اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی ) وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نےکہاہےکہ فرانس سے معافی مانگی ہے اور نہ میرا ارادہ ہے جبکہ معافی مانگنے کی کوئی وجہ بھی نہیں ہے، حساس معاملہ ہے، توہین آمیز حملوں کو اظہار رائے کی آزادی کہا جاتا ہے اورہم سے توقع کی جاتی ہے کہ احترام کرینگے، میں نے خبر پڑھ کر اس پر اپنا تجزیہ دیا تھا جب وہ خبر واپس ہوگئی تو میں نے ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دی جبکہ فرانس اور دیگر کئی جگہ پر کہا جا رہا ہے کہ فرانس نے معافی قبول کر لی،ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ مغرب آزادی اظہار رائے کے نام پر منافقت اور تکبر سے کام لے رہا ہے، توہین آمیز حملوں کو اظہار رائے کی آزادی کہا جاتا ہے، ہم سے توقع کی جاتی ہے کہ ہم آزادی اظہار رائے کا احترام کرینگے تو فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون سے متعلق بیان کے وقت آزادی اظہار رائے کہاں چلا گیا؟ یہ ستم ظریفی اور منافقت ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ مغرب کا تکبر ہے،فرانسیسی سفیر نے مجھے پیغام بھیجا ہے کہ جس مضمون کا حوالہ دیکر آپ نے نازیوں اور یہودیوں والی بات کہی دراصل اس آرٹیکل میں معلومات غلط تھیں، فرانسیسی صدر کو توہین محسوس ہوئی ہے کیونکہ میں نے انکا موازنہ نازیوں سے کیا، یہ حساس معاملہ ہے ۔