• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس کالم کے مندرجات سے میرا کچھ لینا دینا نہیں، آپ اپنی ذمہ داری پر پڑھیے من چاہے، تبصرے کیجئے، جو ٹیوے لگانے ہیں لگائیے، اس کے اچھے بُرے اثرات کے تمام تر ذمے دار آپ خود ہوں گے۔ یہ غیر سیاسی ٹوٹے بطور ٹوٹکے آپ کی خدمت میں پیش کئے جارہے ہیں۔ کسی کی غیر ارادی دل آزاری پر میری معذرت پیشگی ہی قبول فرما لیں کہ یہ سب آپ عوام کا ہی کیا دھرا ہے، آپ ہی بھُگتیے، یہ سب کچھ بھول جائیے کہ آپ عوام چاروں شانے چت ہوچکے ہیں۔ اب اتنا بھی دم خم باقی نہیں کہ اوندھے منہ گرے بھی پڑے ہوں اور کمر پر ہاتھ رکھ کر ایک قدم بھی آگے بڑھ سکیں۔ کیسا زمانہ آگیا ہے کہ بینکوں کے دروازوں پر ڈاکٹروں کا ٹمپریچر چوکیدار چیک کررہے ہیں۔ سسٹم کا اندازہ آپ خود لگا لیجئے کہ پنجاب کے سابق وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان عہدے سے ہٹائے جانے پر کہتے ہیں ”مجھے خود معلوم نہیںکہ مجھے کیوں نکالا ؟“ اس پر ایک منچلے نے یہ تبصرہ فرما دیا کہ ”کسے نیں چوہان دی تبدیلی دا کپتان نوں وی دسیا کہ نئیں۔“ بوٹ پالش ویسے تو جوتے چمکانے والی کریم کو کہتے ہیں لیکن بوٹ پالشیا ایک کیفیت کا نام ہے کہ جب انسان بلندیوں کو چھونے کے خواب دیکھنے لگے ، کوئی تدبیر بھی کارگر ثابت نہ ہو رہی ہو تو پھرکسی کی آنکھ میں دھول جھونک کرخوشامد ہی وہ واحد ذریعہ رہ جاتا ہے جو آپ کو کامیابیوں کے زینے اتنی تیزی سے چڑھاتا ہے کہ آپ کی سانس پھول جائے اور قدم بھی ساتھ نہ دے رہے ہوں پھر بھی آپ ترقی کے اس منصب پر پھسل پھسل کر پہنچ جائیں جہاں پہنچنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ کیسی تبدیلی آئی ہے کہ اب بوٹ پالش کا کام بھی انتہائی مہنگا ہوگیا ہے کہ پالش کی ڈبیا جو تبدیلی سے پہلے اڑھائی سو روپے میں دستیاب تھی اب چار سو روپے میں بھی منتیں ترلے کرکے ملتی ہے؟ اب آپ ہی بتائیے کہ اگر بوٹ پالشیے اپنا جدی پشتی کام بھی چھوڑ دیں تو بے روزگاری میں کس حد تک اضافہ ہو جائے گا؟ آپا فردوس عاشق اعوان صاحبہ مرکز سے ستم ظریفوں کے زخم کھانے، ایوانِ وزیراعظم کے طاقت ور بابو،امپورٹڈ بابے سے ٹکرانے کے باوجود پاش پاش ہونے سے بال بال بچ نکلیں اور اسلام آباد سے لاہور آپہنچیں۔ یہ کمال قسمت چند ہی خوش نصیبوں کو میسر آتی ہے کہ پہلے سے لگائی پالش کی چمک ختم ہونے سے پہلے ہی کپتان کو ایسا ریگ مال لگایا کہ سب اگلے پچھلے گلے شکوے ، الزامات کے دھونے دھو دیئے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس تبدیلی کی خبر بنی گالا سے باہر بھی کسی کو کانوں کان نہیں ہوئی۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس پالش کی چمک کی طاقت سے ایک طاقت ور بابو، ایک امپورٹڈ بابا جی ہی پھسل جائیں اور سسٹم کو ایسی چوٹ لگے کہ سنبھلنا ہی مشکل ہوجائے۔ ویسے تو دو عورتوں کی لڑائی ہمیشہ بڑی دلچسپ ہوتی ہے۔ جہاں زبان چلتی ہے تو وہاں ایک دوسرے کی گُت پھٹول کا ہونا بعید از قیاس نہیں۔ ایسے میں میک اپ کے خراب ہونے کا خدشہ بھی ہمیشہ سے موجود رہتا ہے۔ پنجاب کے میک اپ روم میں عورتوں کی لڑائی میں دیکھتے ہیں کس کا حلیہ بگڑتا ہے۔ دیکھنے میں تو یہی آتا ہے کہ عورتوںکی لڑائی جب محلے میں پھیلتی ہے تو مجمع گیر بھی خوب تماشا دیکھتے ہیں ۔ اکثر ایسی لڑائیاں بچوں سے شروع ہو کر بڑوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں پھر بات تھانے جا کر ہی ختم ہوتی ہے۔ خیر ہمیں کیا؟ آگے پڑھیے ایک گاؤں میں چوروں کے ایک گروہ نے انوکھی واردات کر ڈالی، قصہ کچھ یوں ہے کہ ایک چور نے چور چور شور کا مچا کر سارے گاؤں کو اکٹھا کرلیا اور پیچھے سے چوروں کی ٹیم نے پورے کا پورا گاؤں لوٹ لیا۔ اس انوکھی واردات کا آٹا، چینی،دال روٹی چوروں کی عام واردات سے کوئی تعلق نہیں۔ پشاور سے صرف یہی اطلاع آئی ہے کہ بی آر ٹی کی بس سے ایک گدھا گاڑی ٹکرا گئی ہے بس ناکارہ ہوگئی لیکن گدھا گاڑی محفوظ رہی۔ وفاداری کی حد تو دیکھئے، ایک انصافیا کہیں اندھیری گلی میں بغیر ڈھکن گٹر میں گر گیا ،باہر نکلا تو کہنے لگا واہ! خان صاحب واہ! آپ نے کہاں کہاں ڈیم بنا دیئے۔ خیر چھوڑیئے اپنے دشمن ملک بھارت کی ریاست مہاراشٹر میںایک انوکھا واقعہ پیش آیا ہے جہاں بیوی کو جب یہ پتا چلا کہ اس کا شوہر گنجا ہے تو اس نے شوہر کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔ 27 سالہ خاتون نے وجہ مقدمہ یہ بتائی کہ ان کے شوہر گنجے تھے اور وگ (نقلی بال) لگاتے تھے۔ یہ چیز انہیں معلوم نہیں تھی۔ خاتون نے یہ موقف اپنایا کہ ان کی حال ہی میں شادی ہوئی تو ان کے شوہر نے یہ بتایا کہ وہ گنجے اور نقلی بال لگاتے ہیں خاتون کو جیسے ہی معلوم ہوا کہ ان کے شوہر کے بال اصلی نہیں نقلی ہیں تو وہ صدمے میں آگئیں۔ اسی وجہ سے انہوں نے شوہر کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔ خاتون کا مزید کہنا تھا کہ اگر انہیں معلوم ہوتا کہ ان کے شوہر گنجے ہیں تو کبھی ان سے شادی نہ کرتیں۔ خاتون کا کہنا تھا کہ انہوں نے مقدمہ درج کرانے سے پہلے اس حوالے سے اپنے سسرالیوں سے بھی بات کی جنہوں نے کہا کہ یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے ۔مایوس ہو کر خاتون اپنے شوہر پر دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کرا نے پر مجبور ہوئیں۔ ریاستِ مدینہ ،انقلاب ایران ماڈل کے بعد پیش خدمت ہے چینی نظامِ حکومت، ٹوٹے جوڑ کر ٹوٹکے خود بنا لیجئے، میں کوئی آپا زبیدہ تو نہیں۔ 

تازہ ترین