کراچی (اسٹاف رپورٹر)شاہ فیصل کالونی میں مسلح دہشت گردوں کی فائرنگ سے مہتمم جامعہ فاروقیہ کراچی مولانا ڈاکٹر عادل خان اور انکے ڈرائیور شہید ہو گئے،واقعہ میں مولانا عادل کے صاحبزادے معجزانہ طور پر محفوظ رہے ۔
تفصیلات کے مطابق شاہ فیصل تھانے کی حدود شاہ فیصل کالونی شمع شاپنگ سینٹر کے قریب موٹر سائیکل سوار ملزموں نے ڈبل کیبن گاڑی نمبر ACB-348پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار 62 سالہ مولانا ڈاکٹر عادل ولد سلیم اللہ خان اور انکا ڈرائیور 42 سالہ مقصود شدید زخمی ہوگئے ،دونوں زخمیوں کو پہلے قریب واقع نجی اسپتال پہنچایا گیا۔
بعد ازاں مولانا عادل کو اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال جبکہ انکے ڈرائیور کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا تاہم دونوں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی علما اور طلبا کی کثیر تعداد اسپتال پہنچ گئی جبکہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچی اور کرائم سین کو محفوط کیا ۔
لیاقت نیشنل اسپتال کے ترجمان کے مطابق مولانا عادل کو دو گولیاں لگیں اور جب وہ اسپتال لائے گئے تو انکا انتقال ہوچکا تھا جبکہ ڈرائیور مقصود کی میت کو جناح اسپتال پہنچایا گیا۔
ڈی آئی جی ایسٹ نعمان صدیقی کے مطابق مولانا عادل دارالعلوم کورنگی سے جامعہ فاروقیہ جا رہے تھے، اس دوران وہ شمع شاپنگ سینٹر کے قریب پہنچے اور ان کے صاحبزادےمفتی عمیر ایک مٹھائی کی دکان میں گئے کہ اسی دوران موٹر سائیکل پر سوار دو ملزمان آئے اور انہوں نے گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی جسکے نتیجے میں گاڑی میں موجود مولانا ڈاکٹر عادل خان اور انکا ڈرائیورشدید زخمی ہوگئے ،واقعہ کے بعد ملزمان با آسانی وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کے مطابق حملہ آروں کی تعداد تین تھی،ایک نے موٹر سائیکل سے اتر کر فائرنگ کی جسکے بعد تینوں حملہ آور موٹر سائیکل پر فرار ہوئے۔
ڈی آئی جی ایسٹ کے مطابق کے مطابق ملزمان نے نائن ایم ایم پستول کا استعمال کیا اور جائے وقوع سے 5 خول تحویل میں لیے گئے ہیں تاہم شبہ ہے کہ ملزمان نے زیادہ فائر کیے تھے ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس بات کا پتہ لگایا جا رہا ہے کہ ملزمان کے کور میں انکے ساتھی بھی موجود تھے یا نہیں۔ مولانا عادل علما ایکشن کمیٹی کے سربراہ بھی تھے،وہ جید عالم دین ،شیخ الحدیث اور جامعہ فاروقیہ کے سربراہ مولانا سلیم اللہ خان کے صاحبزادےتھے ۔
مولانا عادل ملائشیاء کی اسلامک یونیورسٹی سے بھی وابستہ رہے ۔پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ ٹارگٹک کلنگ ہے اور واقعہ کی جیو فینسگ کے ساتھ ساتھ اطراف میں نصب کیمروں سے بھی مدد ل جارہی ہے ۔
آئی جی سندھ مشتاق مہر نے واقعے کی ابتدائی رپورٹ وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کردی جس میں بتایا گیا ہے کہ شاہ فیصل تھانے کی حدود شمع شاپنگ سینٹر کے پاس مولانا عادل اپنی ویگو کے ساتھ رکے، ان کا ایک ساتھی کچھ خریدنے گیا، اس دوران 2 موٹر سائیکل سوار وں نے مولانا صاحب پر فائرنگ کی، ابتدائی رپورٹ کے مطابق 5 گولیاں چلائی گئیں۔ فائرنگ میں مولانا عادل اور اُن کا ڈرائیور مقصود جاں بحق ہوگئے جبکہ عمیر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے ۔
مولانا عادل کی میت بغیر پوسٹ مارٹم کے روانہ کردی گئی،نامعلوم دہشت گرد مولانا عادل پر دائیں جانب سے حملہ آور ہوئے۔دہشت گردوں کے آتشی اسلحہ سے نکلنے والی پانچ گولیاں مولانا عادل کو لگیں ،پانچ میں سے چار گولیاں مولانا عادل کے سر اور چہرے پر لگیں،ایک گولی مولانا عادل کے بازوں میں لگی۔
مولانا عادل کے سر اور چہرے پر لگنے والی گولیاں موت کا سبب بنیں ,مولانا کے ڈرائیور مقصود کو صرف ایک گولی لگی،حملہ آوروں نے ڈرائیور کے سر پر وار کیا،مقصود احمد کے سر میں لگنے والی واحد گولی جان لیوا ثابت ہوئی۔