وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اپوزیشن اتحاد کے سامنے حکومت کے جھکنے کے امکان کو مسترد کردیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ میں حکومت کی جانب سے کہہ رہا ہوں، 31 جنوری کو عمران خان استعفیٰ نہیں دے رہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ حکومت کسی قسم کے مسئلے میں بھی اپوزیشن اتحاد کے سامنے جھکنے نہیں جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کل لاہور میں ایک عمومی قسم کا جلسہ ہوا، اپوزیشن صرف مارچ میں سینیٹ انتخابات روکنا چاہتی ہے۔
شیخ رشید نے مولانا فضل الرحمٰن پر طنز کرتےہوئے کہاکہ وہ اسی اسمبلی میں صدر کے امیدوار تھے ،جسے آج کل یہ حرام سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد کی قیادت میں صرف دو ہی ارکان قومی اسمبلی ہیں ایک بلاول بھٹو زرداری اور دوسرا ختر مینگل ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک اسمبلی ان کے لیے ہونی چاہیے جو الیکشن ہارتے ہیں،جو سلامتی کے اداروں کو للکار رہے ہیں انہیں منہ کی کھانی پڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اتحاد کہتا ہے کہ عمران خان کو نکال دو تو بات کرنےکو تیار ہیں تو پھر میں پوچھتا ہوں کہ انہیں بات کس سے کرنی ہے؟
شیخ رشید نے ایک بار پھر کہا کہ اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے اب تک استعفیٰ دینے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب ترجمان کہتے رہے کہ جلسہ ناکام ہے تو کیا لوگ مان لیں گے؟، لوگوں نے خود دیکھا ہے کہ جلسہ ناکام تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے فضل الرحمٰن سے متعلق مزید کہا کہ وہ اسلام کے بجائے اسلام آباد پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں، ابھی فیصلہ کرنا ہے کہ کیسے ہینڈل کرنا ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ حکومت پر کوئی پریشر نہیں یہ 31دسمبر کے بجائے 25دسمبر کو میٹنگ کرلیں، دباؤ اور تناؤ ان کے چہروں پر عیاں ہے، ایک ایک گھنٹے میں پریس کانفرنس کرتے ہیں۔
شیخ رشید نے مزید کہا کہ عوام ان ڈراموں سے تنگ آگئے ہیں، ہر بار ان کے وہی جملے ہوتے ہیں۔