• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوہفتے قبل جب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایشیا پیسفک گروپ نے فروری 2020 کی صورتحال کو بنیاد بنا کر پاکستان کے اس عرصہ کے دوران گرے لسٹ سے نکلنے کے لئے تمام تر اقدامات کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے اسے انہانسڈ فالو اپ لسٹ میں رکھنے کی سفارش کی تھی اسی وقت چشمک رکھنے والے ملکوں کی پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ مہم تیز ہوگئی تھی۔ تاہم ایف اے ٹی ایف کے صدر نے تین روزہ جائزہ اجلاس کے بعد جمعہ کو کی جانے والی اپنی ورچوئل پریس کانفرنس میں یہ تسلیم کرلیا کہ پاکستان نے ایک سال کے دوران ایکشن پلان پر متاثرکن پیشرفت کرتے ہوئے 27 میں سے 21 نکات پر مکمل جبکہ باقی چھ پر جزوی عمل کیا ہے جسے مکمل کرنے کی ضرورت ہے اس کے لئے فروری 2021 تک اسے گرے لسٹ میں رہنا پڑے گا۔ یہ بات نہایت خوش آئند ہے کہ اب ایف اے ٹی ایف کے پاس پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کا معاملہ زیر غور نہیں۔ بلا شبہ حکومت پاکستان اور اپوزیشن نے مل کر کورونا وبا سے پیدا شدہ کٹھن حالات کے باوجود جہاں جہاں ضرورت پڑی ہوم ورک میں ایک دوسرے سے مکمل تعاون کیا۔ موجودہ صورتحال کو ماہرین پاکستان کے حق میں حوصلہ افزا قرار دے رہے ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بقول اب بھارت ہمیں بلیک لسٹ میں ڈلوانے میں ناکام ہوگیا ہے جبکہ باقی چھ نکات کو آئندہ فروری ٰتک آسانی سے پایہ تکمیل تک پہنچا دیا جائے گا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت جیسے جارحانہ عزائم رکھنے والے ملکوں کے بھیانک چہرے بے نقاب ہوئے وہیں وہ وجوہات اجاگر ہوئیں جو اقتصادی سفر میں پاکستان کے آگے بڑھنے کے امکانات کی صورت میں بھارت کو کھٹکتی ہیں، پاکستان ان سےباخبر ہے جس کی روشنی میں آنے والے چار ماہ نہایت اہم ہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین