انتخابات میں ہارنے والی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات اور نتائج خوش دلی سے قبول نہ کرنے کی روایت قیامِ پاکستان ہی سے چلی آرہی ہے، اِس روایت کا عملی مظاہرہ پیر کے روز گلگت میں نظر آیا جہاں جی بی اسمبلی کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور جی بی اے 2کے متنازع نتائج کیخلاف اسکردو اور چلاس سمیت متعدد شہروں میں احتجاج اور ہنگاموں کے دوران مظاہرین نے 4سرکاری گاڑیوں اور محکمہ جنگلات کے دفتر کو نذرِ آتش کر دیا۔ حالات پر قابو پانے کیلئے شہر بھر میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کرنا پڑی، جس نے ہوائی فائرنگ اور لاٹھی چارج سے مظاہرین کو منتشر کیا۔ ڈی آئی جی گلگت کے مطابق اِس واقعےمیں 20، 25افراد ملوث ہیں جبکہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ حالات خراب کرنے کے ذمہ دار الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت ہیں۔ پوری دنیا میں جہاں بھی جمہوری نظام رائج ہے، وہاں ہر شہری کو پُرامن احتجاج کا پورا حق حاصل ہے، ہمارے ہاں بھی یہی روایت قائم ہے لیکن یہاں نہ تو مظاہرین کی طرف سے احتجاج کو پُرامن رکھنے کا کوئی اہتمام کیا جاتا ہے اور نہ ہی انتظامیہ بر وقت حفاظتی انتظامات کرتی ہے۔ جی بی اسمبلی کے انتخابات کے بعد متعدد سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی طرف سے جو شکایات سامنے آرہی ہیں وہ اِس بات کی متقاضی ہیں کہ الیکشن کمیشن اُن سب کو مطمئن کرے تاکہ عام لوگ اِس الیکشن کی شفافیت کے حوالے سے مایوسی کاشکار نہ ہوں۔ یہ بات سیاسی پارٹیوں اور اداروں سمیت تمام حلقوں کو ملحوظ رکھنا ہوگی کہ الیکشن کی ساکھ پر ملکی وقار اور استحکام سمیت بہت سی چیزوں کا انحصار ہے جبکہ ملک کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنج اِس بات کے متقاضی ہیں کہ تمام حلقے اپنے اپنے ایجنڈوں پر قائم رہتے ہوئے ملکی مفاد کے نکتے پر ایک ہو جائیں۔انتخابات میں بے قاعدگی کی شکایت ہو تو اُس کیلئے الیکشن ٹربیونلز سے رجوع کیا جائے۔