لندن (پی اے) کورونا وائرس نے برطانیہ میں ملازمتوں کی مارکیٹ کو بری طرح متاثر کیاہے اورملک میں بیروزگاری کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ،قومی شماریات دفتر کی رپورٹ کے مطابق ستمبر کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران بیروزگاری کی شرح 4.5 فیصد سے بڑھ کر4.8 فیصد تک پہنچ گئی ،اس عرصے کے دوران کم وبیش 314,000افراد کو ملازمت سے فارغ کردیاگیا ،قومی شماریات دفترکاکہناہے کہ فرلو اسکیم کے خاتمے کے خدشے کےپیش نظر جوکہ اکتوبر کے آخر میں ختم ہونی تھی اداروں نے مزید ورکرز کو فارغ کر دیا ہے جبکہ اب اسکیم میں اگلے سال مارچ تک کی توسیع کردی گئی ہے۔ تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ لوگوں کی ملازمتوں کو بچانے کیلئے اسکیم میں توسیع کااعلان بہت تاخیر سے کیا گیا اور اگلے مہینوں کے دوران مزید لوگ بیروزگار کئے جائیں گے ۔ گزشتہ 3ماہ کے دوران بیروزگار افراد کی تعداد 243,000 تک پہنچ گئی ہے،مئی 2009کے بعد بیروزگاروں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ بیروزگار ہونے والوں کی اس تعداد میں اس دوران ریٹائر ہونے ، ملازمت سے نکالے جانے والے اور دوبارہ ملازمت کی کوشش نہ کرنے والے شامل ہیں۔قومی شماریات دفتر کے مطابق 16سال سے 24سال عمر تک کے بیروزگاری ہونے والے افراد کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہواہے۔نوجوان بیروزگاروں کی شرح بیروزگاروں کی مجموعی شرح سے بہت زیادہ ہے قومی شماریات دفتر کے معاشی اعدادوشمار کے ڈپٹی نیشنل ماہر شماریات جوناتھن ایتھو نے بی بی سی کو بتایا کہ ہمیں لیبر مارکیٹ میں مسلسل مندی کے آثار نظر آرہے ہیں۔ اب پے رول پر بہت کم لوگ ہیں اور مجموعی طورپر روزگار پر موجود لوگوں کی تعداد بھی بہت کم ہوگئی ہے۔ جس کی وجہ سے مجموعی طورپر بیروزگار کی شرح میں اضافہ ہورہاہے ،انھوں نے کہا کہ برطانیہ میں اب بڑی تعداد میں لوگ بیروزگاری کاشکار ہورہے ہیں۔ تاہم ابھی بھی کم وبیش 2.5ملین افراد فرلو اسکیم کے تحت ہیں اور ان کے مستقبل پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان لگاہواہےکہ ان کاکیاہوگا؟۔انھوں نے کہا کہ ہوسکتاہے کہ فرلو اسکیم میں مزید توسیع کردی جائے اگر ایسا کیاگیاتو ملازمین کی چھانٹیوں میں مزید زیادہ اضافہ نہیں ہوگا لیکن ابھی اس بارے میں کچھ کہانہیں جاسکتا کہ کیا ہوگا یا کیا ہوسکتاہے؟۔ایتھو کا کہناہے کہ رواں سال کے آغاز میں بھی ملازمتیں بہت کم شرح سے نکلی تھیں لیکن برطانیہ کے زیادہ تر علاقوں میں دوبارہ لاک ڈائون شروع ہونے کے بعد یہ کم تعداد بھی پس منظر میں چلی گئی،انسٹی ٹیوٹ آف ڈائریکٹرز کے چیف اکنامسٹ تیج پاریکھ کا کہناہے کہ کورونا کی وبا کے سبب برطانیہ میں ملازمتوں کے مواقع مزید اتھل پتھل کاشکار ہوں گے،انھوں نے فرلو اسکیم کی مارچ تک توسیع کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ڈائریکٹروں کو اپنے عملے کے بارے میں فیصلہ کرنے کاموقع ملے گا۔بدقسمتی سے تبدیلی بہت تاخیر سے کی گئی، ایوان صنعت وتجارت برطانیہ میں اکنامکس کے سربراہ سورن تھیرو کا کہناہے کہ اگرچہ ملازمتوں کے مواقع میں اضافہ ہورہاتھا لیکن معیشت کے کھلنے کے بعد لیبر کی طلب میں اضافے کے بجائے اس میں عارضی تنزلی بھی آسکتی ہے،انھوں نے کہا کہ فرلو اسکیم میں توسیع سے عارضی طورپر ہی صحیح لیکن بڑی تعداد میں ملازمتوں کو تحفظ ملا ہے لیکن جن اداروں کو آمدنی میں مزید کمی کاسامنا ہے اور حکومت کی جانب سے دی جانے والی سپورٹ اور آمدنی میں خاصا فرق ہے ان میں آنے والے مہینوں کے دوران بڑی تعداد میں لوگوں کوبیروزگار کئے جانے کاخدشہ ہے۔چانسلر رشی سوناک کا کہنا ہے کہ ان اعدادوشمار سے ملک کو درپیش چیلنج کی نوعیت کااندازہ ہوتاہے انھوں نے کہا کہ ہمیں علم ہے کہ یہ بیروزگار ہوجانے والے افراد کیلئے ایک مشکل وقت ہے لیکن میں موسم سرما سے خوفزدہ لوگوں کو یہ یقین دلانا چاہتاہوں کہ ہم متاثر ہونے والے لوگوں کی مدد کرتے رہیں گے اور پورے ملک کے لوگوں کی جان اور روزگار کاتحفظ کریں گے۔ انھوؓں نے کہا کہ حکومت نے نوجوانوں کی مدد کیلئے ہی ملازمتوں کو تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے فرلو اسکیم میں توسیع کی ہے اور 2بلین پونڈ کا کک اسٹارٹ پروگرام شروع کیا ہے ،ورک اور پنشن کے شیڈو وزیر جوناتھن رینالڈ ز نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ملازمتوں کے بحران پر بروقت کارروائی کرنے میں ناکامی کی وجہ سے لوگ بیروزگار ہوئے،ہمارے ملک میں آخری وقت بہت سی تبدیلیاں اور حکومت کی جانب سے غلطیاں کی گئیں ،چانسلر کو بیروزگار ہونے والوں کی فوری مدد کرنی چاہئے اورلوگوں کوملازمتوں پر واپس لانا چاہئے خاص طورپرگرین ریکوری کے ذریعے جس سے ہزاروں افراد کو لو کاربن کے شعبے میں ملازمتیں مل سکتی ہیں۔