• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا سے بے خوف عوام حقوق کے تحفظ کیلئے سڑکوں پر، حکومتیں پریشان

کراچی (جنگ نیوز) دنیا بھر کے کئی ممالک میں عوام اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے کورونا جیسی جان لیوا وباء سے بے خوف احتجاج کیلئے سڑکوں پر آرہے ہیں ، فرانس ، بھارت، تھائی لینڈ، نائیجیریا، جرمنی، برطانیہ ، پولینڈ، اسرائیل، گوئٹے مالا میں مظاہرے جاری ہیں جس سے وہاں کی حکومتیں پریشان ہوگئی ہیں کہ ان مظاہروں سے کیسے نمٹا جائے۔

فرانس میں اظہار رائے کی آزادی کے متنازع قانون کے خلاف مظاہرےکئے جارہے ہیں تو پیرس میں سیاہ فام موسیقارپر پولیس اہلکاروں کی طرف سے تشدد کی ویڈیو سامنے آنے پرہنگامے شروع ہوئے، بھارت میں لاکھوں کسانوں کا احتجاج جاری ہے ۔

اسرائیل میں مظاہرین کرپشن الزامات پر وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہیں ، پولینڈ میں اسقاط حمل پر عدالتی فیصلے کیخلاف جبکہ جرمنی میں نسل پرستی کیخلاف مظاہرے ہورہےہیں ، گوئٹے مالا میں بجٹ ، نائیجیریا میں پولیس مظالم ، برطانیہ میں اینٹی لاک ڈاؤن کیخلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے ، پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ، مظاہرین کا پولیس پر پتھرائو، پولیس نے لاک ڈائون کیخلاف احتجاج کرنے والے 155مظاہرین کو گرفتار کرلیا ، پولیس کے مطابق مظاہرین کو کورونا کی عائد پابندیوں کی خلا ف ورزیوں اور پولیس اہلکاروں پر حملے کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔تھائی لینڈ میں بادشاہ کی توہین کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج ہورہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق دنیا بھر کے مختلف ممالک میںلوگ اپنے حقو ق کے تحفظ ،متنازع قوانین ، حکومتی جبر یا ریاستی اداروں کے ظالمانہ ہتھکنڈوں کیخلاف کرونا جیسی جان لیوا وبا کے خوف بالا ہوکر سڑکوں پر آرہے ہیں اور مظاہرے کررہے ہیں۔

فرانس میں اظہار رائے کی آزادی کے متنازع قانون کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں لوگ مظاہرے کررہے ہیں، نئے قانون کے تحت آن ڈیوٹی پولیس افسران کی تصاویر لینے، ان کی ویڈیوز بنانے ،انہیں شیئر ،نشر یا اشاعت قابل سزا جرم ہوگا ۔پیرس میں سیاہ فام موسیقارپر پولیس اہلکاروں کی طرف سے تشدد کی ویڈیو سامنے آنے پرہنگامے شروع ہوگئے۔

بھارت میں بھی متنازع قانون کے خلاف لاکھوں کسانوں کا احتجاج جاری ہے، نئی دہلی میں حکومت کے خلاف مظاہرین نئی دہلی میں داخل ہوگئے، پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج اورآنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔

تھائی لینڈ میں متنازع قانون کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے۔ متنازع قانون کی شق112 کے مطابق بادشاہ یا ان کے رشتہ داروں کی توہین قابل سزا جرم ہے، اس جرم کے سر زد ہونے کی صورت میں تین سے پندرہ سال قید ہے۔

مظاہرے کی تحریک کے رہنما پر تھائی لینڈ میں بادشاہت اور سیاسی نظام کی تبدیلی کے مطالبے پر اس شق کے تحت پہلی بار ان کے خلاف مقدمات بنائے گئے جس کے بعد بنکانک میں مظاہرے شروع ہوئے جس میں بادشاہ سے عوام کو دولت لوٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔

نائجیریا میں پولیس کے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے خلاف نوجوان مظاہرے کررہے ہیں، مظاہرین پولیس کے اسپیشل انٹی رابری اسکواڈ یونٹ کو بند کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ گزشتہ ما ہ سے یہ سلسلہ جاری ہے ۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرین ان کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہیں۔مظاہرین وزیر اعظم سے ان پر کرپشن کے الزامات پر استعفٰی دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

جرمنی میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ یہ مظاہرہ سیاسی جماعت اے ایف ڈی کے خلاف کیا جارہا ہے۔مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے جن پر لکھا ہے کہ نازیوں کے لئے کو ئی جگہ نہیں اور نفرت کو ئی اظہار نہیں۔ گوئٹے مالا میں صدر اور اس حکومت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔

مظاہرین متنازع بجٹ2021 کے منظور کیے جانے پر صد راور کانگریس جماعت کے عہدے داروں سے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہیں بجٹ میں حکومتی نمائندوں کے کھانے کیلئے بھاری رقم رکھی گئی ہے جب انسانی حقوق کی تنظیموں،صحت،تعلیم اور عدلیہ کی رقم میں کٹوتی کردی گئی۔

برطانیہ میں انٹی لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔لندن میں سیکڑوں افراد نے احتجاج کیا۔

پولینڈ میں اسقاط حمل کے متعلق عدالتی فیصلے خلاف مظاہرے ہوئے، اتنا بڑا احتجاج ملک کی تاریخ میں عشروں بعد دیکھنے میں آیا، ورسا میں لاکھوں لوگ جمع ہوئے۔

اس وقت فرانس میں مظاہرے پرتشدد رخ اختیار کررہے ہیں فرانسیسی صدر میکرون اور اس کی حکومت گلوبل سیکورٹی بل کے نام پرقانون سازی کررہی ہے جس میں پولیس کے آپریشن کور کرنے سے میڈیا کو روکنا ہے، بل کی سب سے متنازع شق 24 جس کے تحت آن ڈیوٹی پولیس افسران کی تصاویر لینے، ان کی ویڈیوز بنانے ،انہیں شیئر ،نشر یا اشاعت قابل سزاجرم ہو گا ،خلاف ورزی کی صورت میں قید اور بھاری جرمانہ ہوگا۔

24نومبر کو فرانس کے ایوان زیریں نے اس بل کو منظور کیا اب ایوان بالا میں دسمبر کے اوائل میں بحث کیلئے پیش کیا جائے گا۔

انسانی حقو ق کی تنظیموں،میڈیا گروپس ،سیاسی جماعتوں حتیٰ کہ حکومت کے اپنے اندر سے اس قانون پر سخت تنقید کی جارہی ہے اور تمام اپنے تحفظات کا اظہار کررہے ہیں،تاہم مظاہروں میں شدت گزشتہ ہفتے پیرس میں ایک سیاہ فام موسیقار مائیکل کو اس کے دفتر میں تین پولیس اہلکاروں کی طرف سے تشدد کی ویڈیو سامنے آنے پر شروع ہوئے۔

فرانسیسی اخبار لی مونڈے نے اداریے میں لکھا کہ ان مظاہروں اور احتجاجوں کو پولیس تشدد کے اس واقعے سے علیحدہ نہیں دیکھا جاسکتا۔یہ قیادت کا واضح بحران ہے۔اس بل سے حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔حکومتی حلقوں میں بھی اس بل پر تشویش پائی جارہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بل سیاسی ہینڈ گرینیڈ میں تبدیل ہوسکتا ہے۔یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ فرانسیسی صحافیوں کو آزادانہ اور مکمل سیکورٹی میں فرائض انجام دینے کے قابل بنایا جائے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل اور رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے کہا کہ بل سے حکومتی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے۔میڈیا گروپس کاکہنا کہ یہ بل پولیس آپریشن کو کور کرنے سے صحافیوں کو روکنا ہے۔ اسٹاپ لا سیکورٹی گلوبل نامی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ فرانس بھر میں پانچ لاکھ جب کہ صرف پیرس میں دو لاکھ مظاہرین باہر نکل آئے۔


فرانس کے تمام شہروں میں اس قانون کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔پیرس کے باسٹیل اسکوائر کے قریب 46 ہزار مظاہرین جمع ہوئے۔ مظاہرین نے سڑک پر ایک وین کو الٹ دیا، ایک ریسٹورینٹ اور ایک اخبار کو آگ لگائی گئی۔ 37 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

صدر میکرون اور اس کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس قانون سازی کا مقصد پولیس اہلکاروں کا تحفظ ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں، میڈیا ، یورپی کمیشن، انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ادارے نے اسے پریس کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے، فرانسیسی وزیر اعظم نے اس بل پر نظر ثانی کا کہا ہے۔

تھائی لینڈ میں متنازع قانون کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے۔ متنازع قانون کی شق112 کے مطابق بادشاہ یا ان کے رشتہ داروں کی توہین قابل سزا جرم ہے اس جرم کے سر زد ہونے کی صورت میں تین سے پندرہ سال قید ہے۔

مظاہرے کی تحریک کے رہنما پر تھائی لینڈ میں بادشاہت اور سیاسی نظام کی تبدیلی کے مطالبے پر اس شق کے تحت پہلی بار ان کے خلاف مقدمات بنائے گئے جس کے بعد بنکانک میں مظاہرے شروع ہوئے جس میں بادشاہ سے عوام کو دولت لوٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔

نائیجیریا میں پولیس کے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے خلاف نوجوان مظاہرے کررہے ہیں، مظاہرین پولیس کے اسپیشل انٹی رابری اسکواڈ یونٹ کو بند کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ گزشتہ ما ہ سے یہ سلسلہ جاری ہے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرین ان کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہیں۔

مظاہرین وزیر اعظم سے ان پر کرپشن کے الزامات پر استعفٰی دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ جرمنی میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ یہ مظاہرہ سیاسی جماعت اے ایف ڈی کے خلاف کیا جارہا ہے۔مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے جن پر لکھا ہے کہ نازیوں کے لئے کو جگہ نہیں اور نفرت کو ئی اظہار نہیں۔

گوئٹے مالا میں صدر اور اس حکومت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔مظاہرین متنازع بجٹ2021 کے منظور کیے جانے پر صد راور کانگریس جماعت کے عہدے داروں سے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہیں بجٹ میں حکومتی نمائندوں کے کھانے کیلئے بھاری رقم رکھی گئی ہے جب انسانی حقوق کی تنظیموں،صحت،تعلیم اور عدلیہ کی رقم میں کٹوتی کردی گئی۔

تازہ ترین