آج10دسمبر کو دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جارہا ہے ،یہ دن 72رس قبل 1948ء میں اقوام متحدہ میںمنظورکردہ انسانی حقوق کے ایسے شاندار عالمی منشور کی یاد ددلاتا ہے جسے یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس کا نام دیا گیا، یہ وہ زمانہ تھا جب دوسری جنگ عظیم کے اختتام کے بعد انسانیت لہولہان تھی، دنیا کے مختلف جنگ زدہ علاقوں میں انسانی حقوق کی پامالی عام بات بن چکی تھی،دنیا جاپا ن کے شہر ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کی تباہ کاریوں سے خوف زدہ تھی، لیگ آف نیشن دنیا کو جنگ عظیم سے باز رکھنے میں ناکامی کی بناء پر اپنا وجود کھو بیٹھی تھی اور ایک نیا عالمی ادارہ اقوام متحدہ /یونائٹڈنیشن کے نام سے منظرعام پر آچکا تھے۔ایسے کڑے وقت اقوام متحدہ کے سامنے سب سے بڑا چیلنج انسانی حقوق کا تحفظ تھا ، اس حوالے سے 10 دسمبر 1948ء کو اقوام متحدہ کے 48ممبران ممالک نے پیرس میں عالمی منشور برائے انسانی حقوق (یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس)کی متفقہ طور پر منظوری کا عظیم الشان کارنامہ سرانجام دیا گیا، اقوامِ متحدہ کے تحت پہلی مرتبہ نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کا تعین کیا گیا بلکہ انسانی حقوق کی جامع تعریف بیان کرتے ہوئے تمام ممبران ممالک کیلئے یکساں اصول وضع کئے گئے، عالمی قرارداد کی مقبولیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسکے متن کا دنیا بھر میں تقریباً چارسو زبانوں میں ترجمہ کیا جاچکا ہے، جنگ عظیم دوئم کی تباہ کاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے جدید انسانی تاریخ میں اپنی نوعیت کی پہلی منفرد کاوش قرار دیاجاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی عالمی قرارداد کُل تیس شقوں پر مشتمل ہے جو واضح الفاظ میں دنیا بھر کے انسانوں کیلئے بنیادی انسانی حقوق اور آزادی سے زندگی بسر کرنے کے عزم کااعادہ کرتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ جنگ سے سب سے زیادہ متاثرہ طبقہ خواتین کا ہوتا ہے اور ایک خاتون ہی امن کی صحیح اہمیت سمجھ سکتی ہے، یہ کہاوت 1948ء میں سوفیصدی درست ثابت ہوئی جب امریکہ کی خاتون اول انَا ایلینور روزویلٹ نے عالمی قرارداد کے متن کی تیاری کا بیڑہ اٹھایا، محترمہ روزویلٹ کو امریکی تاریخ میں سب سے طویل عرصے کیلئے خاتون اول کا اعزاز بھی حاصل ہے جب انکے شوہر صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ 1933تا1945مسلسل چار مرتبہ امریکہ کے صدر منتخب ہوئے، اس دوران خاتون اول نے جنگ عظیم دوئم کی تباہ کاریوں کا قریب سے مشاہدہ کرتے ہوئے عالمی برادری کو جنگ سے باز رکھنے کا عزم کیا، انہیں امریکہ کے اقوام متحدہ میں سفارتی مشن کا سربراہ بھی مقرر کیا، روزویلٹ کی ٹیم میں سویت یونین، کینیڈا، چین اور عرب ممالک سمیت دنیا بھر کے قانونی ماہرین شامل تھے۔ یونیورسل ڈیکلریشن کی شِق نمبر ایک کے مطابق تمام انسان آزاد پیدا ہوئے ہیں اور وہ برابری کی سطح پر عزت و احترام کے مستحق ہیں، انسانوں کے ایک دوسرے کے ساتھ بھائی چارے کی فضاء قائم رکھنی چاہئے، شق نمبر تین اور چار میں انسانوں کو آزادی سے زندگی بسر کرنے اور تحفظ کی ضمانت فراہم کرتے ہوئے غلامی کی نفی کی گئی ہے، شق نمبر اٹھارہ اور انیس میں مذہبی آزادی کی فراہمی پر زور دیا گیا ہے، عالمی منشور کے مطابق ہر انسان کو آزادی ہونی چاہئے کہ وہ اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی بسر کرسکے، اسی طرح آزادی اظہاررائے کو بھی یقینی بنانا عالمی منشور کا اہم حصہ ہے۔ میرے خیال میں عالمی منشور کی ہر شق دنیا بھر میں انسانی حقوق کیلئے سرگرم کارکنوں کے دل کی آواز ہے، یونیورسل ڈیکلریشن کے سنہرے الفاظ خدمت انسانیت میں مصروف ہر اچھے انسان کو ایک نیا عزم و حوصلہ عطا کرتے ہیں ۔ہمیں سمجھنا چاہئے کہ ہم مذہبی، قومی، جغرافیائی، لسانی یا رنگ و نسل کے لحاظ سے مختلف ضرور ہوسکتے ہیں لیکن ہمارے خون کا رنگ ایک ہے، دنیا کا ہر انسان ایک خدا کی مخلوق ہے جسکے حقوق کا احترام یقینی بنانا ہم پر لاز م ہے۔ انسانی تاریخ گواہ ہے کہ جن ممالک نے اپنے معاشروں میں انسانی حقوق کا احترام یقینی بنایا، وہ ترقی و خوشحالی کے سفر میں تیزی سے آگے بڑھتے چلے گئے جبکہ سویت یونین، ہٹلر کے نازی جرمنی سمیت دیگر طاقتور ریاستوں کے زوال کی سب سے بڑی وجہ انسانی حقوق کی پامالی ہے۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ہر مذہب نے اپنے ماننے والوں کو دوسرے انسانوں کا احترام کرنا سکھایا، خدمت انسانیت کا درس دیتے ہوئے برداشت ، رواداری اور بھائی چارے پر مبنی معاشرے کی تلقین پر زور دیاہے ۔پاکستان کا شمار ان اولین 48ممالک میں کیا جاتاہے جنہوں نے یونیورسل ڈیکلریشن پر دستخط کرکے انسانی حقوق کے تحفظ کا بیڑا اٹھایا،بطور محب وطن پاکستانی آج ہمارے لئے شرم کا مقام ہے کہ آج انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے پاکستان کو نکتہ چینی کا نشانہ بنایاجاتاہے۔میری نظر میں یہ ہماری قومی، مذہبی، اخلاقی اور سماجی ذمہ داری ہے کہ ہم قائداعظم کے پرامن وژن پر عمل پیرا ہوکر پاکستان کو ایک ایسا رول ماڈل ملک بنانے کیلئے جدوجہد کریں جہاںہر انسان چاہے وہ مرد ہو عورت ہو یا بچہ، اقلیت سے تعلق رکھتا ہو یا اکثریت سے، آئینی حدود میں رہتے ہوئے اپنی مرضی سے زندگی بسر کرسکے، کسی انسان پر اسکی مذہبی وابستگی کی بناء پر ظلم نہ ہو، کوئی انسان کسی دوسرے کمزور انسان کے حقوق غصب نہ کرسکے، پاکستانی میڈیا پر یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس کو اردو ترجمے کے ساتھ نشر کرنا چاہئے، اسی طرح ہمیں اقوام متحدہ کی اس کاوش کو نصابی کتب کا حصہ بھی بنایا چاہئے۔آج دس دسمبر کا دن ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ تاریخ میں قائداعظم،انَا روزویلٹ، مہاتما گاندھی، نیلسن مینڈیلاجیسے انسانوں کو اچھے الفاظ سے یاد کیا جاتا ہے جو اپنی زندگی انسانوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے وقف کردیتے ہیں، آج اقوام متحدہ کے تمام ممبران ممالک بالخصوص سپرپاور امریکہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ دنیا کو ظلم و ستم سے پاک کرنے کیلئے اپنا قائدانہ کردار ادا کریں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)