• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کےپی حکومت سے پشاور میں سیوریج واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے سے متعلق پیشرفت رپورٹ طلب

کےپی حکومت سے سیوریج واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے سے متعلق رپورٹ طلب


اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمی نے خیبر پختونخوا حکومت سے پشاور میں سیوریج واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے سے متعلق پیش رفت کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ 

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے جمعرات کو صوبے میں صنعتوں اوراسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے اس ضمن میں صوبائی حکومت کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ پر عدم اطمنان کا اظہار کیا اور چیف جسٹس گلزار احمد نے ریما رکس دیئے کہ اگر حکومت واقعی عوام کی صحت کے بارے میں فکر مند ہے تو دو مہینے کے اندر پشاور شہر کا سیوریج سسٹم مکمل کرکے آپریشنل کرے۔

عدالت نے خبر دار کیا کہ اگر مزید تاخیر ہوئی تو کے پی کے وزیر اعلی کو طلب کرلیں گے،دوران سماعت عدالت نے مفاد عامہ کے معاملات میں صوبائی حکومت کی ترجیحات پر سوالات اٹھائے اور جسٹس اعجا زالاحسن نے ریما رکس دیئے کہ سوچنے کی بات ہے کہ لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی ضروری ہے یا بی آر ٹی؟

فاضل عدالت نے حکومتی منصوبہ بندی اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈز لینے پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے آبزرویشن دی کہ وقت آگیا ہے کہ ملک کو کچھ حد تک خود کفیل کیا جائے،چیف جسٹس نے کہاکہ اس ملک کے قیام کو72 سال ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک ہم سیوریج سسٹم تک نہیں بنا سکے ہیں۔

ہم اپنے نالے خود نہیں بنا سکتے ہیں اس کام کیلئے بھی ہمیں ایشیائی ترقیاتی بنک اور ورلڈ بنک کے پاس جانا پڑتا ہے،ہم الٹ چل رہے ہیں،پہلے فنڈز تلاش کرتے ہیں اس کے بعد منصوبے بناتے ہیں، حالانکہ منصوبے پہلے بننے چاہئیں،منصوبے بن جائیں تو بنانے کیلئے وسائل کا انتظام خود بخود ہوجاتا ہے۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ نالے تو ہم اپنے وسائل سے بھی بنا سکتے ہیں ،اس کے لئے ایشین بینک جانے کی کیا ضرورت تھی؟پتہ نہیں ہم کچھ چیزوں میں خود کفیل کب ہونگے؟

ان کا کہنا تھا کہ صنعتوں اور ہسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کا منصوبہ فعال کریں ورنہ وزیراعلیٰ کو بلاکر ان سے پوچھیں گے کیا آپ اپنی آسائشوں کیلئے ورلڈ بنک اور ایشین بنک سے پیسے لیتے ہیں اور عوام کے مسائل نظر انداز کررہے ہیں۔

تازہ ترین