بالی ووڈ اداکار عامر خان نے جنسی ہراسانی کا سامنا کرنے اور پھر اس کے بعد ڈپریشن کی شکار ہونے والی اپنی بیٹی اِرا خان کو جو نصیحت کی وہ اِرا نے سوشل میڈیا پر شیئر کردی۔
واضح رہے کہ مسٹر پرفیکشنسٹ کی بیٹی نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں بتایا تھا کہ انھیں 14 برس کی عمر میں جنسی ہراساں کیا گیا تھا جس کے باعث وہ ڈپریشن کا شکار تھیں۔
تاہم اب اِرا فوٹوز اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک بیان جاری کیا اور بتایا کہ جب لوگوں کو معلوم ہوا کہ میں ذہنی دباؤ کا شکار ہوں تو ڈاکٹرز سمیت والد عامر خان ان کی اہلیہ کرن راؤ اور دوستوں نے اس پریشانی سے نکلنے کے لیے مفید مشورے دیے۔
ایک ذہنی دباؤ کے شکار شخص کو کیا کرنا چاہیے؟ اس پر اِرا خان نے کہا ہے کہ مخلتف لوگ مختلف انداز میں اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہیں لہٰذا تمام پر ایک ہی طرح کی حکمتِ عملی نہیں لگائی جاسکتی۔
انھوں نے بتایا کہ وہ اپنی ذہنی پریشانی کو لے کر 4 علیحدہ علیحدہ ڈاکٹرز کے پاس گئیں، تاہم والد عامر خان اور ان کی اہلیہ کرن راؤ نے انھیں منع کردیا کہ وہ اب اس معاملے کو لے کر ادھر ادھر نہ پھریں اور نہ ہی تجویز کے لیے لوگوں سے ملیں۔
اپنے پیغام میں اِرا خان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ آپ ذہنی پریشانی کے دوران زیادہ سے زیادہ مصروف رہیں، کام کریں اور مثبت سوچیں، لیکن یہ ہر پریشانی کا واحد حل نہیں ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ مختلف لوگوں کے مختلف طریقہ کار ہوتے ہیں اور ان کی ڈپریشن کا تجربہ بھی الگ ہوتا ہے۔
اِرا نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ آپ ڈپریشن کے شکار شخص کو کیسے نصیحت کر سکتے ہیں جبکہ آپ کو معلوم ہی نہ ہو کہ وہ کس طرح کی ڈپریشن سے گزر رہا ہے۔
واضح رہے کہ اِرا خان نے 10 اکتوبر کو عالمی یوم ذہنی صحت کے موقع پر ایک ویڈیو شیئر کی تھی اور اپنی ذہنی صحت کے حوالے سے اپنی جانب سے کی جانے والی جنگ کے بارے میں بتایا تھا اور انکشاف کیا تھا کہ وہ چار برس قبل شدید ذہنی دباؤ اور ڈپریشن میں مبتلا تھیں۔