• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم عمران خان نے ملک کو ترقی یافتہ بنانے کے اصول واضح کرتے ہوئے بالکل درست کہا ہے کہ اِس کے لئے امیر و غریب اور طاقتور و کمزور سب کا قانون کی نظر میں برابر ہونا ضروری ہے۔ یہ نہیں ہونا چاہئے کہ غریب جیل جائے اور امیر لندن میں عیش کرے۔ میانوالی کے دورے کے موقع پر کیڈٹ کالج عیسیٰ خیل کے طلبا سے خطاب میں وزیراعظم نے گزشتہ روز اپنی ترجیحات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ میں عوام کو آزاد اور خود مختار بنانا چاہتا ہوں۔ میری کوشش ہے کہ تھانوں میں کسی پر ظلم نہ ہو، جو جرم کرے وہ سزا پائے۔ اُن کے خطاب کا ایک اور بہت اہم نکتہ یہ تھا کہ قومیں کپاس اور کپڑا بیچنے سے نہیں، تعلیم پر خرچ کرنے سے بنتی ہیں۔ وزیراعظم نے زراعت پر تحقیق کے لئے ایک اور یونیورسٹی بنانے کا اعلان بھی کیا۔ اپنے دورہ میانوالی میں وزیراعظم نے کیڈٹ کالج عیسیٰ خیل کے ہاسٹل کا افتتاح کیا اور عیسیٰ خیل میں ترقیاتی منصوبوں کا سنگِ بنیاد رکھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہاں سب سے بڑا مسئلہ پانی کا تھا جسے حل کرنے کے لئے سوا تین ارب روپےمالیت کی اسکیم شروع کی جارہی ہے جس کے بعد علاقے کی دو کے سوا تمام یونین کونسلوں میں پانی دستیاب ہوگا۔ علاقے کا دوسرا مسئلہ وزیراعظم نے لڑکیوں کی تعلیم کا بندوبست نہ ہونے کو قرار دیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کے اسکولوں کے لئے خواتین اساتذہ دستیاب نہیں۔ اِسی وجہ سے علاقے میں لیڈی ڈاکٹروں اور نرسوں کا فقدان ہے۔ تاہم وزیراعظم نے اطمینان دلایا کہ اِس مسئلے پر بھی اُن کی حکومت توجہ دے رہی ہے اور وزیراعلیٰ کے تعاون سے علاقے میں لڑکیوں کے اسکولوں کیلئے خاتون اساتذہ کی فراہمی کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔ پنجاب کے سب سے پسماندہ ضلع ڈیرہ غازی خان کے مسائل کا ذکر بھی وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ قوم ایسے ترقی نہیں کرتی کہ چند شہروں پر سارا پیسہ خرچ کردیا جائے اور باقی لوگ پیچھے رہ جائیں۔ وزیراعظم نے قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے صراحت کی کہ اِس کا مطلب ہے کمزور کو اوپر اُٹھانا ہے تاکہ کوئی بھی طاقتور اُس پر ظلم نہ کر سکے۔ وزیراعظم نے تقریب میں موجود آئی جی اور ایس پی کو ہدایت کی کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ تھانے میں کسی غریب یا کمزو رپر ظلم نہ ہو۔ اپنے اِس خطاب میں وزیراعظم نے ملک کو حقیقی معنوں میں طاقتور اور ترقی یافتہ بنانے کی بنیادی شرائط کسی ابہام کے بغیر واضح کردی ہیں لیکن اِس سمت میں عملی پیش رفت بھی سب سے بڑھ کر اُن کی اپنی ذمہ داری ہے۔ قانون کی نظر میں سب کو برابر کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں جاری احتساب کے عمل کو مکمل طور پر غیرمشتبہ، شفاف، منصفانہ اور غیرجانبدارانہ بنایا جائے۔ اِس کا اطلاق حکومت کے مخالفین ہی پر نہیں بلکہ حکومت کے ارکان پر بھی یکساں طور پر ہو۔ اِس نوعیت کے جو معاملات احتسابی اداروں میں کسی معقول وجہ کے بغیر تعطل کا شکار ہیں، اُن کے فیصلے بھی جلد از جلد کئے جائیں‘ جرأت مند اور صاحبِ کردار ججوں کا راستہ روکنے کیلئے اُن کے خلاف غیرقانونی کارروائیاں نہ کی جائیں۔ اگر حکومت کے ذمہ داروں میں سے کچھ لوگ ایسے معاملات میں ملوث پائے جائیں تو اُن کے خلاف کسی لیت و لعل کے بغیر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔ پولیس کو غیرسیاسی بنانے کے لئے نتیجہ خیز عملی اقدامات کیے جائیں۔ تعلیم کی اہمیت پر محض زبانی جمع خرچ نہ ہو بلکہ ملائیشیا اور ترکی کی طرح حکومت عملاً اسے اپنی پہلی ترجیح بنائے اور پورے ملک کی ہموار اور یکساں ترقی کے لئے مقامی حکومتوں کے نظام کو پوری طرح بااختیار اور فعال کیا جائے۔ تحریک انصاف انہی یقین دہانیوں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی اور اب حکمرانی کی تقریباً آدھی مدت کی تکمیل کے بعد ضروری ہے کہ وہ وعدوں کے بجائے عمل سے اپنے دعوئوں کو درست ثابت کرے۔

تازہ ترین