اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے ملزم سجاد حسین کی اپیل کی سماعت کے دوران کمزور استغاثہ اور شہادتوں کی کمی کی بناء پر ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے اٹھارہ سال بعد بری کردیا۔ جمعرات کو جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو جسٹس منظور احمد ملک نے استفسار کیا کہ یہ واقعہ کتنے گھنٹے کے بعد رپورٹ ہوا؟ جس پر ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چھپن گھنٹے کے بعد واقعہ رپورٹ ہوا تھا۔ وجہ عناد بھی ثابت نہیں ہوسکی۔ اس کیس میں پانچ شریک ملزمان پہلے ہی بری ہوچکے ہیں۔ میرے موکل سے آلہ قتل کلاشنکوف بھی برآمد نہیں ہوا۔ جس پر جسٹس منظور احمد ملک نے ریمارکس دیئے کہ حیرت کی بات ہے مدعی تھانے گیا پھر بھی بروقت رپورٹ درج نہیں ہوئی‘ درخواست گزار کا کیا قصور ہے کہ اس نے اتنی بڑی سزا کاٹ لی ۔