وطن عزیز اگرچہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے فضل و کرم کے بعد لاک ڈائون سمیت بعض احتیاطی تدابیر کے باعث کورونا وبا سے بہت سے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم متاثر ہوا ہے اور یہاں لاک ڈائون میں بتدریج کمی سمیت معمولات زندگی بحالی کی طرف لانے کی محتاط تدابیر کی جا رہی ہیں، تاہم اس حقیقت کو کسی طور نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے کہ کرہ ارض کے بہت سے ممالک میں کورونا نے آج بھی عام زندگی کے کاروبار مفلوج کر رکھے ہیں۔ ان حالات میں عالمی ادارہ صحت کا انتباہ ملحوظ رکھتے ہوئے کورونا کا مستند تریاق سامنے آنے تک یہ ضروری ہے کہ لاک ڈائون میں نرمی کو احتیاطی تدابیر یا ایس او پیز بالائے طاق رکھنے کا پروانہ نہ سمجھا جائے۔ جمعرات کے روز پاکستان میں کورونا وائرس سے9افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ 583نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔فعال کیسز بڑھ کر 14559ہو گئے جبکہ 497مریضوں کی حالت تشویش ناک بتائی گئی ہے۔ گزشتہ عرصے کے دوران وطنِ عزیز میں کورونا کے متاثرین اور کورونا اموات کی تعداد میں کمی کے رجحان کو سامنے رکھا جائے تو متذکرہ، اعداد و شمار کا فوری نوٹس نہ لینا سنگین غلطی ہوگی۔ اس منظر نامے میں این سی او سی نےپاکستان میں عوام کی طرف سے احتیاط کا دامن چھوڑ دینے پر جس تشویش کا اظہار کیا اسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ عوامی اجتماعات کے مقامات پر ایس او پی پر عملدرآمد اس طرح نہیں ہو رہا ہے جس طرح سے ہونا چاہئے۔ شادی بیاہ کے مواقع خوشی اور بہت سے لوگوں کے طویل عرصے بعد مل بیٹھنے کا ذریعہ بنتے ہیں اور میرج ہالز میں کچھ زیادہ ہی جوش وخروش نظر آتا ہے۔ اس لئے شادی ہالز میں احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد یقینی بنانے کے خاص اقدامات ضروری ہیں۔ ایسے مقامات پر لوگوں کو یہ یاد دہانی بار بار کرائی جانی چاہئے کہ انہیں کن کن احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998