احتساب عدالت اسلام آباد میں اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو کے اکاؤنٹ آفیسر عبدالرشید خان نے آصف علی زرداری کی بطور صدر مملکت تنخواہ کا مکمل ریکارڈ پیش کردیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس پر سماعت کی۔
کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو کے اکاؤنٹ آفیسر عبدالرشید خان نے آصف علی زرداری کی بطور صدر مملکت تنخواہ کا مکمل ریکارڈ پیش کیا۔
عبدالرشید خان نے بتایا کہ بحیثیت صدر مملکت آصف علی زرداری کی ماہانہ تنخواہ 80 ہزار روپے تھی، جس میں سے 7 ہزار روپے ٹیکس کاٹا جاتا تھا، آصف علی زرداری کو مجموعی طور پر بطور صدر الاؤنس سمیت 50 لاکھ روپے ملے۔
اکاونٹ آفیسر عبدالرشید خان نے بطور گواہ عدالت میں بیان دیتے ہوئے بتایا کہ آصف زرداری کی بطور صدر ماہانہ تنخواہ 80 ہزار روپے تھی، 7 ہزار ٹیکس کاٹا جاتا، آصف زرداری کو مجموعی طور پر بطور صدر الاؤنس سمیت 50 لاکھ روپے ملے۔
نیب کے تیسرے گواہ ، سابق سیکشن آفیسر کابینہ ڈویژن محمد خلیل کا بھی کیس کی سماعت میں بیان قلمبند کیا گیا، گواہ کی جانب سے گیلانی اور نوازشریف دور میں بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری کا ریکارڈ پیش کیا گیا۔
گواہ نے 2014 ء میں ہائی رسک سیکیورٹی گاڑیاں خریدنے کی وزیراعظم کو بھیجی گئی سمری پیش کی ، کابینہ اور فنانس ڈویژن کی جانب سے بھیجی گئی سمری کی نقول بھی عدالت میں پیش
10 مرسڈیز اور 10 لینڈ کروزر گاڑیاں خریدنے کیلئے سمری 20ستمبر2014 ءکو بھیجی گئی۔
گواہ نے مزید بتایا کہ 6 اپریل2017 ءکو بھی ایک سمری وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد کو بھیجی،6 اپریل2017 ء کوسمری فنانس سیکرٹری طارق باجوہ نے فواد حسن فواد کو بھیجی، یہ سمری ایک گاڑی کیلئے 29 ملین کی اضافی گرانٹ کیلئے بھیجی گئی تھی۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے احتساب عدالت سے توشہ خانہ ریفرنس کی روزانہ کی بنیاد پرسماعت کی استدعا کی اور کہا کہ نیب قانون کہتا ہے 30 دن میں نیب کیس کا فیصلہ ہونا ضروری ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کے وکلا روز دستیاب نہیں تو آصف زرداری اور یوسف گیلانی کو طلب کریں، ملزمان کے وارنٹ جاری کریں تاکہ ان کے سامنے گواہان کے بیان ہوں۔
معاون وکیل صفائی نے عدلت میں کہا کہ ہم پھر کہہ دیتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کو بلالیں ان کے سامنے کریں سب۔
اس موقع پر احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس پر سماعت 23 دسمبر تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر 5 مزید گواہان پیش کرنے کی ہدایت کردی۔