• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

50،000افسران کی لندن سے نارتھ انگلینڈ منتقلی سے 3 بلین پونڈ کا فائدہ متوقع

لندن (پی اے) ٹوری ارکان پارلیمنٹ نے ایک رپورٹ کی منظوری دی ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ 50,000 افسران کی لندن سے نارتھ انگلینڈ منتقلی سے معیشت کو 3بلین پونڈ کا فائدہ ہوگا۔ ناردرن پالیسی فائونڈیشن کا کہنا ہے کہ پورے پورے محکموں کی منتقلی سے نارتھ سائوتھ تفریق کم کرنے میں مدد ملے گی اور اس کے ساتھ ہی عوامی خدمات کا معیار بہتر ہوجائے گا۔ تجویز دی گئی ہے کہ محکمہ خزانہ کو لیڈز، محکمہ داخلہ کو نیوکاسل اور ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کو لیور پول منتقل کردیا جائے۔ حکومت نے 2030 تک 22,000 سرکاری افسران کو لندن سے منتقل کرنے کا فیصلہ کیا، مارچ کے مجوزہ بجٹ میں چانسلر رشی سوناک حکومت کے مختلف محکموں کے عملے کے 750 افراد کیلئے انگلینڈ کے شمال میں کیمپس قائم کرنے کے فیصلے کا اعلان کریں گے، ان محکموں میں خزانہ اورتجارت کے محکمے شامل ہوں گے لیکن ایک تھنک ٹینک کا، جس کے ارکان میں نارتھ انگلینڈ سے لیبر پارٹی کی روایتی نشست پر لیبر امیدوار کو شکست دے کر منتخب ہونے والے ایک رکن پارلیمنٹ شامل ہیں، کہنا ہے کہ حکومت کا ویژن بہت زیادہ امید افزا نہیں ہے۔ بلیک پول سائوتھ سے منتخب ہونے والے رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ لوگوں کیلئے زیادہ مواقع پیدا کرنے اور معیشت کی ترقی کی شرح تیز کرنے کیلئے مزید انقلابی اقدامات اور وزرا کو ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ فائونڈیشن کا خیال ہے کہ برسہابرس سے لندن میں فیصلہ سازی میں ضرورت سے زیادہ مرکزیت وہائٹ ہال کے مشینری کی مکمل تبدیلی کی ضرورت ہے، آخری اعدادوشمار کے مطابق لندن سے باہر ورک اور پنشن اور ریونیو اور کسٹمز میں کام کرنے والے ملازمین کی اکثریت جونیئر افسران اور ملازمین کی ہے اور انتہائی سینئر خاص طور پر وزرا کو مشورے دینے اور پالیسی پر عملدرآمد کرانے والے افسران کی اکثریت اب بھی لندن ہی میں ہے۔ تھنک ٹینک نے 49,500 اسامیوں کی نشاندہی کی ہے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انھیں مختلف ریجنز میں بھیج دیا جائے گا، فیصلے کے تحت متعدد ڈپارٹمنٹ نارتھ ویسٹ بھی منتقل کئے جائیں گے جن میں لنکاسٹر میں تعلیم، پریسٹن میں دفاع، سالفورڈ میں کلچر اور مانچسٹر سے عدالتوں اور انصاف سے متعلق محکمہ بھیجا جائے گا۔ تجویز کے مطابق وزارت خزانہ کا زیادہ تر کام لیڈز منتقل کردیا جائے گا جبکہ یارک میں ہائوس آف لارڈز منتقل کئے جانے کا امکان ہے، ماحولیات اور دیہی امور کے محکمے بھی لیڈز منتقل کئے جائیں گے جبکہ جرائم کی بیخ کنی کے محکمے کا مرکز نیو کاسل کو بنائے جانے کی توقع ہے جس میں برطانیہ کی بارڈر فورس اور جیل خانہ جات، بارڈر فورس اور پروبیشن آفس کے افسران شامل ہوں گے جبکہ تجارت اور ورک و پنشن کے محکمے کائونٹی درہم کے علاقے اسٹاک ٹن آن ٹیز میں منتقل کی جائیں گی۔فائونڈیشن کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے کرائی گئی پولنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اقدامات عوام میں مقبول ہوں گے جو نارتھ میں زیادہ معاشی مواقع اور جنوب اور بقیہ پورے انگلینڈ کے درمیان تفاوت میں کمی دیکھنا چاہتے ہیں۔ تاہم نیم ہنر مند بلیو کالر ورکرز کو، جنھوں 2019 میں پہلی لیبر کے مقابلے میں کنزرویٹو کی حمایت کی تھی، یہ یقین دلانا ہوگا کہ اس تبدیلی سے ان کی زندگی پر نمایاں تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ تھنک ٹینک کے ڈائریکٹر ٹام لیز کا کہنا ہے کہ حکومت کا حالیہ اعلان پہلا اچھا قدم ہے لیکن اس میں خواہش کا فقدان نظر آتا ہے، جس کی وجہ سے اس پر عمل میں طویل عرصہ لگ سکتا ہے، جس کی وجہ سے اس کی افادیت ختم ہوجائے گی۔ ان کا کہنا ہے وہائٹ ہال کے محکمے لندن سے باہر منتقل کرنے سے مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جاسکے گا۔ انھوں نے کہا کہ Zoom اور دیگر ٹیکنالوجیز کے پھیلائو کے بعد اب جسمانی قربت کی کوئی ضرورت نہیں رہی، سرکاری محکموں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس بات کی نشاندہی کریں کہ کن محکموں کی لندن میں موجودگی ضروری نہیں ہے اور ان کی ان مقامات پر منتقلی کو یقینی بنایا جائے جہاں ضروری ہنرمند فورس دستیاب ہو۔ 3,000سے زیادہ افراد غیر محکمہ جاتی اداروں اور ایجنسیوں میں کام کرتے ہیں اور انھیں دارالحکومت سے باہر منتقل کیا جائے گا۔ فیصلہ یہ ہے کہ اب کسی بھی نئے محکمے کا ہیڈکوارٹر لندن میں نہیں ہوگا۔ سرکاری محکموں کو لندن سے گلاسگو، ایڈنبرا، بلفاسٹ، ناٹنگھم، کارڈف اور برسٹل منتقل کیا جائے گا۔ کنزرویٹو پارٹی بھی بریگزٹ کے بعد ملک کو برابری کی سطح پر لانے کا وعدہ پورا کرنے کیلئے اپنا دوسرا ہیڈ کوارٹر لیڈز میں قائم کرے گی۔

تازہ ترین