کراچی ( اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کی مکمل بحالی، ریلوے کی تمام زمینیں واگزار کرانے،99سالہ لیز پر حیات ریجنسی ہوٹل کی اراضی اے کے ڈی سیکیورٹیز کمپنی لمیٹڈ سے واپس لینےکا حکم دیدیا۔چیف جسٹس نے سیکریٹری ریلوے کو حکم دیا کہ آپ کراچی سرکلر ریلوے چلائیں۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو کراچی سرکلر ریلوے بحالی سے متعلق سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کے سی آر کہاں تک پہنچی۔ ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل نے موقف دیا کہ لوکل ٹرین اور کے سی آر الحمد اللہ ٹھیک چل رہی ہیں۔ سرکلر ریلوے کے لیے انڈر پاسز بنائے جا رہے ہیں۔ سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ گرین لائن زیر تعمیر ہے اس میں ریلوے اراضی کا کچھ تنازع ہے۔ 70 فیصد کراچی سرکلر ریلوے مکمل چل سکتی ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس میں کہا کہ اگر کچھ تنازعات ہیں تو انہیں حل کرانا آپ کا کام ہے۔ سندھ حکومت سے بات کریں اور کراچی سرکلر ریلوے 100 فیصد چلائیں۔ ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل نے موقف اپنایا کہ ماس ٹرانزٹ پلان بھی بنایا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے وہ خواب لوگوں کو دیکھاتے رہیں۔ کراچی سرکلر ریلوے کو مکمل بحال کرنے کے اقدامات کریں۔ سیکریٹری ریلوے نے ریلوے کی اراضی پر قبضہ ختم کرانے پر بے بسی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کالا پل پر ریلوے کی زمین کا کیا بنا۔ سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ دیواریں کھڑی کر دی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آج صبح ہی دیکھ کر آیا ہوں، کچھ نہیں ہوا۔ آپ کے قد سے زیادہ اونچی دیوار کھڑی کر دی گئی۔ قبضے کا طریقہ یہی ہے کہ اونچی دیوار بنا دو۔ کالا پل کی ساری زمین پر قبضے ہوچکا، آپ دیکھ رہے ہیں۔ کیماڑی سے شروع کریں، قائد آباد تک سارے قبضے ہوچکے۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ان قبضوں سے ہم بھی پریشان ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پریشانی نہیں، آپ کے کرنے کا کام ہے۔ ریلوے کی زمینوں پر پیٹرول پمپ کیسے بن رہے ہیں۔ اتنے پیٹرول پمپس کون بنا رہا ہے۔ سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ شہر کے اندر ٹرین آہستہ چلانا پڑتی ہے۔ ٹریک پر کچرا ہی کچرا پڑا ہوتا ہے۔ ہم بھی اس مسئلے سے دو چار ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کے افسران ہی تو یہ سب کچھ کرتے رہے۔ یہ قبضے ویسے ہی تو نہیں ہوگئے۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ قبضے ختم کرانے کے لیے قانون نافذ کرنے والوں کی مدد کی ضرورت ہے۔ رینجرز دے دیں تو قبضے ختم کرائے جا سکتے ہیں۔ سندھ حکومت کے تعاون کی بھی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پتہ نہیں، کون سے زمانے میں رہ رہے ہیں۔ کیا آپ پتھر کے زمانے میں رہ رہے ہیں۔ روز ریلوے زمین پر نیا گھر بن رہا ہے۔ اب تو ریلوے زمین پر مزار تک بنا لیے گئے۔ کالا پل ہمارے لیے سب سے بڑی مثال ہے۔