• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فنکشنل لیگ دریائے راوی منصوبے کیخلاف پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کریگی

لاہور (علی رضا) فنکشنل لیگ دریائے راوی منصوبے کیخلاف پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کرے گی۔ مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما مقصود بٹ نے منصوبے کو ایسٹ انڈیا کمپنی لاہور کا نام دیدیا،جب کہ مصطفیٰ رشید کا کہنا تھا کہ 20لاکھ افراد منصوبے کی وجہ سے بےگھر ہوں گے۔ جب کہ راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (روڈا) چیف راشد عزیز کے مطابق، یہ منصوبہ غریب دوست اقدام ہے،جس کا بنیادی مقصد لاہور کے لیے پانی ذخیرہ کرنا ہے۔ اس کی وجہ سے کسی کو بےگھر نہیں کیا جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق، مسلم لیگ فنکشنل (پی ایم ایل۔ف) جو کہ حکومت کی اتحادی جماعت ہے۔ اس نے فیصلہ کیا ہے کہ پی ڈی ایم سمیت تمام سیاسی جماعتوں بشمول پی ٹی آئی کو دریائے راوی منصوبے کے خلاف احتجاج پر متحد کیا جاسکے۔ یہ بات مسلم لیگ فنکشنل کے سیکرٹری جنرل محمد علی درانی نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی ہے۔ جب کہ اس دوران فنکشنل لیگ کے مرکزی نائب صدر مقصود بٹ اور سیکرٹری جنرل پنجاب میاں مصطفیٰ رشید بھی موجود تھے۔ محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ بلاشبہ فنکشنل لیگ حکومت کی اتحادی جماعت ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ہماری سماجی ذمہ داریاں بھی ہیں اور ہم حکومت کے کسی بھی ایسے منصوبے میں شراکت دار نہیں بن سکتے جس سے ہزاروں افراد کا نقصان ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت ہر فورم پر احتجاج کرے گی۔ مصطفٰی رشید کا کہنا تھا کہ 29 نومبر، 2020 کو فنکشنل لیگ پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کرے گی اور دریائے راوی منصوبے سے متعلق وائٹ پیپر تقسیم کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی وجہ سے 20 لاکھ سے زائد افراد لاہور میں بےگھر ہوجائیں گے۔ جب کہ 10 ہزار سے زائد چھوٹی بڑی صنعتیں متاثر ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ راوی ریور فرنٹ اربن ڈیولپمنٹ پروجیکٹ سے حال ہی میں بڑی تعداد میں عوام متاثر ہوئے۔ جس میں صنعت کار اور زمین مالکان بھی شامل ہیں۔ انہوں نے محمود بوٹی انٹرچینج میں احتجاج کیا اور حکومت سے منصوبہ روکنے کی درخواست کی۔ مقصود بٹ کا کہنا تھا کہ وفاق اور پنجاب حکومت کا منصوبہ نیا شہر تعمیر کرنے کا ہے جو کہ مقامی عوام کے لیے سخت پریشانی کا باعث ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے خفیہ طور پر 6 اکتوبر، 2020 کو لینڈ ایکویزیشن ایکٹ، 1894 کی سیکشن 4 کا اطلاق کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس شق کا اطلاق ترقیاتی منصوبوں پر کرسکتی ہے لیکن پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے ہائوسنگ سوسائٹی کا قیام غیرقانونی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جگہ ہزاروں صنعت کاروں نے اربوں روپے کی سرمایہ کاری کررکھی ہے اور اب اچانک ہی حکومت یہ قیمتی زمین لینڈ مافیا کو دینا چاہتی ہے، جو قبول نہیں۔ مقصود بٹ نے منصوبے کو ایسٹ انڈیا کمپنی لاہور کا نام دیتے ہوئے کہا کہ دریائے راوی اتھارٹی کا قیام راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی ایکٹ، 2020 کے ساتھ عمل میں آیا جسے ڈریکونین اختیارات حاصل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایکٹ کی ایک اور انوکھی شق یہ ہے کہ اتھارٹی کسی بھی سرکاری ایجنسی سے مدد طلب کرسکتی ہے اور اس کے تمام ملازمین کو سرکاری ملازمین کا درجہ دیا جائے گا۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اتھارٹی کے سیکورٹی گارڈز پولیس اختیارات استعمال کرسکتے ہیں۔ میاں مصطفیٰ رشید کا کہنا تھا کہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ دریائے راوی منصوبہ گیم چینجر ثابت ہوگا۔ لیکن درحقیقت یہ فکیٹری ملازمین، زمین مالکان اور مقامی رہائشیوں کے لیے موت کا کھیل ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے منصوبے پر کام نا روکا تو 29 نومبر کو ان کی جماعت پنجاب اسمبلی کا گھیرائو کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پیر کے روز لاہور پریس کلب میں اس حوالے سے پریس کانفرنس بھی کی جاچکی ہے۔ محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ اس ایریا کے صنعت کار بالواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکس کی مد میں اربوں روپے ادا کررہے ہیں لیکن حکمران ان کی زمین چوری کرنے کے در پر ہیں۔

تازہ ترین