• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: ہارون مرزا۔۔۔راچڈیل
عالمی وباء کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے کر لاکھوں انسانوں کو نگل لیا، کروڑوں آج بھی ہسپتالوں ‘ گھروں ‘ کیئر ہومز اور کھلے آسمان تلے طبی امداد کے منتظر یا زیر علاج ہیں، موسم سرما کا آغاز ہو چکا ہے یورپی ممالک اور برطانیہ سمیت ایشیائی اور عرب ممالک میں بھی موسمی تبدیلی کورونا وائرس کی دوسری لہر کو تقویت د ے رہی ہے ۔کورونا وائرس نے چین سے نکل کر پوری دنیا کے کونے کونے تک تباہی مچائی دنیا بھر کے انسانوں کے سروں کے اوپر مرگ نا گہانی کی تلوار لٹکا دی جس نے ان کا سکون اور چین چھین لیا ہے اور نظام زندگی درہم برہم کر دیاہر انسان کو ہر دم یہ دھڑکا لگا رہتا ہے کہ نہ معلوم کب یہ تلوار اچانک ٹوٹ کر گر پڑے اور اس کا کام تمام کر دے امریکا جیسی سپر پاور بھی اس وائرس کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے یوں تو کئی ممالک کورونا ویکسین کی تیاری کا دعوی کر رہے ہیں، برطانیہ بھی جلد اسے مارکیٹ میں لانے کا عندیہ دے چکا ہے مگر موسمی تبدیلی نے ایک بار پھر کورونا کو ہوا دے دی ہے عیسائیوں کے مذہبی تہوار کرسمس کے موقع پر لوگوں کو کورونا وائرس کے انفیکشن سے بچانے سمیت دیگر اہم اقدامات یقینی بنانے کیلئے برطانیہ شمالی آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کے رہنمائوں نے سر جوڑ رکھے ہیں کورونا ویکسین کی حیرت انگیز پیش رفت کے باوجود ترین ترین اقدامات ایسٹر تک جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ انگلینڈ میں لگائے گئے قومی لاک ڈائون کے خاتمے اور اس کے بعد ٹائیرڈسسٹم کے نفاذ پر بھی تجاویز زیر غور ہیں بین الاقوامی شہرت یافتہ کمپنیوں کے تعاون سے آکسفورڈ یونیورسٹی میں تیار کی گئی کورونا ویکسین کو انتہائی موثر قرار دیاجا رہا ہے جو ممکنہ طو رپر بہت جلد مارکیٹ میں لائی جا رہی ہے، دوسری طرف سیکرٹری ٹرانسپورٹ گرانٹ شاپس نے برطانیہ آنیوالے مسافروں کیلئے قرنطین کی پابندی سے متعلق نئے سال کے آغاز پر اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے سال کے اوائل میں قرنطین پالیسی کو مکمل طو رپر ختم کیے جانے کا بھی اشارہ دیا ہے، آئندہ ماہ سے 14 روزہ پابندی کو کم کر کے پانچ دن تک محدود کیا جا رہا ہے جس کے بعد مزید بہتری کے امکانات ہیں 2021 کے اوائل میں کورونا ٹیسٹ کے حوالے سے تیز رفتار سسٹم متعارف ہو نگے جس سے لوگوں کو قرنطین کرنے کی بجائے ان کی سکریننگ کی جائے گی اور کلیئر افراد کو اس پابندی سے استثنیٰ قرار دیا جا سکتا ہے، این ایچ ایس پر دبائو کے باعث لوگوں کو نجی میڈیکل فرم سے کورونا ٹیسٹ کیلئے ادائیگی کرنا پڑرہی ہے مگر اگلے سال تک جانچ پڑتال کا سسٹم مزید بہتر ہو جائیگا جس کے بعد ٹیسٹ کی لاگت میں نمایاں کمی ہو گی اور عوام کو فائدہ پہنچے گاچین کی ادویہ ساز کمپنی سینو فارم نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی تیار کردہ کورونا ویکسین ہنگامی بنیادوں پر 10 لاکھ افراد کو استعمال کرائی جاچکی ہے، عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سینو فارم کے چیئرمین لی یو جنگڑین نے چینی سوشل میڈیاپر اپنی پوسٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ہماری ویکسین کو تاحال ایمرجنسی مقاصد کے تحت تجرباتی بنیادوں پر 10 لاکھ افراد پر استعمال کرایا جاچکا ہے یہ ویکسین دنیا بھر میں 150 ممالک کے رضاکاروں میں تجرباتی بنیاد پر لگائی گئی جب کہ چین میں تعمیراتی ورکرز، سفارت کاروں اور طلبا کو استعمال کرائی گئی اور ان میں سے کسی کو بھی کورونا نہیں ہوا اور نہ مضر اثرات سامنے آئے فائزر اور بیون ٹیک نامی بین الاقوامی شہرت کی حامل ادویات ساز اداروں نے بھی کورونا وائرس کی ویکسین کی منظوری کے لیے امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو ہنگامی بنیادوں پر منظوری کے لیے درخواست دے رکھی ہے امریکا میں دوائوں کی فروخت کے لیے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے منظوری لازمی ہے اور دنیا بھر میں بھی ایسی دوائوں کو مستند جانا جاتا ہے جنہیں ایف ڈی اے نے منظور کیا ہو اگر فائزر کی ویکسین کو منظوری مل جاتی ہے تو ایف ڈی اے اپروول حاصل کرنے والی یہ پہلی کورونا ویکسین بن جائے گی ایف ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ ویکسین کمیٹی 10 دسمبر کو اس ویکسین کی ممکنہ طور پر ہنگامی منظوری پر غور کرے گی جس کے لیے اس عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ منظوری کے لیے کتنا عرصہ درکار ہوگایورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈیر لائن نے بھی آئندہ ماہ کے اختتام تک فائزر کی کورونا ویکسین کی منظوری دینے کا عندیہ دیا ہے کرسمس کا مذہبی تہوار سر پر آ رہا ہے مگر سختیوں اور پابندیوں میں کسی صورت نرمی ہوتی نظر نہیں آ رہی ویکسین کی دستیابی اور پھر پوری دنیا میں متاثرہ افراد تک اسکی رسائی ممکن نہ ہونے تک کورونا ایس او پیز پر عمل پیرا ہو کر ہی دنیا میں اس موذی خطرے کو کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے غیر محتاط رویہ ماضی میں بھی تباہی مچا چکا ہے اور سال 2021 بھی عوام کی لاپرواہی نئے بحران کو جنم دے سکتی ہے جس سے نہ صرف پہلے سے دم توڑتی عالمی معیشت تباہ ہو جائیگی بلکہ قحط سالی کے خطرات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
تازہ ترین