ہمارے ملک میں کئی سالوں سے لوڈشیڈنگ کاایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔ گرمیوں میں تو یہ مسئلہ شدت اختیار کرجاتا ہے جبکہ سرد موسم میں بھی کبھی کبھار مختلف وجوہات جیسے کہ بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو گیس کی ترسیل میں کمی یا مرمت کی وجہ سے لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑجاتا ہے۔
ایک طرف جہاں حکومت توانائی کے بحران پر قابو پانے پر کام کررہی ہے، آپ بھی توانائی کی بچت کے ذریعے صورت حال کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ آج ہم آپ کی خدمت میں بجلی کی بچت کے چند آسان اور مفید مشورے پیش کررہے ہیں، جن پر بآسانی عمل کیا جاسکتا ہے۔
بیڈ رو م
گھر میں مجموعی طور پر جتنی بجلی خرچ ہوتی ہے، اس میں بیڈ روم میں خرچ کی جانے والی بجلی کا حصہ کافی زیادہ ہوتا ہے۔ اپنے کمرے کے ایئر کنڈیشنر کو 26ڈگری سینٹی گریڈ پر چلائیں۔ کمرے کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کھڑکیوں اور دروازے کو اچھی طرح بند رکھیں۔ صبح اُٹھنے سے دو گھنٹے پہلے ایئر کنڈیشنر کو بند کرکے پنکھے کی رفتار کم کردیں۔
اس طرح آپ کا کمرہ دو، تین گھنٹوں تک ٹھنڈا رہے گا۔ اس کے علاوہ اپنے اسمارٹ فونز کو ساری رات چارج ہونے کے لیے نہ چھوڑیں کیونکہ فون چند گھنٹوں میں ہی مکمل طور پر چارج ہوجاتے ہیں۔ اگر آپ اپنے بیڈ روم میں ٹیلی ویژن دیکھتے ہیں تو اسے اسینڈ بائے موڈ پر نہ چھوڑیں کیونکہ اس طرح بجلی کا استعمال جاری رہتا ہے۔ سونے سے پہلے ٹی وی سیٹ کو سوئچ آف کردیں۔
لیونگ روم
گھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا کمرہ لیونگ روم (بیٹھک) ہوتا ہے۔ اس لیے اگر آپ توانائی کی بچت کرنا چاہتے ہیں تو سب سے زیادہ لیونگ روم کا دھیان رکھیں۔ دن کے وقت پاکستان کے تقریباً تمام حصوں میں قدرتی روشنی وافر مقدار میں دستیاب ہوتی ہے۔
لہٰذالیونگ روم کو اس طرح ڈیزائن کریں کہ قدرتی روشنی وہاں لازمی پہنچے۔ ہوا کی آمدورفت کے لیے کمرے کی بیرونی دیوار پر گلاس سلائیڈنگ ڈور اور جالی سے بنا سلائیڈنگ ڈور لگوائیں۔ آپ ہوا کے لیے گلاس سلائیڈنگ ڈور کو کھول کر جالی کے سلائیڈنگ ڈور کو بند کردیں تاکہ مچھر وغیرہ اندر نہ آنے پائیں۔ اس طرح لیونگ روم میں روشنی اور ہوا کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔ استعمال میں نہ آنے والے برقی آلات کو اسٹینڈبائے پر نہ چھوڑیں، کام ختم ہوتے ہی سوئچ بند کردیں۔ ایسا کرنے سے سالانہ چار سے پانچ ہزار روپے کی بچت ہوسکتی ہے۔
بچوں کا کمرہ
ٹی وی اور گیم کنسول چلانے میں بجلی کی مد میں سالانہ آٹھ سے دس ہزار روپے خرچ ہوسکتے ہیں۔ استعمال میں نہ ہونے پر کنسول کا پلگ نکال دینے سے بجلی کی کھپت میں تقریباً نصف فیصد کمی آسکتی ہے۔ سوئچ تک رسائی کو آسان بنا کر آلات کو ساکٹ سے آف کرنے کے لئے اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کریں مگر اس سے پہلے انھیں احتیاط سے یہ کام کرنے کا طریقہ سمجھائیں۔
اگر آپ کے بچوں کو رات میں لائٹ کی ضرورت ہے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ کم توانائی والا بلب (زیرو کا بلب) استعمال کیا جائے۔ اگر آپ نیا کمپیوٹر خریدنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو جان لیں کہ پرانے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کے مقابلہ میں نیا لیپ ٹاپ سالانہ دو سے ڈھائی ہزار روپے کی توانائی بچا سکتا ہے اور یہ جگہ بھی کم لیتا ہے۔
برآمدہ
گھر کے برآمدے میں برقی روشنیوں کا سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے، یہاں توانائی کی بچت والے ایل ای ڈی بلب لگاکرسالانہ تقریباً ًپانچ سو روپے فی بلب بچائے جاسکتے ہیں۔ لائٹس اتنی ہی لگانی چاہئیں جتنی روشنی کی ضرورت ہو، غیرضروری طور پر زیادہ لائٹس بجلی کے بل میں اضافے کا باث بنیں گی۔
کپڑوں کی دھلائی
ڈرائر میں کپڑے ڈالنے سے پہلے واشنگ مشین کی اسپن سائیکل پر کپڑوں کو گھمائیں۔ واشنگ مشین کا ایک لوڈ مکمل ہونے کے بعد ہی کپڑوں کی دھلائی کریں۔ ایک سوٹ دھونے پر بھی اتنی ہی بجلی خرچ ہوگی، جتنی چار سوٹ دھونے میں استعمال ہوگی۔
باتھ روم
جلد نہانے کی عادت اپنائیں کیونکہ اس طرح پانی اور بجلی دونوں کی بچت ہوگی۔ تکثیف اور حبس ختم کرنے کے لیے ایگزاہسٹ فین اتنی دیر ہی چلائیں، جتنی ضرورت ہو۔ اکثر لوگ باتھ روم کی لائٹس بند کرنا بھول جاتے ہیں، اس حوالے سے خصوصی دھیان رکھیں۔
متبادل توانائی پر غور
گھر کےبیرونی حصوں میں جہاں جہاں براہ راست سورج کی روشنی پڑتی ہے، وہاں رات کے اوقات میں لائٹ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے سولر آلات استعمال کریں۔ دن کے وقت سولربلب اور دیگر سولر آلات کو چارج کریں اور رات کے وقت جلا دیں۔
عام ایئرکنڈیشنر اور ریفریجریٹر کی جگہ انورٹر ایئرکنڈیشنر اور انورٹر ریفریجریٹر خریدیں۔ قیمت کا فرق آپ ایک سیزن میں بجلی کے بلوں میں فرق کے ذریعے برابر کرلیں گے۔ اس کے علاوہ گھر کے کسی بھی حصے میں فالتو لائٹس یا پنکھے کھلے دیکھیں تو انھیں فوراً بند کریں بالخصوص رات کو سونے سے پہلے غیرضروری طور پر چلنے والے برقی آلات بند کریں۔