اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کی برطرفی کے حوالے سے دائر اپیل کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی ہے جبکہ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے ہیں کہ دہری شہریت کے حامل افراد کی وفاداری پر شک نہیں کیا جا سکتا ،جس کام پر پابندی نہ ہو اسکے کرنے کی ممانعت نہیں ہوتی ۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 30جولائی 2020کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی اپیل کی سماعت کی تو فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس منیب اختر اس کیس کی سماعت نہیں کرنا چاہتے،انکی معذرت کے بعد ہم نے نیا بینچ تشکیل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اپنے فرائض منصبی کے دوران کسی بھی ماہر کی معاونت اور رائے حاصل کر سکتے ہیں، آئین میں لکھا ہوا ہے کہ وہ اپنے معاونین رکھ سکتے ہیں جبکہ رولز آف بزنس میں لکھا ہوا ہے کہ دہری شہریت کا حامل پاکستانی وزیر اعظم کا معاون خصوصی بن سکتاہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ زلفی بخاری کے کیس میں معاونین خصوصی کے حوالے سے اصول طے کر چکی ہے کہ دوہری شہریت کا حامل شخص وزیر اعظم کامعاون خصوصی بن سکتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس فیصلے میں یہ بھی طے ہو چکا ہے کہ بروئے قانون وزیراعظم معاون خصوصی رکھ سکتے ہیں، سروس آف پاکستان میں معاون خصوصی بھی شامل ہیں۔