پاکستان میں ذیابطیس کی روک تھام کے لیے اپنی زندگیاں وقف کرنے والے چار معروف ماہرین صحت کو ’لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈز‘ سے نوازا گیا جبکہ ذیابطیس کے مرض کے خلاف آگاہی اور دیگر ڈاکٹروں کی ٹریننگ کرنے والے آٹھ دیگر سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں کے نمایاں ڈاکٹروں کو اسٹار ایوارڈ دیئے گئے ہیں۔
کراچی کے مقامی ہوٹل میں ذیابطیس کے عالمی دن کی مناسبت سے مقامی دوا ساز ادارے فارم ایوو کی جانب سے تقسیم ایوارڈ کی تقریب منعقد کی گئی جس میں ملک کے معروف ماہر امراض زیابطیس شریک ہوئے جن کی خدمات کے اعتراف میں انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ اور اسٹار ایوارڈز سے نوازا گیا۔
ذیابطیس کے مرض کے خلاف نمایاں خدمات انجام دینے کے اعتراف میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈز حاصل کرنے والوں میں پاکستان میں بابائے ذیابیطیس کا لقب پانے والے پروفیسر ڈاکٹر نعیم الحق، پروفیسر ڈاکٹر اعجاز وہرہ، پروفیسر ڈاکٹر تسنیم احسن اور پروفیسر ڈاکٹر نجم الاسلام شامل ہیں۔
اسٹار ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں معروف ماہر امراض ذیابطیس پروفیسر زمان شیخ، پروفیسر یعقوب احمدانی، ڈاکٹر زاہد میاں، ڈاکٹر اسما احمد، پروفیسر کریم قمر الدین، ڈاکٹر زکی علوی، ڈاکٹر یوسف کمال اور ڈاکٹر سیف الحق شامل ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے معروف ماہر امراض زیابطیس اور لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ حاصل کرنے والے پروفیسر نعیم الحق کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان میں بچوں کو صحت مند رکھنے اور موٹاپے سمیت زیابطیس جیسی بیماریوں سے بچانے کے لیے قومی سطح پر پروگرامات شروع کیے جائیں، ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ صرف ویڈیو گیم ہی کھیل نہیں بلکہ اصل گیم ہاکی، فٹبال، کرکٹ اور ایتھلیٹکس ہیں۔
پروفیسر نعیم الحق کا مزید کہنا تھا کہ ویڈیو گیمز اور پیزا برگر سمیت جنک فوڈ ہماری نئی نسل کو تباہ کر رہے ہیں، مرحوم پروفیسر عبدالصمد شیرا کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا غیر ملکی برانڈز کے پیزا اور برگر ہی اصل میں میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار یا "ویپنز آف ماس ڈسٹرکشن" ہیں جنہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کی کئی قوموں کو تباہ کر دیا ہے۔
جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی سابقہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور معروف ماہر امراض زیابطیس پروفیسر تسنیم احسن کا کہنا تھا کہ اب ہماری قوم کو سمجھ جانا چاہیے کہ کھانے کھانا اور کھلانا کسی بھی طریقے سے تفریح نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں کھانے کو ایک تفریح کے طور پر لیا جاتا ہے اور زندگی کا مقصد ہی کھانا اور کھلانا رہ گیا ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی قوم کی صحت تباہ ہوتی جا رہی ہے۔
پروفیسر تسنیم احسن کا مزید کہنا تھا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ کھانوں کے اجتماعات کے بجائے فیملیز اور خاندان صحتمندانہ کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کریں، روزانہ 45 میرٹ سے لے کر ایک گھنٹے تک کی ورزش یا کسی کھیل کو زندگی کا لازمی حصہ بنایا جائے، اور زندگیوں سے جنک فوڈ اور کولڈڈرنکس کو بتدریج خارج کرکے سبزیوں پھلوں کو کھانے اور سادہ پانی پینے کے رجحان پر توجہ دی جائے۔
دیگر ماہرین صحت نے اس موقع پر مقامی دوا ساز ادارے فارم ایوو کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی زندگیوں میں ہی ان کی خدمات کے اعتراف کرنے پر وہو ساز ادارے کے مشکور ہیں جو کہ اکثر مشاعرے اور کتب میلے منعقد کرواتا ہے جب کہ اس ادارے نے کتابیں چھپانے اور انہیں تقسیم کرنے میں بھی سبقت لے کر ملک میں تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مقامی دوا ساز ادارے فارم ایوو کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ عبدالصمد صدیقی نے اس موقع پر ماہرین امراض ذیابطیس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جن لوگوں نے اس مرض کی آگاہی اور ملک سے اس بیماری کو نکالنے کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دی ہیں ان کی خدمات لیے پوری قوم ان کی ممنون و مشکور مشکور ہے۔