• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خیال تازہ … شہزادعلی
برطانیہ ابھی تک ڈیل اور نہ ڈیل کے مخمصے میں پھنسا ہوا ہے ۔ برطانیہ کے علاوہ یورپی ہیڈکوارٹرز میں بھی گویا امید و بیم کی کیفیت طاری ہے ۔ اتوار کو برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ بات چیت کو ڈیڈ لائن میں توسیع کے بعد جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ اہم امور پر برطانیہ اور یورپی یونین اب بھی بہت دور ہیں ۔ دی ٹائمز لندن کے ڈپٹی پولیٹیکل ایڈیٹراسٹیون سوینفورڈ نے لکھا ہے کہ بورس جانسن نے یورپی یونین کے ساتھ بات چیت میں توسیع کرنے پر تو رضا مندی دے دی ہے لیکن انہوں نے اپنی کابینہ کو اس بات سے بھی آگاہ کر دیا ہے کہ وہ ایک نوڈیل بریگزٹ کے لئے تیار رہیں کیونکہ انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ ہم ابھی بھی اہم افیئرز پر بہت دور ہیں۔ قبل ازیں رات گئے اپنے مذاکرات کاروں کے درمیانمذاکرات کے بعد وزیر اعظم اور یوروسول وان ڈیر لیین، جو یوروپی کمیشن کے صدر ہیں نے اتوار کو آدھے گھنٹے سے بھی کم وقت تک بات کی۔ مسٹر جانسن نے کال ختم ہونے کے کچھ ہی منٹ میں اپنی کابینہ کو آگاہ کیا اور مسز وان ڈیر لیین نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے کہا کہ فریقین "اضافی سفر طے کرنے" پر راضی ہوگئے ہیں۔ برطانیہ اور یورپی یونین مذاکرات میں "اضافی میل طے کریں گے" تاہم دی ٹائمز کے اسٹیون سوینفورڈ نے لکھا کہ مسٹر جانسن نے مزید ڈاون بیٹ مشاہدہ پیش کیا "جیسا کہ معاملات سٹینڈ کرتے ہیں، اور بنیادی طور پر یہی بات اروسولا اور میں نے مانی تھی ہم ابھی بھی کچھ اہم چیزوں پر بہت دور ہیں ،" (بورس جانسن) جبکہ دی فنانشل ٹائمز نے لکھا ہے کہ اس فیصلے میں اتوار کو اس سے قبل جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے تبصرے کی بازگشت سنائی دی گئی ہے کہ دونوں فریقوں کو "کسی نتیجے کو حاصل کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے"۔ مسٹر جانسن نے بعد میں نشریاتی نمائندوں کو بتایا کہ "ہم ابھی بھی کچھ اہم امور سے بہت دور ہیں" لیکن انہوں نے مزید کہا: "جہاں زندگی ہے وہاں امید ہے۔" “Where there is life, there is hope.” وزیراعظم کا اس متعلق یہ بھی کہنا تھا کہ برطانیہ کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی شرائط پر تجارت کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ قطع نظر برطانیہ کی حزب اختلاف کی جماعتیں حکومت کی بریگزٹ مذاکرات پر کارکردگی کو کس نظر سے دیکھتی ہیں، فنانشل ٹائمز کے مطابق تجارتی معاہدے کے مذاکرات کے قریب سورسز نے بتایا کہ برسلز میں رات گئے کی بات چیت کے بعد پیشرفت کے آثار نمایاں ہوئے ہیں ایک ذریعہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذاکرات "پیچھے کی طرف نہیں جا رہے ہیں"۔ یوروپی یونین کے چیف مذاکرات کار مشیل بارنیئر اور ان کے برطانیہ کے ہم منصب ڈیوڈ فراسٹ نے اتوار کی صبح ملاقات کی تاکہ اس بات کا اندازہ کیا جاسکے کہ کسی معاہدے پر تکنیکی سطح پر ہونے والی بات چیت میں کس طرح پیش رفت ممکن ہے _ اگرچہ دونوں فریقین نے حال ہی میں یکم جنوری کو برطانیہ کے بریگزٹ منتقلی کی مدت کے اختتام سے قبل معاہدے کے امکانات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے لیکن بات چیت ایک اہم طلب مسئلے تک محدود ہوگئی ہے۔ ہفتے کے روز ہونے والی بات چیت کا مرکز یورپی یونین کے ایک ایسے میکانزم کے تقاضوں کو ایڈجسٹ کرنے کی کوشش پر رہا ہے جس سے دونوں فریق ٹیرف فری ٹریڈ مساوی بنیادوں پر کر سکیں، برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسی طرح مذاکرات کاروں کے درمیان تنازعہ کا باعث ایک مسئلہ برطانیہ کے پانیوں میں یورپی یونین کے ماہی گیری کے حقوق ہیں جو فریقین کے درمیان اختلاف رائے کا ایک اور کلیدی پوائنٹ ہے۔ مسٹر جانسن نے اتوار کے روز دہرایا کہ وہ یورپی یونین کے رہنماؤں انجیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سمیت دوطرفہ بات چیت کے ذریعے معاہدہ کرنا چاہیں گے لیکن ان کو یہ بھی باور کرایا گیا ہے کہ بلاک کے تمام 27 ممبر ممالک کی طرف سے بات چیت کی جانی چاہئے۔ یہ بھی خیال رہے کہ مسٹر جانسن اور یورپی کمیشن کے صدر عرسولا وان ڈیر لیین کے درمیان بات چیت کے بعد اتوار کی ڈیڈ لائن سے آگے بریگزٹ کے بعد کے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے اور پھر ایک مشترکہ بیان میں دونوں رہنماؤں نے کہا کہ ان کے پاس ایک مفید فون کال ہوئی ہے اور غیر حل شدہ اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے لیکن تین اہم مسائل حل طلب ہیں جن میں ماہی گیری کے حقوق، صنعتوں کے لئے حکومتوں کا تعاون اور اس معاہدے کو کس طرح نافذ کیا جاتا ہے۔ یہ ایشورز شامل ہیں اس حوالے یہ بھی خیال رہے کہ برٹش ریٹیل کنسورشیم (بی آر سی) نے متنبہ کیا ہے کہ معاہدے کے بغیر برطانیہ کی دکانوں کو محصولات میں 3 بلین کے خسارے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہونا چاہئے کہ ان اضافی چارجز کو بالآخر صارفین سے پورا کیا جائے گا بی آر سی کے چیف ایگزیکٹو ہیلن ڈیکنسن نے اسی لیے کہا ہے کہ ڈیل نہ ہونے کی صورت میں بصورت عوام ہی اس ناکامی کی قیمت ادا کریں گے_ دی گارڈین، منگل کے مطابق یورپی یونین کا کہنا ہے کہ جانسن کی رعایت کے بعد ہی دنوں میں بریگزٹ تجارت کا معاہدہ ممکن ہے _ یورپی یونین کے چیف مذاکرات کار نے کہا کہ وزیر اعظم کی برطانوی اور یورپی کاروباروں کے لئے منصفانہ مسابقت کی ضرورت کو یقینی بنانے کی ضرورت کو قبول کرتے ہوئے مشکل معاملات باقی رہ جانے کے باوجود بات چیت کو کھول دیا ہے۔ منگل کے لندن میٹرو نے رپورٹ کیا ہے کہ بورس جانسن کی اپنی جماعت کے ایک سینئر ایم پی سر راجر گیل نے یہ آرگو منٹ پیش کیا ہے کہ اگر وزیر اعظم پوسٹ بریگزٹ ڈیل لانے میں ناکام رہتے ہیں تو پھر انہیں ایک آنر ایبل مین کی طرح مستعفی ہو جانا چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک قابل قبول معائدہ پر رضامندی ظاہر نہیں کی جاتی تو پھر وزیراعظم ناکام ہیں پھر قابل عزت شخص کو ملک لیڈ کرنے کے لیے کسی اور کو راستہ دینا ہوگا جیسا کہ ڈیوڈ کیمرون نے کیا تھا، اخبار نے یہ بھی رپورٹ کیا ہے کہ پرائم منسٹر کو دیگر کنزرویٹوز ایم پیز کے دباؤ کا سامنا ہے جو یہ چاہتے ہیں کہ بورس جانسن ای یو ٹاک میں جاندار سٹینڈ کریں ۔ ادھر مائیکل بارنر نے جہاں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ بریگزٹ اگریمنٹ کے حوالے امیدوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن یہ بھی خبردار کیا ہے کہ اگر مزاکرات کے لیے وقت گزر گیا تو پھر برطانیہ ایک نو ڈیل کے ساتھ ٹرانزیشن پریڈ سے کریش آوٹ کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے _ ای یو کے چیف مزاکرات کار کا کہنا ہے کہ دونوں اطراف ابھی بھی دو بڑے رکاوٹ بننے والے معاملات پر کوئی کمپرومائز ورک آوٹ کر سکتے ہیں یہ دو یہ ہیں ای یو کی رسائی برطانوی پانیوں تک اور سٹیٹ ایڈ_ منگل کے دی ٹائمز لندن میں بریگزٹ پر ایک جائزہ شامل کیا گیا ہے جس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ برطانیہ اور ای یو برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بلڈنگ بلاکس روبہ عمل میں لائے گئے ہیں، یورپین کمیشن کی ہیڈ کا کہنا ہے کہ دونوں کے درمیان ایک معاہدہ کے لیے ایک اہم ترین تنازعہ کے معاملے پر آرکیٹیکچر طے کر لیا گیا ہے۔آرسولا وان ڈر لین نے تجویز کیا ہے کہ نام نہاد لیول پلے انگ فیلڈ پر رضامندی کے لئے موومنٹ ہورہی ہے اور مزاکرات کار اس بابت تفصیلات پر کام کر رہے ہیں۔
تازہ ترین