درجۂ حرارت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کچھ غذائی اشیا ہماری روزمرہ کی زندگی سے ختم ہوجائیں گی جن میں سر فہرست کافی اور چائے ہے۔
کافی اور چائے کے دلدادہ لوگوں کے لیے بُری خبر یہ ہے کہ 2080تک کافی ناپید ہوجائے گی۔
لہذا آپ ابھی ہی اپنی چائے یا کافی کا اچھی طرح مزا لے لیں۔
عالمی درجۂ حرارت میں اضافے کے سبب کافی پیدا کرنے والے علاقوں میں 2050 تک ممکنہ طور پر کمی واقع ہو سکتی ہے
کہا جارہا ہے کہ 2080 تک کافی کی جنگلی اقسام تقریباً ناپید ہو جائیں گی۔
کافی برآمد کرنے والے اہم ملک تنزانیہ میں گذشتہ 50 برسوں میں کافی کی پیداوار نصف رہ گئی ہے۔
پسندیدہ سبزی آلو کے بارے میں بھی برطانیہ کی میڈیا نے بتایا ہے کہ برطانیہ میں 2018 میں آلو کی فصل میں ایک چوتھائی کمی دیکھی گئی۔
مستقبل قریب میں کوکو کی پھلیوں کا بھی موسمیاتی تبدیلیوں کی لپیٹ میں آنے کا خدشہ ہے۔
کوکو کی پھلیوں کا زیادہ درجۂ حرارت کے ساتھ بہت زیادہ رطوبت چاہیے لیکن اس کے لیے سب سے زیادہ اہم چیز استحکام ہے۔
دنیا کے دو تہائی کوکو کی برآمد کے ذمہ دار ممالک انڈونیشیا اور افریقی ممالک نے کوکو کے بجائے تاڑ اور ربر کے پودے جیسی دوسری زیادہ قابل اعتماد فصلیں اگانا شروع کر دی ہیں۔
40 سال کے عرصے میں گھانا اور آئیوری کوسٹ میں مزید دو ڈگری تک درجۂ حرارت بڑھنے کا خدشہ ہے۔ اس کے نتیجے میں سستے داموں پر چاکلیٹ کا حصول یقیناً ختم ہو جائے گا۔