اسلام آباد(نیو زرپورٹر،وقائع نگار)پاکستان اور ایران نے بعض یورپی ممالک میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں توہین آمیز رویہ کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے،دونوں ملکوں نے افغانستان میں قیام امن سمیت خطے کے امن و استحکام کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان ،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں ،امن کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا گیا،وزیراعظم عمران خان نے جواد ظریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ افغانستان میں امن پورے خطے کے مفاد میں ہے ، وزیراعظم نے ایرانی وزیر خارجہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات ہیں ، دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانا چاہیے، وزیراعظم نے کوویڈ 19 کی وجہ سے ایران میں قیمتی جانوں کے نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا،انہوں نے خطے میں امن، سلامتی اور ترقی کے فروغ کیلئے مل کر کام کرنے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا، اس موقع پر جواد ظریف نے ایرانی صدر کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملکر مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کیلئے کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا، انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایران کی بھر پور حمایت کا اعادہ بھی کیا،علاوہ ازیں ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ایرانی ہم منصب جواد ظریف نے وزارتِ خارجہ میں ملاقات کی،بات چیت کے دوران دو طرفہ تعلقات ،کثیر الجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ ،کورونا وبائی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا،دونوں وزرائے خارجہ کے مابین بہتر باڈر مینجمنٹ، دو طرفہ روابط کے فروغ اور زائرین کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا،دونوں وزرائے خارجہ کا افغانستان میں قیام امن سمیت خطے کے امن و استحکام کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا، دریں اثنا ایرانی وزیر خارجہ نے بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی صورتحال بشمول افغان مفاہمتی عمل، پاک ایران سرحدی انتظام وسرحدی مارکیٹس کے امور زیر غور آئے۔