وفاقی وزیر برائے خارجہ امور شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہولو کاسٹ مواد روکا جا سکتا ہے تو اسلام مخالف توہین آمیز مواد پر بھی پابندی ہونی چاہیے۔
شاہ محمود قریشی نے یوم سیاہ اور گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں پر پوری دنیا کے مسلمانوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے، اب سوال یہ ہے کہ ہم نے اس مسئلے کو کیسے آگے لے کر چلنا ہے؟ ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں اسلامو فوبیا اور نفرت انگیز بیانیے کا ذکر کیا، وزیراعظم عمران خان نے فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرک کو خط لکھا، وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ فیس بک پر ایسا نفرت آمیز اور گستاخانہ مواد شائع نہ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل سینیٹ و قومی اسمبلی میں سندھ، بلوچستان، کے پی اسمبلیوں میں قرار دادیں منظور ہوئیں، ہماری کوشش ہوگی کہ او آئی سی کے پلیٹ فارم پر اسلاموفوبیا کا معاملہ اٹھایا جائے، کوشش ہوگی او آئی سی کے وزراءخارجہ کونسل اجلاس میں متفقہ قرار داد لائی جائے ۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار کی آڑ میں نفرت انگیز اور توہین آمیز بیانیے سے تشدد پر اکسانا مناسب نہیں، آزادی اظہار رائے کی مقررہ حدود و قیود کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے، جہاں حقوق دیے ہیں وہاں ذمہ داریاں بھی دی گئی ہیں جن کی پاسداری ضروری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم کسی کی حب الوطنی پرشک نہیں کر رہے نا کسی کو حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ دینا ہے، سب پاکستانی محترم اور محب وطن ہیں۔
شاہ محمود نے کہا ہے کہ چند نادان سیاستدان کی زبان اور ریاست مخالف بیانیے سے قومی مفاد کو نقصان پہنچ رہا ہے، انہیں اس روش کو بدلنا ہوگا، انہی خیالات کا اظہار میں نے کل قومی اسمبلی اجلاس میں کیا۔
انہوں نے یوم سیاہ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ناصرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں کشمیری یوم احتجاج منا رہے ہیں، 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے ناجائز طور پر دھوکا دہی سے کشمیر پرقبضہ کیا، بھارت نے اپنے وعدوں اور سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں سے انحراف کیا، آج تک کشمیری اس ناجائز قبضے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 5 اگست کے اقدامات کے بعد اس احتجاج میں مزید شدت آئی ہے، ایسے قوانین لائے گئے کہ آبادیاتی تناسب تبدیلی کر کے مسلم اکثریت کو اقلیت بنایا جاسکے، ایسے قوانین کشمیریوں کو کسی صورت قابل قبول نہیں ہیں۔