرار ہو گیا۔ شبیر مغل مغروب کو گاڑی میں ڈال کر تحصیل ہیڈکوارٹر گوجر خان لے گیا جسے حالت خراب ہونے پر ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی شفٹ کر دیا گیا۔ زخمی کانسٹیبل کے بھائی نے پولیس چوکی ملہال مغلاں میں درخواست دی لیکن چوکی انچارج عرفان جو ابھی ٹرینی سب انسپکٹر ہے‘ نے مبینہ طور پر اے ایس آئی مجاہد نے ملزمان سے مبینہ بھاری رشوت لیکر مقدمہ درج کرنے سے نہ صرف صاف انکار کر دیا بلکہ مدعی کو دھمکی دی کہ یہاں کوئی واقعہ ہوا ہی نہیں‘ زیادہ زور دیا تو الٹا اندر کر دیں گے۔ دونوں نے مقتول جو اس وقت تک زخمی تھا کی رپورٹ درج نہ کی بلکہ مسوال ڈیم جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہاں کے چوکیدار سے تحریر بھی لکھوا لی کہ یہاں پر کسی قسم کی فائرنگ نہیں ہوئی۔ اس دوران ملزم یٰسین رمدے اور اس کے گھر والے راضی نامہ کیلئے دباؤ ڈالتے رہے۔ ہولی فیملی ہسپتال سے30 ستمبر کو زخمی کو ڈسچارج کر دیا گیا۔ مدعی اپنے بھائی کو لیکر پولیس فائونڈیشن میں اپنے فلیٹ پر چلا گیا جہاں پر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 2 اکتوبر کو انتقال کر گیا۔ مدعی شیر محمد بھائی کی نعش لیکر ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال چکوال پہنچا اور پوسٹ مارٹم کے بعد اس نے ڈی پی او چکوال محمد بن اشرف کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا جن کے حکم پر تھانہ ڈوہمن میں قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ابھی تک ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ اسلام آباد پولیس ذرائع کے مطابق ملزم یٰسین رمدے گلزار قائد راولپنڈی کا رہائشی ہے اور وکالت کے شعبے سے وابستہ ہے اور اپنے تعلقات استمال کرکے بچنے کی کوشش میں مصروف ہے۔
تازہ ترین