لوٹن (شہزاد علی) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ یو کے نے پاکستان کی طرف سے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے منصوبے کے خلاف اور تحریک آزادی کی موجودہ صورت حال پر برطانیہ میں کام کرنے والی متعدد کشمیری پارٹیوں کی آن لائن کانفرنس کا انعقاد کیا۔ کانفرنس میں فرنٹ کے زونل سیکرٹری لیاقت لون، نیشنل عوامی پارٹی برطانیہ کے صدرامجد اشرف، لبریشن فرنٹ کے سفارتی شعبہ کے ظفر خان، کشمیر نیشنل پارٹی کے عباس بٹ، جموں کشمیر پیپلز پارٹی برطانیہ کے صدر راجہ منور، نیشنل انڈیپنڈنس الائنس کے صدر محمود کشمیری، محاز رائے شماری کے مرزا امین، کشمیر وائس انٹرنیشنل کے جاوید کاکرو، کشمیر فریڈم موومنٹ برطانیہ کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر مظہر رشید کیانی اور نیشنلسٹ رہنما شوکت مقبول بٹ، صابر گل، فرید ایاز، ممتاز مرزا، طارق شریف، راجہ کمان افسر صدر لوٹن فرنٹ نے شرکت کی اور مشترکہ طور پر حکومت پاکستان کے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اس امر کا اظہار کیا کہ گلگت بلتستان منقسم،متنازع و محکوم ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبت ہا کا حصہ ہے۔ ہم حکومت پاکستان پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ریاست کی مزید تقسیم نہ کرے، گلگت بلتستان کے لگ بھگ دو ملین باشندوں کا احساس محرومی دور کرنے اور ان کو معاشی، سماجی و سیاسی پسماندگی سے نکالنے کیلئے گلگت بلتستان کی مقامی حکومت کو اندرونی طور پر ( سیاسی، معاشی اور انتظامی لحاظ سے) مزید بااختیار بنایا جائے، گلگت بلتستان کے وسائل اور زمین پر اس خطے کے باشندوں کا حق ملکیت تسلیم کیا جائے، گلگت بلتستان کی زمین اور وسائل استعمال میں لاتے ہوئے بین الاقوامی قوانین اور مسلمہ جمہوری و اخلاقی اصولوں کے مطابق ان وسائل سے حاصل ہونے والی آمدنی مقامی حکومت کے ذریعے وہاں کے مقامی باشندوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جائے، گلگت بلتستان میں تعلیم ، صحت، سیاحت اور ذرائع روزگار کے دیگر شعبوں کو ترقی دی جائے، سی پیک اور دیامر ڈیم کے منصوبوں میں مقامی حکومت کے ذریعے مقامی باشندوں کو باقاعدہ فریق تسلیم کیا جائے، گلگت بلتستان میں باشندہ ریاست قانون کو فی الفور بحال کیا جائے اور گزشتہ 50سال کے دوران غیر مقامی باشندوں کو جاری کیے گئے ڈومیسائلز منسوخ کیے جائیں، گلگت بلتستان میں بابا جان ، افتخار کربلائی اور دیگر سیاسی اسیران کو رہا کیا جائے، گلگت بلتستان کی سپریم کورٹ میں مقامی ججز تعینات کیے جائیں، گلگت بلتستان کی ملازمتوں میں غیر مقامی افراد کی تعیناتی بند کی جائے اور تمام لینٹ افسران واپس کیے جائیں، گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ سیاست کا خاتمہ کیا جائے، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے درمیان اور اسکردو کارگل کے درمیان زمینی راستہ بحال کیا جائے، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی مشترکہ حکومت ( مشترکہ انتظام ) تشکیل دینے کے اقدامات کیے جائیں، مسئلہ ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبت ہا کے حتمی ، منصفانہ اور اقوام متحدہ کی 13 اگست 1948 کی قرارداد کے تحت تجویز کردہ حل کیلیے عالمی برادری کی نگرانی میں بامقصد، عملی اور نتیجہ خیز مزاکرات و اقدامات کا آغاز کرے۔