تحریر: عالیہ کاشف عظیمی
ماڈل: مہہ وش یاسین
ملبوسات: امبر کلیکشن، فیشن کوریڈور
آرایش: ماہ روز بیوٹی پارلر
عکّاسی: ایم کاشف
لے آؤٹ: نوید رشید
فیض احمد فیض نے کہا تھا؎’’نہ دید ہے، نہ سخن اب نہ حرف ہے نہ پیام…کوئی بھی حیلۂ تسکیں نہیں اور آس بہت ہے…اُمیدِ یار، نظر کا مزاج، درد کا رنگ…تم آج کچھ بھی نہ پوچھو کہ دِل اداس بہت ہے‘‘۔ اس دِل نگر کا بھی کچھ پتا نہیں چلتا، کبھی تو بے سبب ہی ہنسنے گانے کو مچلتا ہے اور کبھی یوں اُداسی کی چادر لپیٹ لیتا ہے کہ کچھ بھی اچھا نہیں لگتا۔
ویسے اگر دِل اُداس ہو تو کسی سکھی سہیلی کی سنگت سے اسے ضرور بہلایا جاسکتا ہے اور جب بات ہو، میل ملاقات کی تو بننا سنورنا تو لازم ٹھہرا۔ سو، آج ہم نے اپنی بزم ایسے ہی کچھ حسین و دِل کش پیراہن سے مرصّع کی ہے کہ آدھی اُداسی تو انہیں دیکھ کر ہی رفع ہوجائے گی۔
ذرا دیکھیے،چاکلیٹ براؤن اور اورنج رنگوں کے امتزاج میں چُنری پرنٹڈ پیراہن کس قدر بھلا معلوم ہورہا ہے۔قمیص پر مکیش کا کام ہے، تو شلوار کے پائنچوں پر سلور کنگری لیس سے ڈیزائننگ کی گئی ہے۔ساتھ چُنری کے حسین دوپٹے کےتو کیا ہی کہنے۔ سلور رنگ پلین ٹراؤزر کے ساتھ ہلکے جامنی رنگ میں را سِلک کی ایمبرائڈرڈ قمیص ہے،تو ساتھ خُوب صُورت کام دار میسوری آنچل کی بہار بھی ہے۔ فیروزی اور گہرے جامنی کے سدا بہار کامبی نیشن میں چُنری پرنٹڈ قمیص کا حُسن دِل آویز ہے، تو سہہ رنگی آنچل بھی خُوب جچ رہا ہے۔
پھر ساٹن سلِک میں لائٹ گرے رنگ پرنٹڈ پیراہن بھی جدّت وندرت میں اپنی مثال آپ ہے اور رائل بلیو شلوار اسٹائل میںٹراؤزر اور کام دار فرنٹ اوپن فراک کا انداز تو جیسے سیدھا دِل میں اُتر رہا ہے۔
ان حسین، جاذبِ نظر ملبوسات میں سے کوئی سا بھی زیبِ تن کردیکھیں، دِل سے اُداسی بےدخل نہ ہوگئی، تو کہیے گا۔