• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں اور انفیکشن کی بڑھتی ہوئی شرح سے ہلچل مچ گئی، قومی لاک ڈاؤن میں توسیع کے خدشات

راچڈیل (ہارون مرزا)کورونا وائرس کی تباہ کاریوں نے برطانیہ میں انفیکشن اور شرح اموات کا ایک نیا ریکارڈ قائم کردیا اوربرطانیہ میں کورونا وبا کے دوران ایک دن میں سب سے زیادہ 1325افراد کی ہلاکت اور 68ہزار 53افراد میں انفیکشن کی تصدیق نے پورے ملک میں ہلچل برپا کر دی ہے۔ شرح اموات تقریبا د گنا سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ 21اپریل کو 1224ہلاکتوں کی سب سے بلند ترین شرح ریکارڈ کی گئی تھی مگر حالیہ شرح اموات نے اس ریکارڈ کو توڑ دیا ہے۔ ہسپتالوں میں مریضوں کے شدید دبائو کے باعث بستر اور بیڈز کم پڑنے لگے ہیں پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے اعدادو شمار کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر تقریبا 68ہزار سے زائد افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو رہی ہے جبکہ شرح اموات 1325ریکارڈ کی گئی ہے۔ برطانیہ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 29لاکھ 57ہزار 472تک پہنچ گئی ہے موذی وباء دنیا بھر میں ابتک 19لاکھ 1ہزار 510افراد کو نگل چکی ہے جبکہ 8کروڑ 82لاکھ 3ہزار 229افراد انفیکشن کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ 4کروڑ 92لاکھ 3ہزار سے زائد افراد اس بیماری کیساتھ مقابلہ کر کے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق آر نمبروں کی تعداد 1.0سے 1.4 کے درمیان ہے اس شرح کا اندازہ اسکاٹ لینڈ میں 0.9 اور 1.3 کے درمیان ، ویلز میں 1.0 اور 1.3 کے درمیان اور شمالی آئرلینڈ میں 1 سے اوپر ہونے کا ہے انفیکشن کی شرح پر قابو پانے کیلئے جہاں دیگر موثر اقدامات کیے جا رہے ہیں وہیں موڈرناویکسین کی خوراکیں بڑھانے کیلئے بھی آرڈر دیدیا گیا ہے باور کیا جا رہا ہے کہ فائزر اور آسٹرازینیکا ویکسین کے مقابلے میں اس پر بھاری لاگت آئے گی۔ یہ امرقابل ذکر ہے کہ امریکہ ‘ کینیڈا ‘ اسرائیل ‘ اور یورپی یونین کے پاس ماڈرنا ویکسین کے استعمال کا اختیار موجود ہے برطانیہ میں تیسرے قومی لاک ڈائون کانفاذ ہو چکا ہے جس پر سختی سے عمل درآمد کیلئے تمام وسائل استعمال کیا جا رہے ہیں۔ ویلز میں لاک ڈائون کے اقدامات میں تین ہفتوں کی توسیع کی گئی ہے انفیکشن کی شرح کا جائزہ لینے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ سکاٹ لینڈ میں ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کی اموات کی شرح میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے سکاٹ لینڈ کی طرف سے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ مانچسٹر ‘ انگلینڈ سمیت دیگر علاقوں میں انفیکشن کی شرح میں ریکارڈ اضافے کے بعد تیسرے قومی لاک ڈائون کا نفاذ کیا گیا ہسپتالوں میں مریضوں کی تیزی کے ساتھ بڑھتی ہوئی شرح کے باعث وسائل کی فراہمی میں قلت کا سامنا ہے ۔ وزیرا عظم بورس جانسن پر فروری کے وسط تک برطانیہ کو لاک ڈائون سے نکالنے کیلئے ویکسی نیشن پروگرام کو مزید موثر اور تیز بنانے کیلئے دبائو بڑھایا جا رہا ہے محکمہ صحت کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق برطانیہ میں گیارہ روز تک مسلسل پچاس ہزار سے زائد کیسز ریکارڈ کیے گئے مجموعی طو رپر شرح میں تیس فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے مگر سیج کے ایک سینئر عہدیدار نے متنبہ کیا ہے کہ برطانیہ میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران انفیکشن کا شکار افراد کی تعداد روزانہ کی بنیاد پر تقریبا ڈیڑھ لاکھ کے قریب ہےاور دوسری لہر کی تباہ کاریاں پہلی کی نسبت زیادہ ہیں۔ یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ انگلینڈ کا تیسرا قومی لاک ڈائون مارچ کی طرز پر ہے اور اس میں مزید توسیع کی جا سکتی ہے سخت ترین اقدامات کے باوجود مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے کسی بھی مریض میں علامات ظاہر ہونے یا انفیکشن جانچنے کیلئے وقت درکار ہوتا ہے جو ایک ہفتہ تک محیط ہو سکتا ہے۔ لندن کے میئر صادق خان کی طرف سے بھی انفیکشن کی شرح میں اضافہ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ وائرس کا پھیلائو روکنے کیلئے راست اقدامات ناگزیر ہیں۔ دار الحکومت لندن میں کورونا کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ او این ایس کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ نئے سال سے قبل لندن میں مثبت جانچ پڑتال کرنے والے افراد کی تعداد کم ہونا شروع ہوئی جب ٹیئر فور کی پابندیاں نافذ تھیںاور وائرس کنٹرول میں آ رہا تھا ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ تیسرے قومی لاک ڈائون کے بعد اقدامات پر سختی سے عمل درآمد کرانے کیلئے لوگوں کو ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانے بھی عائد کیے جا رہے ہیں۔ پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گھروں سے غیر ضروری طور پر باہر نکلنے والوں سے جواب طلبی کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ ہرطرح کی غیرضروری سرگرمیاں بند ہیں ۔

تازہ ترین