اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے پاکستان نیوی کے سول ملازم ظہیر احمد قریشی کو کورٹ مارشل کی سزا دینے کیخلاف دائر کی گئی رٹ پٹیشن کی سماعت کے دوران درخواست گزار کو نیول چیف کے حکم پر نظر ثانی کے لئے ہائیکورٹ سے رجوعکرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی ہے۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سوموار کے روز ظہیر احمد قریشی کی درخواست کی سماعت کی تو ان کے وکیل شاہ خاور نے موقف اختیار کیا کہ کورٹ مارشل میں کرپشن کے الزامات پر ٹرائل نہیں ہو سکتا۔ نیوی آرڈیننس 1961 کے تحت مالی بدعنوانی کورٹ مارشل کا شیڈول جرم نہیں ہے۔ اسی لئے میرے موکل کے کورٹ مارشل کے لئے اسے ایک اعزازی یونیفارم عہدہ دیا گیا تھا۔