• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیفنس مقابلہ، تفتیشی ٹیم اہم موڑ پر پہنچ گئی

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ڈیفنس میں مبینہ مقابلے میں5ملزمان کی ہلاکت کے بعد پولیس کی تفتیش ٹیم اہم موڑ پر آ گئی۔

تفصیلات کے مطابق تفتیشی حکام نے علی حسنین اور لیلیٰ پروین کو بھی باضابطہ شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ملزمان نے فون پر کس سے کہاں کتنے رابطے کیے۔

ان کی تصاویر اور مکمل روڈ میپ ڈائی گرام بھی نشر کردیاہے،ذرائع نے بتایاکہ ہلاک ملزم عباس سے متعلق علی حسنین اور لیلیٰ پروین سے تفتیش ہوگی، لیلیٰ پروین نے ڈی وی آر کا ریکارڈ ڈیلیٹ ہونے کا بتایا تھا،پولیس نے متعلقہ ڈی وی آر بھی تحویل میں لے لیاہے۔

جسے پنجاب فرانزک لیب بھیجا جائے گا،پولیس نے ٹیکنیکل ٹیم کی مدد سے روڈ میپ اور کالنگ ڈائی گرام تیار کر لیا ہے، تفتیشی حکام نے بتایاکہ عباس کا 3 ماہ میں کس سے کتنی بار رابطہ رہا، اس کی پوری ہسٹری سامنے آ گئی ہے۔

ہلاک ملزم عباس نے علی حسنین کو 27 اور لیلیٰ پروین کو 33 فون کالز کیں ،تفتیشی حکام کے مطابق ڈرائیور عباس نے9 فون کالز گینگ لیڈر مصطفی اور 22 فون ساتھی ملزم عابد کو کیے، مصطفی اور عابد کی جانب سے دیگر ساتھیوں کے ساتھ کئی بار رابطہ ہوا، واقعہ کے روز گینگ لیڈر مصطفی، عابد اور ڈرائیور عباس 3 بجے جمالی پل کے قریب تھے۔

تینوں ملزمان نے 3 بجے کے قریب اچانک اپنے موبائل فون بند کر دیے،تفتیشی حکام کے مطابق ممکنہ طور پر لیاری ایکسپریس وے کا راستہ استعمال کیا گیا تھا، 4 بجے کے بعد مصطفی کا موبائل فون ڈی ایچ اے فیز 4میں ٹاور پر آیا، پہلے سے تیار پولیس پارٹی لوکیشن پر پہنچی جہاں ملزمان سے مقابلہ ہوا۔

ہلاک انتہائی مطلوب گینگ لیڈر کا موبائل فون بھی علی حسنین کی گاڑی سے ملا،پولیس حکام کے مطابق ملزمان کی کال ریکارڈنگ میں فیز4 میں بنگلے کو ٹارگٹ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، ملزمان کا مکمل کال ریکارڈ اور مساوی لوکیشن موجود ہے۔

دوسری طرف پولیس نے علی حسنین اور لیلیٰ پروین کے الزامات کا جواب ثبوتوں کے ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، حقائق جاننے کے لیے پی ٹی آئی کی اعلی قیادت نے بھی پولیس سے ملاقات کی، دونوں نے اپنے ڈرائیور عباس کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔

تفتیشی حکام کے مطابق ایڈیشنل پولیس سرجن کی اجازت کے بعد دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا جائے گا،پولیس کا موقف ہے کہ انھوں نے مقابلے میں انتہائی مطلوب ملزمان کو ہلاک کیا ہے، تمام ملزمان ساتھ تھے اور ساتھ ہی حرکت کرتے تھے جس کے ثبوت موجود ہیں تاہم گینگ میں عباس کے کردار سے متعلق ابھی تفتیش جاری ہے۔

دوسری جانب مبینہ پولیس مقابلے کے 15 گھنٹے بعد رہا کی گئی بنگلے کی خواتین نے انکشافات کئے ہیں کہ جمعہ کی رات ساڑھے 4 بجے 10 سے 15 پولیس اہلکار بنگلے میں آئے،جنہوں نے ڈرائیور عباس سے گاڑی کی چابی لی اور اسے ایک اور گاڑی میں بٹھا دیا۔

خواتین نے بتایا کہ ہمیں دوسری گاڑی میں بٹھایا گیا جس کے 10،15 منٹ بعد فائرنگ شروع ہو گئی، ہمیں 15 گھنٹے سے زائد تک پہلے تھانے اور پھر ایک بند کمرے میں رکھا گیا،خواتین کا مزید کہنا ہے کہ تھانےمیں ڈرائیور عباس سے متعلق پوچھا گیا۔

موبائل فون بھی لے لیے گئے، اس رات ہمارے گھر کوئی ڈکیت نہیں آئے، ڈرائیورعباس کو بے گناہ مارا گیا،خواتین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقابلے کے بعد پولیس پوری گلی کی سی سی ٹی وی ویڈیو اپنے ساتھ لے گئی۔

تازہ ترین