لندن (سعید نیازی) سابق وزیراعظم پاکستان اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ پی ٹی آئی حکومت کاہرلمحہ ملک وقوم پربھاری ہے، اس لئے فوری اورمنصفانہ انتخابات ضروری ہیں،لوگوں کو اٹھاکر وفاداریاں تبدیل کرانے کے پیش نظر تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت گراناممکن نہیں ہے، ہماری حمایت کے بغیربھی آرمی چیف کو ایکسٹینشن مل جاتی،کشمیرکے معاملے پربھارت کے ساتھ تعلقات منقطع کئے جائیں ۔جنگ لندن کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا اتحاد مقاصد کی تکمیل تک قائم رہے گا۔ اتحاد میں اختلافات کی خبریں درست نہیں اور جو پارٹی بھی اتحاد کو چھوڑے گی نقصان میں رہے گی۔ ملک میں آئین میں دیئے گئے اختیارات کے مطابق اگر ہر ادارہ اپنا کام کرے تو مسائل ہی پیدا نہ ہوں۔ الیکشن چوری کرنے کا تجربہ ناکام ہوچکا ہے، ملک میں حکومت عمران خان نہیں کوئی اور چلا رہا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا مچھ میں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت کرنے کیلئے نہ جانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ یہ کوئی سیاسی نہیں بلکہ دہشت گردی کا معاملہ ہے۔ وزیراعظم کو فوری طور پر جاکر لواحقین کے سروں پر ہاتھ رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ وہ کوئی پیغام لیکر برطانیہ آئے ہیں۔ نواز شریف کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے اور انہیں علاج مکمل کروا کر واپس آنا چاہئے اور وہاں رہ کر بھی سیاست میں حصہ لینے کا ان کا پورا حق ہے۔ لوگ تو جیل میں جاکر بھی سیاست میں حصہ لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں پی ڈی ایم کے جلسے کی کامیابی کے حوالے سے حکومت نے زبردست پروپیگنڈہ کیا حالانکہ اس میں ہماری توقعات سے بھی زیادہ لوگ آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گرفتاریوں سے گھبرانے والے نہیں، اور پارٹی کی مشاورت سے سینیٹ الیکشن میں بھرپور حصہ لیا جائے گا۔ آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نظام میں ذاتی رائے نہیں ہوتی اور ووٹ پارٹی کی رائے پر دیا جاتا ہے۔ اگر ہم حمایت نہ بھی کرتے تو انہیں پھر بھی ایکسٹینشن مل جانی تھی ہم نے اس لئے حمایت کی کہ فوج کے سربراہ کے حوالے سے سیاسی جماعتوں میں تقسیم نظر نہ آئے۔ تاہم اس حوالے سے قوانین میں تبدیلی نہیں ہونی چاہئے تھی اور لگتا ہے کہ خود فوج میں اس قانون کو تبدیل کروائے، مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کی تبدیلی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس حوالے سے سخت ایکشن کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا، اسے بھارت کے ساتھ سرحد کو بند کرکے ہر طرح کے تعلقات ختم کرلینے چاہئے تھے جب دنیا دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تنائو دیکھتی تو اس طرف زیادہ متوجہ ہوتی۔ انہوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کے حوالے سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ ان کی بدولت اب پاکستان سے اس ٹیکنالوجی کو کوئی نہیں چھین سکتا، کیونکہ اگر خدانخواستہ اس ٹیکنالوجی کو تباہ بھی کردیا جائے تو پاکستانی اسے دوبارہ تیار کرسکتے ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ امریکہ کے دبائو کے سبب سی پیک پر عملاً کام رک چکا ہے۔ گزشتہ ڈھائی برس سے کوئی نیا منصوبہ شروع نہیں ہوا جو جاری تھے وہ مکمل نہیں ہوئے اور جو پائپ لائن میں تھے وہ بھی منجمد ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ہر حکومت کو وقت مکمل کرنے کا وقت ملنا چاہئے لیکن موجودہ حکومت کا اقتدار میں رہنا ملک کیلئے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت گرانا اس لئے ممکن نظر نہیں آتا کیونکہ لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے اور پھر ان کی وفاداریاں تبدیل کرائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حکومت کی بدنظمی کے سبب مہنگائی کا یہ حال ہے کہ بعض اشیا وہاں پر برطانیہ سے بھی مہنگی دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی ائیرلائنز پی آئی اے پر روزانہ ملک کا ایک ملین ڈالر ضائع ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نیب جس طرح سے کام کررہا ہے اس طرح بنانا ری پبلک میں بھی نہیں ہوتا۔