• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کے سبب’’ باکسنگ ڈے‘‘ کی رونق ماند، دکانیں بند ہونے سے روایتی خریداری نہ ہوسکی

لندن (سعید نیازی) کورونا وائرس کی پابندیوں کے سبب لندن میں غیر ضروری اشیاء کی دکانیں بند ہونے کے باعث باکسنگ ڈے پر وہ رونق نظر نہ آئی جو روایتی طور پر اس دن کا خاصہ ہے۔ کرسمس سے اگلے روز باکسنگ ڈے کو سیل کے آغاز کا دن تصور کیا جاتا ہے اور بارکلے کارڈ کی ایک ریسرچ کے مطابق رواں برس دکانیں بند ہونے کے سبب خریداری کے حوالے سے لوگوں کی زیادہ توجہ آن لائن شاپنگ پر رہے گی اور متوقع طور پر لوگ اس دن 2.7 بلین پائونڈ کی رقم خرچ کریں گے جب کہ صارفین اوسطاً 162 پائونڈ خرچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، یہ شرح گزشتہ برس کی نسبت کم ہے، گزشتہ برس فی صارف 186 پائونڈ خرچ کرنے کا اندازہ لگایا گیا تھا جب کہ مجموعی طور پر خرچ کی جانے والی رقم کا تخمینہ 3.7 بلین پائونڈ تھا۔ ریسرچ کے مطابق صارفین کی خریداری کی فہرست میں ملبوسات اور جوتے اولین پسند ہیں، 33 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ بلیک فرائیڈے اور ’’سائبر منڈے‘‘ کی نسبت باکسنگ ڈے کی سیل بہتر ہوتی ہے اور وہ اس موقع پر زیادہ رقم خرچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، 25 فیصد کا کہنا تھا کہ مشکل سال گزارنے کے بعد وہ اپنے لئے اشیاء لینا پسند کریں گے جب کہ 24 فیصد نے کہا کہ وہ دوستوں اور خاندان کے افراد کیلئے تحائف خریدیں گے، ہر10 میں سے ایک (61 فیصد) نے کہا کہ وہ اس اسٹور سے شاپنگ کرنا پسند نہیں کریں گے جہاں سیل کا آغاز نہ ہوا ہو، 33 فیصد نے کہا کہ رواں برس لاک ڈائون اور پابندیوں کے سبب سماجی سرگرمیاں محدود ہونے کے سبب جو رقم بچی وہ کرسمس کے موقع پر کام آگئی ہے جب کہ 41 فیصد نے بچ جانے والی رقم کو سیونگ میں ڈال دیا ہے۔ بارکلے کارڈ پیمنٹ کے چیف ایگزیکٹو روب کیمرون نے کہا کہ عوام کرسمس کے بعد باکسنگ ڈے پر شروع ہونے والی سیلز کو بے حد پسند کرتے ہیں اور ایک مشکل سال کے اختتام پر لوگ فراخ دلی کے ساتھ رقم خرچ کرنا چاہ رہے ہیں، باکسنگ ڈے پر صبح 10بجے بازاروں میں رش گزشتہ برس کی نسبت 57 فیصد کم تھا، لندن کے علاوہ لیسٹر اور چند دیگر شہروں میں جہاں ٹیئر تھری کی پابندیاں نافذ ہیں وہاں پر اسٹورز کے باہر صبح ہی سے سستی اشیاء خریدنے کیلئے لوگوں کی قطاریں لگ گئی تھیں۔

تازہ ترین