• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا میں رشوت لے کر صدارتی معافی کا انکشاف

واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے خاتمے سے پہلے عدلیہ نے وائٹ ہاؤس میں بدعنوانی کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ صدارتی معافیاں رشوت کے بدلے دی گئی ہیں۔ یہ انکشاف واشنگٹن میں شائع ہونے والی ایک عدالتی دستاویز سے ہوا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ الزامات کس شخصیت پر عائد کیے گئے ہیں۔ آئین کے تحت امریکی صدور کو وفاقی جرائم میں سزا یافتہ افراد کو معاف کرنے میں کافی حد تک آزادی حاصل ہے۔امریکا کی ڈسٹرکٹ کورٹ فار دی ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے چیف جج کی جانب سے جاری کی گئی دستاویزات میں ممکنہ طور پر ملوث افراد کے نام حذف کردیے گئے ہیں۔ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی پراسیکیوٹرز نے اگست کے آخر میں سرکاری تحویل میں لی گئی کچھ ڈیجیٹل ڈیوائسز کے مواد تک رسائی کے لیے عدالت سے رُجوع کیا تھا۔ وفاقی پراسیکیوٹرز نے ایک وکیل اور اس کے مؤکل کے درمیان ہونے والے ای میلز کے تبادلے کے ریکارڈ تک رسائی کی اجازت بھی طلب کی تھی، تاہم دونوں کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی گئی۔واضح رہے کہ حال ہی میں صدر ٹرمپ نے صدارتی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے قومی سلامتی کے اپنے سابق مشیر مائیکل فلن کو صدارتی معافی دینے کا اعلان کیا تھا۔ فلن کے خلاف 2016ء کے صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت سے متعلق تحقیقات کے دوران تفتیشی افسران سے غلط بیانی کے الزام میں قانونی کارروائی جاری تھی اور استغاثہ نے انہیں 6 ماہ قید کی سزا سنانے کی سفارش کی تھی۔ صدر ٹرمپ نے رواں سال اپنے ایک اور دیرینہ ساتھی راجر اسٹون کو جیل جانے سے چند دن پہلے ہی صدارتی معافی دے دی تھی۔
تازہ ترین