لندن (مرتضی ٰ علی شاہ/زاہد گشکوری) پاکستانی حکام نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کو ملک کے انتہائی مطلوب دہشت گردوں میں سے ایک قرار دے دیا ہے، جن کا نام پہلی بار وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی ریڈ بک میں درج کیا گیا ہے۔ ریڈ بک ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ (سی ٹی ڈبلیو) نے مرتب کی ہے جس میں ایم کیو ایم کے دیگر رہنمائوں محمد انور، افتخار حسین اور کاشف خان کامران کے نام بھی شامل ہیں، جنہیں پاکستان میں ایک اینٹی ٹیرارزم کورٹ نے مفرورقرار دے رکھا ہے۔ یہ رہنما بشمول بانی تحریک الطاف حسین مبینہ طور پر ایم کیو ایم رہنما عمران فاروق کے قتل میں ملوث ہیں اور ان سے کبھی بھی تحقیقات نہیں کی جا سکی۔ انہیں کیس نمبر 01/15 مجریہ 04.12.2015 زیر دفعہ 302 ،34 ، 120B ، 109 پی پی سی، 7ATA، تھانہ سی ٹی ڈبلیو، اسلام آباد کے تحت چارجز کا سامنا ہے۔ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے اس سال جون میں خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جوکہ تمام ایم کیو ایم کے کارکن تھے، عدالت نے انور حسین، ان کے کزن اور خان کو مفرور قرار دیتے ہوئے حکومت برطانیہ سے انور، افتخار حسین اور ایم کیو ایم بانی کو پاکستان کے حوالے کرنے کی درخواست کی تھی۔ ایف آئی اے نے پہلی بار اس طرز کی دستاویز مرتب کی ہے، جس میں 1210 دہشت گردوں کے نام ہیں، جن میں سے 737 خیبر پختونخوا میں پولیس کو مطلوب ہیں۔ بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو 161 مشتبہ مطلوب ہیں، سندھ میں 100 سے زائد، پنجاب میں 122، گلگت بلتستان میں 30 اور 32 مشتبہ اسلام آباد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب ہیں۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ پولیس پاکستان میں حکام سے رابطہ میں ہے اور کارروائی کے قابل شواہد سامنے آنے کی صورت میں ایکشن لیا جائے گا۔ اس یقین کا اظہار کیا جاتا ہے کہ کاشف خان کامران، جس نے عمران فاروق کو قتل کرنے کے لئے محسن علی سید کی مدد کی تھی، وہ کئی سال قبل کراچی میں پولیس کی حراست میں مرگیا۔ جمعرات کو محمد انور نے دی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ برطانوی پولیس نے مجھ سے اس کیس میں تحقیقات کی مگر میرے خلاف کچھ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں میرے خلاف کوئی ثبوت ملتا تو مجھ پر چارج عائد کیا جاتا۔ الطاف حسین نے بھی قتل میں اپنے کسی کردار سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عمران فاروق میرے بھائیوں جیسے تھے اور یہ قتل میرے خلاف سازش تھا۔