• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مظفر گڑھ: جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے نرس نے زیادتی و قتل کی کوشش کیسے ناکام بنائی؟


مظفرگڑھ میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے نرس کے ساتھ زیاتی اور اسے قتل کرنے کی کوشش کیسے ناکام ہوئی؟

لیڈی ڈاکٹر اور پولیس اہلکار وقت پر نہ پہنچتے تو کیا ہوتا؟ نرس نے کیسے خطرے کو بھانپا؟ اور کیسے حاضر دماغی سے کام لیتے ہوئے ملزمان کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے؟

26 اکتوبر کی رات نجی کلینک پر کام کرنے والی نرس ڈیوٹی ختم کرکے رکشے میں سوار ہوئی تو رکشہ ڈرائیور اور اس کے ساتھی نے نرس کے گھر والے راستے پر جانے کی بجائے رکشے کو ڈیرہ غازی خان روڈ پر ویران علاقے کی جانب موڑ دیا۔ 

نرس نے خطرہ کو بھانپتے ہوئے اپنے بھائی کو کال کی، بھائی کے کال نہ اٹھانے پر اس نے لیڈی ڈاکٹر کو اپنی لوکیشن بھیجی تھی، جس کے بعد ڈاکٹر نے پولیس کو اطلاع دی تھی۔

نرس کی جانب سے اپنی لائیو لوکیشن شیئر کرنے کے بعد  پولیس اہلکار کی انسان اور عورت ذات ہمدردی، لیڈی ڈاکٹر اور ان کے شوہر کی بہادری کام آئی،  لیڈی ڈاکٹر اور پولیس کانسٹیبل نے نرس کا ریپ اور اسے زندہ جلائے جانے کی کوشش ناکام بنا دی۔

28 اکتوبر کو جیونیوز پرخبر نشر ہونے کے بعد پولیس نے پھرتی دکھاتے ہوئے رکشہ ڈرائیور ملزم کو تو گرفتار کر لیا، مگر دوسرا ملزم تا حال نہ گرفتار کیا جا سکا۔

اپنے کلینک پر کام کرنے والی نرس کی زندگی بچانے والی لیڈی ڈاکٹر طیبہ امجد کہتی ہیں کہ وہ انکے شوہر اور پولیس کانسٹیبل موقع پر نہ پہنچتے تو نرس کی عزت اور جان خطرے میں تھی۔

پولیس اہلکار بلال خان کا کہنا ہے کہ جب وہ لوکیشن پر پہنچے تو وہاں کچھ فاصلے پر رکشہ کھڑا تھا۔

ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ 2 افراد کیخلاف تھانہ سول لائن میں درج ہے، رکشہ ڈرائیور کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے، دوسرے ملزم کی گرفتاری کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

قومی خبریں سے مزید