• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا سے معاشی سرگرمیاں متاثر، آئندہ مالی سال مہنگائی 7 سے9 فیصد رہنے کا امکان، بیرونی سرمایہ کاری بہتر، کرنٹ اکاؤنٹ قابو میں، مینوفیکچرنگ کا مثبت رجحان، اسٹیٹ بینک

کراچی (اسٹاف رپورٹر، جنگ نیوز) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بدھ کو ملکی معیشت کی موجودہ اور گزشتہ صورتحال پر سالانہ رپورٹ جاری کردی، مرکزی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کےابتدائی 9ماہ میں مشکل مگر ضروری معاشی استحکام کے فیصلے کیے گئے، مالی سال کی آخری سہ ماہی میں کورونا وبا کے سبب لاک ڈاون کا فیصلہ کیا گیا جس سے معاشی سرگرمیاں متاثر رہیں اور نمو 52 سال بعد منفی ہوا۔

رپورٹ کے مطابق 9ماہ میں حاصل کیے گئے استحکام کے سبب وبا کے دوران کاروبار اور گھرانوں کو سپورٹ مہیا کی جس کے تحت وبا کے دوران ایک کروڑ 48لاکھ گھرانوں کو ایمرجنسی نقد رقم فراہم کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3مہینوں میں شرح سود 6اعشاریہ 25 فیصد کم کیا گیا اور حکومتی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا ایک اعشاریہ ایک فیصد تک محدود رکھا گیا، رپورٹ کے مطابق معیشت میں مثبت سرگرمیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی نمو ڈیڑھ سے ڈھائی فیصد رہنے اور مہنگائی کی اوسط شرح رواں مالی سال میں 7 سے 9 فیصد رہنے کے اندازے ہیں جب کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1 سے 2 فیصد رہنے کے اندازے ہیں، سالانہ رپورٹ میں شرح ترقی کا ہدف 1.5فیصد سے 2.5فیصد تک رکھا گیا ہے، آئی ایم ایف نے پاکستان کی ترقی کا ٹارگٹ 2فیصد سے کم کر کے 1فیصد کردیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق بیرونی سرمایہ کاری میں بہتری آئی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ قابو میں ہے، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ نے دو سال تک منفی رہنے کے بعد رواں سال تین ماہ میں مثبت رجحان دکھایا ہے، ترسیلات زر مسلسل پانچ ماہ تک زیاد رہی ہیں، اسٹیٹ بینک کے مطابق بزنس کانفیڈنس میں بھی اگست میں بہتری آئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ معیشت کی موجودہ سمت کورونا سے پہلے کی طرز پر ہے اور مستقبل میں پیش رفت کا انحصار عالمی صورتحال پر منحصر ہے جب کہ ویکسین کی خبریں حوصلہ افزا ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ معیشت کے ڈھانچے میں پائی جانے والی خرابیوں کو دور کرکے مسابقت کو بڑھایا جائے، ملک کے مالیاتی عدم توازن کا زیادہ پائیدار حل ضروری ہے، ٹیکس آمدنی بڑھا کر غیر ٹیکس محاصل پر انحصار کم کرنا ہوگا اور ایف اے ٹی ایف پر کی گئی اہم پیش رفت کو برقرار رکھنا ہوگا جب کہ توانائی شعبے کی قیمت، انفراسٹرکچر اور نظم ونسق کے مسائل حل کرنےکی ضرورت ہے، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو ترقی دے کر مزید بہتر بنانےکی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ اصلاحات کے محاذ پر اب تک جو کچھ اہم پیش رفت کی جا چکی ہے اس کو آگے لے جانا نہایت اہم ہے، نیز معیشت کے ڈھانچے میں پائی جانے والی رکاوٹیں دور کر کے مسابقت کو بڑھایا جائے، کاروباری ماحول کو بہتر بنایا جائے اور معیشت میں نمو کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے۔ اس سلسلے میں چار محاذوں پر فعال ہونا اہمیت رکھتا ہے۔ 

پہلا، ملک کے مالیاتی عدم توازن کا زیادہ پائیدار حل ضروری ہے۔ ٹیکس کی اساس کو وسیع کرنے اور نان ٹیکس محاصل پر انحصار کم کرنے کے لیے معیشت کو دستاویزی بنانے اور غیر رسمی معیشت میں کمی لانے کی خاص طور پر ضرورت ہے۔ 

دوسرا، بجلی کے شعبے میں قیمت بندی، انفرا سٹرکچر اور نظم و نسق کے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کا نتیجہ نہ صرف مالیاتی اخراجات کی صورت میں نکلتا ہے بلکہ معیشت کی مسابقت بھی متاثر ہوتی ہے۔ 

تیسرا، ملک میں فنانسنگ کی صورتِ حال میں بہتری کو مستحکم بنانے کے لیے متواتر کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ سرمایہ کاری، مسابقت، اور پیداواریت کو فروغ ملے۔ آخری یہ کہ فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے محاذ پر کی گئی اہم پیش رفت کو برقرار رکھنا سرمایہ کاروں کے اعتماد اور بحیثیتِ مجموعی معیشت کی بحالی کے نکتہ نظر سے اہم ہوگا۔            

تازہ ترین