سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ نون کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ایک افسر کو اغوا کیاگیا، عدالتوں نے نوٹس نہیں لیا، آئین خطرے میں ہے، عدالتیں خاموش بیٹھی ہیں، ملک کہاں جارہا ہے، یہ لمحہ فکریہ ہے ، تحقیقات کیسے ہوگی، کون کرے گا، اس کا تعین کرنا مشکل ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری بہت سے شک و شبہات پیدا کرتی ہے، آئی جی سندھ پر مقدمہ درج کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے آئی جی پولیس کو اغوا کرکے ایک دفتر لے جایا گیا، کراچی کے آرٹلری تھانے میں ایف آئی آر کی درخواست دی، اب تک درج نہیں ہوسکی، وفاق صوبے پر حملہ آور ہوا، یہ بدنصیبی کی بات ہے، آئی جی سندھ پولیس اپنے اغوا کی ایف آئی آر بھی درج کرانے سے قاصر ہیں۔
شاہد خاقان نے کہا کہ وزیراعظم کو اس واقعے پر وزیراعلیٰ سے رابطہ کرنا چاہیے تھا، وزیراعلیٰ ، بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس کیں، کوئی رابطہ نہیں کیاگیا، وفاق کے بجائے آرمی چیف نے بلاول بھٹو سے رابطہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سب کی ذمہ داری وزیراعظم عمران خان کی ہے، وزیراعظم خود بات نہیں کرتا، اس کا سیکرٹری بات کرتا ہے، یہ ادارے وزیراعظم کے تابع ہیں، اس کا حکم وزیراعظم نے ہی دیا۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ یہ معاملات بہت سنگین ہیں، صوبے کی اتھارٹی کو چیلنج کیاگیا، وزیراعظم کو اس کا جواب دینا ہوگا، یہ بات یہاں رکے گی نہیں، یہی بات پی ڈی ایم اور ملک کے عوام کررہے ہیں،
شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے حکومت چادر اور چار دیواری کو پامال کرنے میں مصروف ہے، کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری بہت سے شک و شبہات پیدا کرتی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کسی نے دو اداروں کو ہدایات دیں، ہدایات صرف اور صرف ملک کا وزیراعظم دے سکتا ہے،معاملات سنگین ہیں، آئین کو توڑا گیا، صوبے کی آئینی اتھارٹی کو پامال کیا گیا۔