کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘میں میزبان علینہ فاروق شیخ نے کہا کہ وفاقی وزراء کہتے ہیں صرف پارلیمنٹ میں موجود لوگوں سے مذاکرات ہوں گے
مریم اور فضل الرحمٰن سے نہیں، کیا وفاقی وزراء کا مطالبہ جائز ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ حکومت کو مذاکرات کرنے ہیں تو مولانا فضل الرحمٰن اور مریم نواز سے ہی بات کرنا ہوگی،محمل سرفراز نے کہا کہ وفاقی وزراء کی صرف پارلیمنٹ میں موجود لوگوں سے مذاکرات کی بات جائز نہیں ہے
پی ڈی ایم میں مولانا فضل الرحمٰن، مریم نواز اور بلاول بھٹو تین ہی چہرے ہیں ان کے بغیر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، نواز شریف اور بینظیر بھٹو شہید نے ماضی کا بوجھ پیچھے چھوڑ کر میثاق جمہوریت کیا تھا، امید ہے ن لیگ او ر پیپلز پارٹی قیادت کی نئی جنریشن کی سیاست مختلف ہوگی، مریم نواز بینظیر بھٹو شہید کے مزار پر گئیں اسے مثبت نظر سے دیکھنا چاہئے۔منیب فاروق کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن اور مریم نواز پارلیمنٹ کا حصہ نہیں لیکن اپنی اپنی پارٹی کی قیادت ہیں
حکومت کو مذاکرات کرنے ہیں تو مولانا فضل الرحمٰن اور مریم نواز سے ہی بات کرنا ہوگی، شہباز شریف سے بات ہو تو وہ یقیناًحکومت کو انگیج کرنا چاہیں گے، پی ڈی ایم کو دیکھنا ہوگا کہ اس نے کچھ حاصل کرنے سے پہلے کچھ کھونا تو نہیں شروع کردیا،شہباز شریف اپنے خاندان سمیت ن لیگ میں سب سے زیادہ تکلیفیں اٹھارہے ہیں ،
نواز شریف اور ان کے بیٹے باہر ہیں جبکہ بیٹی ضمانت پر ہیں، شہباز شریف اگر بات کرنا چاہیں تب بھی فیصلہ نواز شریف کا ہی ہوگا۔منیب فاروق نے کہا کہ مریم نواز کا بینظیر بھٹو شہید کی قبر پر جاکر فاتحہ خوانی کرنا اچھی بات ہے
ڈھائی سال پہلے مریم ’زرداری عمران بھائی بھائی‘ کا نعرہ لگاتی تھیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی پتا نہیں کس طرح میثاق جمہوریت کی بات کرتی ہیں، دونوں نے میثاق جمہوریت کے بعد ایک دوسرے کے ساتھ وہ کچھ کیا کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔حسن نثار نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی بزنس ہاؤسز کے سربراہان نہیں مالکان ہوتے ہیں اور مالکان کے بغیر مکالمہ بے معنی ہوگا۔