• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اللہ بھلا کرے عرفان صدیقی کا جنہوں نے 49 پولنگ سٹیشنوں پر سو فیصد سے زیادہ پولنگ کے پراپیگنڈے کا پردہ چاک کردیااور اس ساری مہم کے غبارے سے ہوا نکال دی جو پورے الیکشن کو داغدار ثابت کرنے کے لئے چلائی جارہی تھی۔ میں نے ایک ٹی وی چینل پر ان کی گفتگو سنی جس میں تحریک ِ انصاف کے رہنما فاروق امجد میر# بھی موجود تھے۔ فافن نامی ایک تنظیم نے اپنی سروے رپورٹ میں یہ ”انکشاف“ کیا تھا کہ بہت سے پولنگ سٹیشنوں پر سوفیصد سے زیادہ پولنگ ہوئی۔ اس الزام کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ ”فافن“ کے نالائق رضاکاروں کی یہ رپورٹ ان کی حماقت پر مبنی ہے۔ ان کے بتائے ہوئے حلقے وہ ہیں جہاں قومی اورصوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہوئے۔ ہر ووٹر نے دو بیلٹ پیپر حاصل کئے۔ ایک قومی اور ایک صوبائی اسمبلی کا… ”فافن“ کے رضاکاروں نے ایک طرف ووٹروں کی لسٹ دیکھی اور دوسری طرف جاری ہونے والے بیلٹ پیپروں کی، جو ظاہر ہے ووٹروں کی تعداد سے دوگنا تھے۔ سو انہوں نے باور کر لیاکہ ووٹر تو سو تھے اور بیلٹ پیپر اس سے زیادہ نکل آئے لہٰذا دھاندلی کنفرم ہے۔ عرفان صدیقی کی یہ گفتگو سنتے ہوئے مجھے مسرت آمیز حیرت ہوئی کہ تحریک ِ انصاف کے رہنما اور خاصے معقول انسان فاروق امجد میر# نے پوری فراخدلی سے عرفان صدیقی کی اس دلیل کو تسلیم کیا!
صرف یہی نہیں بلکہ خود”فافن“ کے چیف ایگریکٹو مدثر رضوی بھی اپنی اس حرکت پر نادم نظر آ رہے ہیں اور انہوں نے اپنی رپورٹ واپس لیتے ہوئے قوم سے معافی مانگ لی ہے۔ ایک معزز معاصر روزنامہ میں شائع شدہ خبر کے مطابق فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے 49 پولنگ سٹیشنوں پر غلطیوں کے حوالے سے جاری کی گئی فہرست پر معذرت کرلی۔ جس میں دعویٰ کیاگیا کہ ان پولنگ سٹیشنوں پر ٹرن آؤٹ سو فیصد سے زیادہ رہا۔ فافن نے فہرست کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں دیئے گئے اعداد وشمار ووٹنگ اور گنتی کے عمل کے مشاہدے کے لئے تربیت یافتہ شہری مشاہدہ کاروں کی رپورٹس پر مبنی تھے۔ وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ فافن ریٹرننگ آفیسرز کی طرف سے اس رپورٹ میں شامل پولنگ سٹیشنوں کے اعداد و شمار میں غلطیوں کی نشاندہی کا خیرمقدم کرتاہے۔ ریکارڈ کے از سر نو جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ غلطی رضاکار شہری مشاہدہ کاروں کی طرف سے الیکشن کے دن، رات گئے جاری ہونے والے گنتی کے گوشوارے سے نقل کرتے ہوئے واقع ہوئی اور اس کی حیثیت انسانی غفلت سے زیادہ نہیں تاہم ادارہ اس غفلت پر انتخابی عمل کے تمام متعلقین سے معذرت خواہ ہے۔ بیان کے مطابق اعداد و شمار کی یہ غلطی پہلے سے طے شدہ پولنگ سکیم میں پولنگ سٹیشنز کی تعداد میں موقع پر تبدیلی کے باعث بھی ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے ان سٹیشنز پر اہل ووٹرز کی وہ تعداد بھی تبدیل ہوئی جس کی بنیاد پر ووٹنگ کی شرح اخذ کی جاتی ہے۔ ادھر اس اخبار کے وقائع نگار کے مطابق الیکشن کمیشن نے فافن کے عہدیداروں کو طلب کرلیاہے اور انہیں اعداد و شمار پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
دریں اثناء رحیم یار خان میں فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کے چیف ایگزیکٹو مدثر رضوی کے خلاف الیکشن 2013 میں ووٹنگ کے غلط اعداد و شمار شائع کرنے پر دو تھانوں میں مقدمات درج بھی کرلئے گئے ہیں۔ فافن کی جانب سے ملک کے 49 پولنگ سٹیشنز پر ووٹ کاسٹ ہونے کی شرح 100 فیصد سے بھی زائد شائع کی گئی تھی جس میں ضلع رحیم یار خان کے حلقہ نمبر 193 اور حلقہ نمبر 195 کے دو پولنگ سٹیشنز پر بھی ووٹ کاسٹ کی شرح 120 فیصد سے بھی زائد ظاہر کی گئی ہے جو کہ سراسر غلط، بے بنیاد اور ریکارڈ کے خلاف نکلی!
پاکستان کے وہ تمام شہری جو 11 مئی کو بطور خاص ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے نکلے تھے وہ ”فافن“ کی اس درفنطنی پر حیران تھے۔ ہم سب لوگ یہ سوچ رہے تھے کہ پاکستان کا آزاد میڈیا موجود ہے، انٹرنیشنل میڈیا کے ارکان بھی کوریج کے لئے پاکستان آئے ہوئے ہیں، یورپین مبصر بھی الیکشن کی شفافیت کا جائزہ لینے کے لئے یہاں موجود ہیں، پھر یہ کیسے ممکن ہوا کہ جہاں سو ووٹر تھے وہاں کے بیلٹ بکس سے ایک سو تیس بیلٹ پیپر برآمد ہوگئے؟ چلیں پنجاب اور کے پی کے میں ہونے والی ”دھاندلی“ کی اصلیت تو سامنے آگئی مگر سندھ اور بلوچستان میں جو واویلا کیا جارہا ہے اس حوالے سے بھی صحیح صورتحال سامنے آنا چاہئے۔ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ جن شکایات کا اظہار کیا جارہا ہے ان میں کتنی صداقت ہے اور اگر کوئی صداقت ہے تو اس کا ازالہ کیسے ممکن ہے؟ تو کیوں نا اس کام کے لئے اس کالم نگار کو سندھ اور بلوچستان کے ”مطالعاتی“ دورے پر بھیجا جائے جو ہر بات میں خدا اور اس کے رسول کو درمیان میں لے آتا ہے اور پھر حتمی انداز میں فیصلہ سنا دیتا ہے؟ اس کے ماتھے پر تو محراب بھی ہے مگر سنا ہے یہ ماتھے پر سگریٹ بجھانے کی وجہ سے ہے جو دوسرے لوگ بجھاتے ہیں… اگر کراچی، اندرون سندھ اور بلوچستان کے عوام کو ہمارا یہ دوست پسند آ جائے تو وہ اسے ہماری طرف سے ایک تحفہ سمجھ کر قبول کریں اللہ تعالیٰ ہماری یہ ”قربانی“ قبول فرمائیں!
تازہ ترین