کراچی (نیوز ڈیسک) فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی دوبارہ اشاعت کیخلاف دنیا بھر میں مسلمانوں کا احتجاج جاری ہے ، بائیکاٹ فرانس کی مہم میں شدت ، کویت ، قطر ، سعودی عرب، تیونس اور اردن میں بھی فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ شروع۔
سپر اسٹورز اور دکانوں سے فرانسیسی اشیاء ہٹا دی گئیں ،شام کے شہر حلب کے علاقے قباسین میں فرانسیسی صدر میکغون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، فرانسیسی صدر کے چہرے پر جوتوں کے نشان والے بینرز آویزاں کردیے ۔
شرکاء نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر نبی کریم ﷺ سے محبت کے نعرے درج تھے، چیچنیا میں لاکھوں مسلمان آنحضور ﷺ سے محبت اور اظہار عقیدت پیش کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔
فلسطین میں بھی ہزاروں مسلمان رات گئے سڑکوں پر نکل آئے، گستاخی کے خلاف شدید احتجاج، اسرائیل میںعرب مسلمانوں نے بھی فرانس کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، ترک صدر رجب طیب ایردوان نے ایک بار پھر اتوار کے روز کہا ہے کہ فرانسیسی صدر اپنا دماغی توازن کھو بیٹھا ہے۔
ٹی وی پر اپنے ایک خطاب میں ترک صدر نے کہا کہ فرانس کا سربراہ مملکت اپنا دماغی توازن کھو بیٹھا ہے، وہ ہر وقت ایردوان کے بارے میں سوچتا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے اپنے گریبان میں جھانکو تم کون ہو، میں ایک روز قبل بھی کہہ چکا ہوں فرانسیسی صدر کا معائنہ کروایا جانا چاہئے، فرانس نے اتوار کے روز مشرق وسطیٰ کے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریٹیل کمپنیوں کو فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے سے روکے ، فرانسیسی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حالیہ دنوں میںفرانسیسی مصنوعات بالخصوص غذائی اجناس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کئی ممالک میں کیا جارہا ہے۔
یہ مطالبہ بے بنیاد اور ہمارے ملک کیخلاف حملہ ہے ۔ تفصیلات کے مطابق کویتی پرچون فروشوں نے فرانسیسی مصنوعات کا اجتماعی بائیکاٹ کردیا ہے،دکانوں اور سپر اسٹورز سے فرانسیسی مصنوعات ہٹا دیں، کویت میں صارفین کوآپریٹیو سوسائیز میں شامل 70تنظیموں نے فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کیلئے باقاعدہ سرکلر جاری کردیا ہے۔
قطر کے تاجروں نے بھی فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ شروع کردیا ہے ، مختلف قطری کمپنیوں کا کہنا ہے کہ فرانسیسی مصنوعات کے متبادل دیگر مصنوعات کی خریدوفروخت کو ترجیح دیں گے۔
اردن اورفلسطین میں بھی فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے ، کویت کی وزارت خارجہ نےخبردار کیا ہے کہ اسلام کو دہشتگردی سے جوڑنے والوں کی حمایت سے باز رہا جائے، خلیج تعاون کونسل نے فرانسیسی صدر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں جی سی سی کا کہنا ہے کہ فرانسیسی صدر لوگوں میں نفرت کا کلچر پروان چڑھانا چاہتے ہیں ، قطر یونیورسٹی نے فرانسیسی کلچرل ویک کو ملتوی کردیا ہے۔
ادھر عرب دنیا کے سب سے بڑے ملک سعودی عرب میں فرانسیسی سپرمارکیٹ ’کارفور‘ کے بائیکاٹ کے لیے ٹویٹر پر مہم چلائی جارہی ہے اور آج اس کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ دوسرے نمبر پر تھا۔
دریں اثناء کویتی وزیرخارجہ نے اتوارکو فرانسیسی سفیر سے ملاقات میں کہا ہے کہ کسی بھی قسم کی سرکاری یا سیاسی گفتگو میں کسی بھی انداز میں مذہب کی توہین سے گریزکیا جانا چاہیے تاکہ اس سے منافرت ،مخاصمت اور نسل پرستی پروان نہ چڑھے۔