سکھر، گڑھی خدا بخش (چوہدری محمد ارشاد صابر شاہ، عارف شاہ) جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے پشت پناہ ہاتھ کھینچ لیں حکومت ختم ہو جائے۔
سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ہمیں دو نمبری کی ضرورت نہیں، عوامی طاقت سے پارلیمنٹ میں آئینگے، پختونخواہ ملی پارٹی کے محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ خدا کو مانو، پی ڈی ایم کی بات سنو۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ ڈکٹیٹرز نے سیاست، پارلیمنٹ پر قبضہ کرکے آئین کو توڑا،عوامی نیشنل پارٹی کے امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہم جمہوریت، امن کے راستے کو نہیں چھوڑینگے، میں سندھ کے بھائیوں کے درد کو سمجھ سکتا ہوں، ہماری بھی 100سال کی تاریخ ہے، اسلئے کہ آپ کا بھی خون بہا، ہمارا بھی خون بہا، ہم سب کا خون بہا۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عوام کو حکمراں چننے کا دیا جائے، انس نورانی نے کہا کہ بزدل کسی کے پیچھے چھپ رہا ہے، مراد علی شاہ نے کہا کہ پی ڈی ایم قائدین نے لاڑکانہ آکر تاریخ رقم کر دی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گڑھی خدا بخش بھٹو میں سابق وزیر اعظم محترمہ شہید بینظیر بھٹو کی برسی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ ہمارا واسطہ جن حکمرانوں سے پڑا ہے، کاش وہ منتخب ہوتے، بیساکھیوں پر کھڑے نہ ہوتے، ایسا بزدل حکمران زندگی میں کبھی نہیں دیکھا، پارلیمنٹ میں بھی اکثریت نہیں، معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔
پالیسیوں سے غریب کی چیخیں نکل گئی ہیں، سرمایہ دار، صنعت کار بھاگ رہے ہیں، انکی پالیسیوں کے نتیجے میں ملک کھوکھلا ہوگیا ہے، جمہوریت کی بات کرتے ہیں، شرماتے بھی نہیں، مسلسل دن رات انکے وزراء اپوزیشن کی کردار کشی کررہے ہیں۔
اس سے بھی کام نہیں بنتا تو نیب کو استعمال کرتے ہیں، نیب کے کالے قوانین ہم نے روز اول سے تسلیم نہیں کئے، آج بھی سیاستدانوں کی پگڑیاں اچھالنے، انتقام لینے کیلئے استعمال کئے گئے کالے قوانین کو جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں۔ نیب کے نوٹس آئے تو ہم نیب کے دفتر یا وزیر اعظم آفس چکر نہیں لگائینگے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم لاڑکانہ میں یہ عزم کرنے آئے ہیں کہ ہم اس کٹھ پتلی حکومت، شوپیز، نالائق، سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھیج کر دم لینگے۔ سلیکٹڈ گھر نہیں گیا تو ہم پی ڈی ایم کی قیادت کی کال پر اسلام آباد لانگ مارچ کرینگے۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے شعر پڑھ کر محترمہ کو خراج عقیدت پیش کیا، کٹاکر سر شاہ کربلا نے یہ بتایا، در باطل پہ جھک سکتی نہیں مومن کی پیشانی۔
سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ سندھ و بلوچستان کے جزائر پر کسی صورت قبضہ برداشت نہیں کیا جائیگا، عوام کی بالا دستی قائم کرینگے۔ میڈیا، عدلیہ پر قدغن ہے، مزدور کی چھانٹیاں ہورہی ہیں، کسان بھوکے مر رہے ہیں۔
سلیکٹڈ حکومت جو کہ دھاندلی کی پیداوار ہے، اسے لاکر مسلط کردیا گیا ہے، ہمیں تو پہلے بھی کہا گیا کہ ہم آپ کو نہیں چھوڑیں گے، ہم نے کہاکہ ہمیں دو نمبری کی ضرورت نہیں، ہم عوام کی طاقت سے پارلیمنٹ میں آئینگے۔
انہوں نے کہاکہ آج کا دن پاکستان کی تاریخ میں بدترین داغ ہے، اس دن محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا، آئین، قانون، عدلیہ کی بالا دستی کیلئے جو قربانی دی، ہم سب ملکر ان کے نقش قدم پر چلیں گے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ اس ملک کے آمروں نے ہم پر حملہ کیا، آئین توڑا، آپ سندھ و بلوچستان میں ظلم و زیادتی کرتے ہیں تو حالات کے ذمہ دار آپ خود ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ محترمہ نے اپنی تمام تر زندگی جمہوریت کی بحالی، جمہوری اداروں کی مضبوطی، آمروں کا مقابلہ، پارلیمنٹ کی بالا دستی، محکوم عوام کے حقوق کی آواز بلند کی، اسی جدوجہد میں انہیں شہید کردیا گیا،یہاں سیاسی پارٹی کے کارکنوں کو کوڑے مارے گئے۔
لوگوں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا، سیاست، پارلیمنٹ پر قبضہ کرکے آئین کو توڑا گیا، سیاستدانوں کو پابند سلاسل، جلاوطن کیا گیا، بچوں کو اغوا کیا گیا، کون ہے یہ سب کرنے والا۔
انہوں نے کہاکہ تمام قومیں اور زبانیں ہمارے لئے قابل احترام ہیں، سندھ و بلوچستان کے رشتے کو آمریت بھی ختم نہیں کرسکی، سندھ وبلوچستان میں جب بھی آگ لگی، ہم نے ایک دوسرے کو پناہ دی ہے۔
پختونخواہ ملی پارٹی کے محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ خدا کو مانو، پی ڈی ایم کی بات سنو، پی ڈی ایم ہم نے شوق کے لئے نہیں بنایا، آئین کی بالا دستی ہو، ہر آدمی اس کے تحت کام کرے، منتخب پارلیمنٹ اس کا سرچشمہ ہو، داخلی خارجی سیاست پارلیمنٹ کرے تو پاکستان ایشیاء کا بہترین ملک بن جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا ملک ہے، کسی نے خیرات نہیں دیا، سندھ دھرتی سندھیوں، بلوچستان کی دھرتی بلوچیوں، پختونخواہ کی دھرتی پختونوں، پانچ دریاؤں کی زمین پنجابیوں کی امانت ہے، پی ڈی ایم میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں جمع ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو، انکی بیٹی محترمہ بینظیر بھٹو، اسکے دو جواں سال بیٹے یہاں سورہے ہیں۔ ان کا گناہ کیا تھا؟ انہوں نے ایسا کیا کام کیا تھا؟ ان چار شہداء کا قصور کیا ہے؟ ان کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے غریب عوام کیلئے وقت کے جابروں کو للکارا تھا۔