• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PDM میں بداعتمادی کیلئے سازش کی گئی، اپوزیشن

PDM میں بداعتمادی کیلئے سازش کی گئی، اپوزیشن


کراچی (اسٹاف رپورٹر، ایجنسیاں) اپوزیشن رہنماؤں نے کیپٹن (ر)صفدرکی گرفتاری پرغم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت نے یہ اقدام کرکے پی ڈی ایم میں بداعتمادی پیدا کرنے کی سازش کی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کراچی میں سندھ پولیس کی جانب سے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے بعد کہا کہ قریبی لوگوں کے ذریعے بلیک میل کرنے کی کوشش کے بجائے اگر ہمت ہے تو مجھے گرفتار کریں۔ 

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹونے کہاکہ گرفتاری باعث صدمہ، یہ سندھی روایات کے بھی منافی ہے۔پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس مسئلے پر صرف مسلم لیگ (ن) نہیں بلکہ پوری پی ڈی ایم مدعی ہے، ہماری بہن، بیٹی مریم نہیں بلکہ ہمارے اوپر اور پوری پی ڈی ایم پر حملہ ہے۔ 

سابق وزیراعظم پرویز اشرف کا کہنا تھا کارروائی سے ہمارے وزیراعلیٰ بے خبر تھے، واقعے پرن لیگ سے معذرت کرتے ہیں۔ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے مولانا فضل الرحمٰن، راجا پرویز اشرف سمیت پی ڈی ایم قیادت اور فون کرکے تشویش کا اظہار کرنے والے تمام افراد کا شکریہ ادا کیا۔

کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ʼصبح فجر کی نماز کے بعد ہم سو رہے تھے کہ تقریباً سوا 6 کا وقت تھا کہ کوئی ہمارے دروازے کو زور زور سے کھٹکھٹا رہا تھا اور جب صفدر نے دروازہ کھولا تو باہر پولیس کھڑی تھی اور انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو گرفتار کرنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صفدر نے کہا کہ میں کپڑے تبدیل کرکے آتا ہوں اور کپڑے تبدیل کررہے تھے کہ زبردستی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور انہیں گرفتار کرکے لے گئے حالانکہ صفدر نے کہا کہ اندر مت آئیں میں دوائی لیکر آتا ہوں لیکن وہ گرفتار کرکے لے گئے۔

مریم نواز نے کہا کہ ʼمیں شکر گزار ہوں کہ بلاول بھٹو نے فون کرکے کہا کہ میں شرمندہ ہوں کیونکہ آپ ہماری مہمان اور ہماری بہن ہیں اور مراد علی شاہ کا بھی فون آیا اور انہوں نے بھی یہی کہا۔

انہوں نے کہا کہ ʼبلاول بھٹو نے کہا کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ہماری مہمان اور ہماری بہن کے ساتھ یہ سلوک ہوگا اور اسی طرح کا اظہار وزیراعلیٰ سندھ نے بھی کیا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ʼاگر کسی نے کراچی میں صفدر کو گرفتار کرکے تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) یا پی ڈی ایم میں دراڑ آجائے گی تو آپ تو ناسمجھ اور بے وقوف ہوسکتے ہیں لیکن ہم بچے نہیں ہیں اور ہمیں سب سمجھ آرہا ہے کہ یہ کیا کھیل کھیلا گیا اور اسکے پیچھے کیا مقاصد تھے۔

مریم نواز نے کہا کہ ʼمزار قائد میں نعرہ لگا لیکن پی ٹی آئی نے میرے خیال میں عمران خان کے کسی دورے میں جو ہلڑ بازی کی جسکی ویڈیو موجود ہے، اس کا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، اگر قائد اعظم کے مزار پر کسی نے قائد اعظم کا ہی بیانیہ، فرمودات دہرائے تو کوئی اتنا بڑا گناہ کیا، ووٹ کو عزت دو کا نعرہ ایسا نہیں ہے کہ کسی بے حرمتی ہوتی ہو۔ 

کیپٹن (ر) صفدر کیخلاف درج مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں ʼایک شق ڈالی گئی، وہاں شور میں کسی آواز سمجھ نہیں آتی تھی تو کسی قتل کی دھمکی سمجھ آتی تھی اور کیوں کسی کو قتل دھمکی دیگا۔ 

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ʼکیپٹن (ر) صفدر کو دھمکیاں آرہی تھیں کہ ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے اور یہ انتہائی اعلیٰ سطح سے آرہی تھیں جس میں ذاتی عناد بھی شامل ہے، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ دھمکیوں سے نواز شریف یا مریم نواز مرعوب ہوگی یا پی ڈی ایم اتحاد میں کوئی فرق آئیگا تو اس کی خام خیالی ہے۔

آئی جی سندھ کو 4 گھنٹے یرغمال رکھنے سے متعلق ایک سوال پر مریم نواز نے کہا کہ ʼان سے موبائل فون بھی لے لیے گئے اور انہیں سیکٹر کمانڈر کے دفتر لے جایا گیا اور ان سے گرفتاری کے احکامات پر دستخط کرنے کو کہا گیا تو آئی جی نے کہایہ نہیں ہوسکتا لیکن انہوں نے کہا کہ آپ دستخط کریں گرفتاری ہم رینجرز سے کروا دینگے۔

انہوں نے کہا کہ ʼجب زبردستی دستخط لیے گئے تو انہیں کہا گیا کہ اب گرفتاری بھی پولیس کریگی لیکن پولیس کے پیچھے یہ سب تھے جن کو لوگوں نے خود دیکھا ہے۔پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم کے رہنما کیپٹن صفدر کو آج علی الصبح ہوٹل سے گرفتار کیا گیا جہاں انکے ساتھ انکی اہلیہ بھی موجود تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ʼرینجرز نے انکے کمرے پر دھاوا بولا اور انکے کمرے کا دروازہ توڑا، کیا ہمارے معاشرے میں کسی خاتون کی یہ حرمت ہے، اس طرح کی حرکت دنیا کے کسی مہذب ملک میں نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ʼاس طرح تو مفتوح قوم کے ساتھ کیا جاتا ہے کہ وہ اس قوم کے احترام کو انسانی حقوق نہیں سمجھتے ہیں اور پھر سندھ کی صوبائی حکومت اپنا مؤقف دے چکی ہے کہ وزیراعلیٰ کو بے خبر رکھا گیا ہے۔ 

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ʼ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس نے اپنے گھر میں کوئی بھی اقدام سے انکار کیا تو انہیں اغوا کیا گیا، مقتدر قوتوں کے دفتر میں انہیں یرغمال رکھ کر ان سے زبردستی ایک ایف آئی آر درج کرلی، اب بتائیں ملک میں حکومت کس کی ہے، جبر اور ظلم کی حکومت جو خود کو کسی آئین اور قانون کا پابند نہیں سمجھتی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ʼاس ملک کی آمرانہ ذہنیت جو خود کو کسی قانون اور آئین کا پابند نہیں سمجھتی، اس حد تک حواس باختہ ہوچکی ہے کہ لگتا ہے کہ اب ان حکمرانوں کے گنے جاچکے ہیں۔

تازہ ترین