کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی و پٹرولیم عمر ایوب نے کہا ہے کہ کراچی میں بجلی کے بحران پر پاور سیکٹر کی طلب سے کاٹ کر ایل این جی کے الیکٹرک کو دی گئی،کے الیکٹرک ایل این جی کی ڈیمانڈ خود کرتا ہے جو ہم فراہم کرتے ہیں،اس سال ہم نے اپنے سسٹم میں 25ہزار میگاواٹ بجلی ٹرانسمٹ کی ہے، ہم نے دو سال میں 48.2ارب روپے ٹرانسمیشن سسٹم پر خرچ کیے ہیں،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارا پیغام ہے کہ یہی کچھ ہوتا رہا تو 2023ء میں بھی ہم سے الیکشن چھین لیا جائے گا GBمیں ہمارے وننگ امیدوارچوری کرلئے گئے،گلگت بلتستان کے انتخابات میں کھلی دھاندلی کی گئی، 2018ء کے انتخابات میں جو ہوا تھا وہی کچھ گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھی ہوا، پی ٹی آئی کی انتخابات میں کامیابی کی پیش گوئی کرنے والا سروے بھی دھاندلی کا حصہ تھا، پوسٹل بیلٹ کا کچھ پتا نہیں کتنے آئے اور کہاں چلے گئے، گلگت بلتستان میں ہمارے ٹکٹ کیلئے درخواست دینے والے 6لوگ اچانک پی ٹی آئی میں چلے گئے، وفاقی وزراء نے گلگت بلتستان میں الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی کوئی پرواہ نہیں کی۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں پہلی بار وفاق میں حکمراں جماعت یہاں سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوئی ہے، شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ دھاندلی نہیں ہوتی تو پی ٹی آئی بمشکل دو تین نشستیں جیت پاتی،گلگت بلتستان میں ہمارے وننگ امیدوار چوری کرلیے گئے، پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے چار امیدواروں کو حلقے میں کوئی نہیں جانتا، نہ ان کی سیاسی حیثیت تھی نہ انتخابی مہم چلائی لیکن رکن اسمبلی بن گئے، اس قدر دھاندلی کے باوجود سادہ اکثریت حاصل نہ کرنا حکومت کی بڑی ناکامی ہے،ن لیگ کے امیدواروں کے حلقوں میں مختلف امیدوار کھڑا کر کے ان کے ووٹ تقسیم کیے گئے، گلگت بلتستان کے عوام کا مینڈیٹ چوری ہونے پر دکھ کا اظہار ہی کرسکتا ہوں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارا پیغام ہے کہ یہی کچھ ہوتا رہا تو 2023ء میں بھی ہم سے الیکشن چھین لیا جائے گا، 2018ء کے انتخابات سے ملک کو کچھ حاصل ہوجاتا تو پھر بھی دھاندلی قبول کرلیتے، 2018ء کے چوری الیکشن کے نتیجے میں معیشت تباہ ہوگئی، ملک زوال پذیر اور عوام پریشان ہیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون میں ترمیم پر پر پارٹی میں دو رائے تھیں، جنرل باجوہ کی توسیع پر پارٹی میں اتفاق تھا کہ حکومت نے توسیع کا اظہار کردیا ہے فوج نے قبول کرلیا ہے اس لئے توسیع ہونے دیں قانون میں ترمیم نہ کریں۔وفاقی وزیر توانائی و پٹرولیم عمر ایوب نے کہا کہ کراچی میں بجلی کے بحران پر پاور سیکٹر کی طلب سے کاٹ کر ایل این جی کے الیکٹرک کو دی گئی، بجلی بنانے کیلئے 150ایم ایم سی ایف ڈی گیس کے الیکٹرک کو دی جس سے تقریباً 800میگاواٹ بجلی بنائی جاسکتی ہے، کے الیکٹرک ضرور پرائیویٹ کمپنی ہے لیکن ہم نے کراچی کو پرائیویٹائز نہیں کیا ہے، کے الیکٹرک بجلی مہیا نہیں کرپارہا تھا اس لئے وفاقی حکومت کو ذمہ داری نبھانی پڑی، ہم نے کراچی کے عوام کیلئے کے الیکٹرک کو گیس اور فیول آئل فراہم کیا۔ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کو ایل این جی دینے کی وجہ سے ہم نے مجبوراً 750سے 800میگاواٹ بجلی فیول آئل سے بنائی، پچھلے ادوار میں فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار 20سے 30فیصد ہوتی تھی جسے ہم 4فیصد پر لے آئے ہیں، پٹرول بحران کے وقت پٹرول بے تحاشا دستیاب تھا مگر لوگ ذخیرہ اندوزی کررہے تھے، کے الیکٹرک نے بہت تاخیر سے فیول آئل کی ڈیمانڈ کی تھی، کے الیکٹرک کو جون اور ستمبر میں وفاقی حکومت نے سہولت دی، پورے ملک میں مختلف لوڈ سینٹرز کے حساب سے آر ایف او منگواتے ہیں۔