• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کابینہ نے آئندہ سال کیلئے گندم کی امدادی قیمت 600روپے بڑھاتے ہوئے 2000روپے فی چالیس کلوگرام مقر ر کی ہے جو وفاقی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اپنے 27اکتوبر کے اجلاس میں 200روپے اضافے کے ساتھ 1600روپے کرنے کی سفارش کی تھی تاہم وفاقی کابینہ نے مزید غور و خوض کیلئے اپنے فیصلے کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا تھا اسی دوران سندھ حکومت کی طرف سے متذکرہ اضافے کے بعد خیال ہے کہ وفاقی حکومت بھی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی جس کی رو سے پنجاب سمیت پورے ملک میں ایک ہی قیمت مقرر ہو سکے گی سندھ کابینہ کے اجلاس میں گندم کی سرکاری قیمت مقرر کرنے کے ایجنڈے کے تحت صوبائی سیکرٹری خوراک کا کہنا تھا کہ درآمد شدہ گندم مقامی فصل کے معیار سے کم ہونے کے ساتھ ساتھ مہنگی بھی پڑ رہی ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ برس امدادی قیمت میں محض 50روپے فی چالیس کلوگرام کے اضافے کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جس کے باعث کسانوں نے ہدف سے کم گندم کاشت کی اور ملک کو اس کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑا ان کا موقف بجا ہے کہ گندم کی فصل چھ ماہ کی شبانہ روز محنت ، کھاد ، بیج، سپرے، آبیانہ، آب پاشی سمیت جملہ اخراجات میں اضافے کے بعد بمشکل منافع دیتی ہے جو شدید ترین مہنگائی میں بے اثر ہو کر رہ جاتی ہے یہ ایک اصولی موقف ہے جس کی تائید اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے کرتے ہوئے امدادی قیمت میں 200 روپے اضافے کو کسانوں کے ساتھ مذاق قرار دیا ہے ۔ بہتر ہوگا کہ پنجاب اور وفاق دونوں کو اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے گندم کی امدادی قیمت کا تعین سندھ کی سطح پر کرنا چاہئے۔ واضح رہے کہ اگر اس سال بھی گندم اپنے ہدف سے کم پیدا ہوئی تو آئندہ اس کا بحران نازک صورت اختیار کر سکتا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین